داغ دہلوی

  1. محمد محبوب

    تو جو اللہ کا محبوب ہوا ۔ داغ دہلوی

    تو جو اللہ کا محبوب ہوا خوب ہوا یا نبی خوب ہوا خوب ہوا خوب ہوا حسنِ یوسف میں ترا نور تھا اے نورِ خدا چارۂِ دیدۂِ یعقوب ہوا خوب ہوا حشر میں امتِ عاصی کا ٹھکانا ہی نہ تھا بخشوانا تجھے مرغوب ہوا خوب ہوا شبِ معراج یہ کہتے تھے فرشتے باہم سخنِ طالب و مطلوب ہوا خوب ہوا تھا سبھی پیشِ نظر معرکۂِ کرب...
  2. صادق آبادی

    داغ دل پریشان ہوا جاتا ہے

    دل پَریشان ہوا