داغ دہلوی

  1. فرخ منظور

    داغ جہاں بجتے ہیں نقارے وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں ۔ داغ دہلوی

    فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں جہاں بجتے ہیں نقارے وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں گلے شکوے کہاں تک ہوں گے آدھی رات تو گزری پریشاں تم بھی ہوتے ہو پریشاں ہم بھی ہوتے ہیں جو رکھے چارہ گر کافور دونی آگ لگ جائے کہیں یہ زخمِ دل شرمندۂ مرہم بھی ہوتے ہیں وہ آنکھیں سامری فن ہیں وہ لب عیسیٰ...
  2. م

    بلاتے بھی نہیں

    عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعثِ ترکِ ملاقات بتاتے بھی نہیں منتظر ہیں دمِ رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں سر اٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں کیا کہا پھر تو کہو ہم نہیں سنتے تیری نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے...
  3. طارق شاہ

    بیخود| دہلوی ::::::ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں ::::::Bekhud- Dehlvi

    غزل بیخودؔ دہلوی ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں تھام کر دِل گُناہ کرتا ہُوں ابرِ رحمت اُمنڈتا آتا ہے جب خیالِ گُناہ کرتا ہُوں میرے کِس کام کی ہے یہ اکسِیر خاکِ دل، وقفِ راہ کرتا ہُوں دِل سے خوفِ جَزا نہیں مِٹتا ڈرتے ڈرتے گُناہ کرتا ہُوں دِل میں ہوتے ہو تم، تو اپنے پر غیر کا اشتباہ کرتا ہُوں...
  4. فرخ منظور

    داغ ایک آنکھ میں حیا تو شرارت ہے ایک میں ۔ داغ دہلوی

    ایک آنکھ میں حیا تو شرارت ہے ایک میں یہ شرم ہے غضب کی وہ شوخی بلا کی ہے بعدِ فنا بھی چین نہیں مشتِ خاک کو گویا بنی ہوئی مری مٹی ہوا کی ہے کوئی یقین کیوں نہ کرے اُن کے قول کا ہر بات میں قسم ہے، قسم بھی خدا کی ہے اے پیرِ مے کدہ نہیں نشہ شراب میں کھینچی ہوئی مگر یہ کسی پارسا کی ہے وہ وقتِ نزع...
  5. فرخ منظور

    مکمل داغؔ کے کلام میں حمد و نعت ۔ ڈاکٹر داؤد رہبر

    داغؔ کے کلام میں حمد و نعت از: ڈاکٹر داؤد رہبر بوسٹن یونیورسٹی میں میری کلاسوں میں بیسیوں ایرانی شامل رہے۔ ان سے مجھے معلوم ہواکہ ایران میں تازہ انقلاب ہواتو آیت اللہ امام خمینی کی رہنمائی سے قوم کے بیشتر لوگوں نے شیخ سعدی کوتو بخش دیا، لیکن خواجہ حافظؔ کے مردود ہونے کی منادی ہوئی۔ مجتہدوں کی...
  6. فرخ منظور

    داغ نہ ہوا پر نہ ہوا شوق کا دفتر پورا ۔ داغ دہلوی

    نہ ہوا پر نہ ہوا شوق کا دفتر پورا ایک ہی دن میں ہوا قصۂ محشر پورا مجھ کو دم بھر کی بھی فرصت نہ ملی نالوں سے ورنہ گھڑیال ٹھہرتا ہے گھڑی بھر پورا تھک گئے ہاتھ مگر کثرتِ مطلب ہے وہی فکر ہے مجھ کو خطِ شوق ہو کیونکر پورا اپنے حصّے کی بچا لیتے ہیں دینے والے نہ بھرا ساقیِ کم ظرف نے ساغر پورا...
  7. فرخ منظور

    داغ نہ تھی تاب اے دل تو کیوں چاہ کی ۔ داغ دہلوی

    نہ تھی تاب اے دل تو کیوں چاہ کی بڑا تیر مارا اگر آہ کی وہی ایک ہے خاکِ دیر و حرم دل اِس راہ کی لے یا اُس راہ کی خدا جانے کیا بن گئی دل پہ آج صدا ہے جو اللہ اللہ کی اُڑاتے ہو بے پر کی تعریف میں بندھی ہے ہوا کس ہوا خواہ کی وہ پیغام رخصت کا منہ پھیر کر وہ شرمیلی آنکھیں سحر گاہ کی اُجاڑے ہیں...
  8. فرخ منظور

    داغ جلوے مری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں ۔ داغ دہلوی

    جلوے مری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں مجھ سے کہاں چھپیں گے وہ ایسے کہاں کے ہیں کھُلتے نہیں ہیں راز جو سوزِ نہاں کے ہیں کیا پھوٹنے کے واسطے چھالے زباں کے ہیں کرتے ہیں قتل وہ طلبِ مغفرت کے بعد جو تھے دعا کے ہاتھ وہی امتحاں کے ہیں جس روز کچھ شریک ہوئی میری مشتِ خاک اس روز سے زمیں پہ ستم...
  9. فرخ منظور

    داغ لے کے دل وہ چھیڑ سے کچھ کہہ گیا ۔ دا غ دہلوی

    لے کے دل وہ چھیڑ سے کچھ کہہ گیا دیکھتے کا دیکھتا میں رہ گیا میں نہ کہتا تھا کہ دل لے لو مرا عاقبت وہ خون ہو کر بہہ گیا چاند سے چہرے پہ کیوں ڈالی نقاب چاند یہ کیساگہن میں گہہ گیا اس قدر گردش میں تھا میرا غبار ساتھ پھر کر آسماں رہ رہ گیا گالیاں بھی جھڑکیاں بھی تم نے دیں اور دینے کے لیے کیا رہ...
  10. فرخ منظور

    داغ طرزِ قدسی میں کبھی ،شیوۂ انساں میں کبھی ۔ داغ دہلوی

    طرزِ قدسی میں کبھی ،شیوۂ انساں میں کبھی ہم بھی اک چیز تھے اس عالمِ امکاں میں کبھی رنج میں رنج کا راحت میں ہوں راحت کا شریک خاکِ ساحل میں کبھی موج ہوں طوفاں میں کبھی دل میں بے لطف رہی خارِ تمنا کی خلش نوک بن کر نہ رہا یہ کسی مژگاں میں کبھی دم مرا لے کے ستم گار کرے گا تو کیا یہ رہے گا نہ...
  11. فرحان محمد خان

    داغ کس نے کہا کہ داغِ وفا دار مر گیا

    کس نے کہا کہ داغِ وفا دار مر گیا وہ ہاتھ مل کے کہتے ہیں کیا یار مر گیا دامِ بلائے عشق کی وہ کشمکش رہی ایک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مر گیا آنکھیں کھلی ہوئیں ہیں پسِ مرگ اس لئے جانے کوئی کہ طالبِ دیدار مر گیا جس سے کیا ہے آپ نے اقرار جی گیا جس نے سنا ہے آپ سے انکار مر گیا کس بیکسی سے داغ نے...
  12. فرحان محمد خان

    داغ یوں مصور یار کی تصویر کھینچ

    یوں مصور یار کی تصویر کھینچ کچھ ادا، کچھ ناز، کچھ تقریر کھینچ کیوں کھٹکتا ہے عبث اے خارِ عشق یا نکل یا دامنِ تاثیر کھینچ ہو چکا سفاک عذرِ نازکی تو کماں کی طرح دل سے تیر کھینچ دامنِ یوسف اگر کھینچا تو کیا اے زلیخا دامنِ تاثیر کھینچ داغؔ کو تو نیم بسمل چھوڑ دے دل سے اے سفاک آدھا تیر کھینچداغؔ...
  13. فرحان محمد خان

    داغ ہے طرفہ تماشا سرِ بازار محبت

    ہے طرفہ تماشا سرِ بازارِ محبت سر بیچتے پھرتے ہیں خریدارِ محبت اللہ کرے تو بھی ہو بیمارِ محبت صدقے میں چھٹیں گے تیرے گرفتارِ محبت ابرو سے چلے تیغ تو مژگاں سے چلے تیر تعزیز کے بھوکے ہیں خطا وارِ محبت اس واسطے دیتے ہیں وہ ہر روز نیا داغ اک درد کے خوگر نہ ہوا بیمارِ محبت ہے گورِِ الٰہی قفسِ...
  14. محمد تابش صدیقی

    داغ غزل: جس دم رقیب کہنے کو آتے ہیں جھوٹ سچ

    جس دم رقیب کہنے کو آتے ہیں جھوٹ سچ ان کو مری طرف سے لگاتے ہیں جھوٹ سچ قاصد کے کچھ کلام غلط ہیں تو کچھ صحیح ہم کو الگ الگ نظر آتے ہیں جھوٹ سچ اول ہی سے ہے ان کا خوشامد طلب مزاج پھر ہاں میں ہاں ندیم ملاتے ہیں جھوٹ سچ دیکھیں تو ہم بھی اس بتِ پُر فن کی بات چیت کیونکر بتانے والے بتاتے ہیں جھوٹ...
  15. فرخ منظور

    داغ اِدھر دیکھ لینا اُدھر دیکھ لینا ۔ داغ دہلوی

    اِدھر دیکھ لینا اُدھر دیکھ لینا کن انکھیوں سے اس کو مگر دیکھ لینا فقط نبض سے حال ظاہر نہ ہوگا مرا دل بھی اے چارہ گر دیکھ لینا کبھی ذکرِ دیدار آیا تو بولے قیامت سے بھی پیشتر دیکھ لینا نہ دینا خطِ شوق گھبرا کے پہلے محل موقع اے نامہ بر دیکھ لینا کہیں ایسے بگڑے سنورتے بھی دیکھے نہ آئیں...
  16. فرخ منظور

    داغ ڈرتے ہیں چشم و زلف و نگاہ و ادا سے ہم ۔ داغ دہلوی

    ڈرتے ہیں چشم و زلف و نگاہ و ادا سے ہم ہر دم پناہ مانگتے ہیں ہر بلا سے ہم معشوق جائے حور ملے، مے بجائے آب محشر میں دو سوال کریں گے خدا سے ہم گر تو کسی بہانے آ جائے وقتِ نزع ظالم کریں ہزار بہانے قضا سے ہم گو حالِ دل چھپاتے ہیں پر اس کو کیا کریں آتے ہیں خودبخود نظر اک مبتلا سے ہم ناچار...
  17. فرخ منظور

    داغ عشق تاثیر کرے اور وہ تسخیر بھی ہو ۔ داغ دہلوی

    عشق تاثیر کرے اور وہ تسخیر بھی ہو یہ تو سب کچھ ہو مگر خواہشِ تقدیر بھی ہو کاش تجھ سے ہی مقابل تری تصویر بھی ہو دعویِٰ ناز بھی ہو شوخیِ تحریر بھی ہو جعل سازوں نے بنایا ہے شکایت نامہ کیوں خفا آپ ہوئے یہ مری تحریر بھی ہو طمعِ زر ہی سے انسان کی مٹی ہے خراب خاک میں ہم تو ملا دیں اگر اکسیر بھی...
  18. محمد تابش صدیقی

    داغ غزل: نام زیرِ آسماں باقی رہا

    نام زیرِ آسماں باقی رہا مر مٹوں گا یوں نشاں باقی رہا اس کے در پر جبہ سا لاکھوں ہوئے پھر بھی سنگِ آستاں باقی رہا دیکھیے فردائے محشر کیا بنے آج کل پر امتحاں باقی رہا اے گدازِ غم تجھے کھا جائوں گا ایک بھی گر استخواں باقی رہا شب کو تیری جستجو میں کوبکو کون سا مجھ سے مکاں باقی رہا مٹ گئے دنیا...
  19. فرخ منظور

    داغ وہ جلوہ تو ایسا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا ۔ داغ دہلوی

    وہ جلوہ تو ایسا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا آنکھوں کو مگر دید کا لپکا نہیں جاتا کیا خاک کروں ان سے تغافل کی شکایت یہ حال ہی ایسا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا آغوش میں لوں پاؤں پڑوں کھینچ لوں دامن ہاتھ آئے جو تجھ سا اسے چھوڑا نہیں جاتا کیا جانے کوئی اور وہ کیا ہے وہی جانے سمجھا نہیں جاتا اسے جانا نہیں جاتا...
  20. محمد تابش صدیقی

    داغ غزل: پردۂ عرفاں نہیں ہے چاک کیا

    پردۂ عرفاں نہیں ہے چاک کیا چشمِ بینا کے لیے ادراک کیا نور سے خالی نہیں ہے خاکداں کوئی بے ذرہ ہے اپنی خاک کیا؟ ساقی و میخانہ و مے ایک ہے ہم نہ سمجھے پاک کیا ناپاک کیا صیدِ دل کے واسطے ہے دامِ عشق جب نہ ہو نخچیر تو فتراک کیا صیقلِ آئینۂ عرفاں بنا کون جانے ہے یہ مشتِ خاک کیا موت سے غافل نہ...
Top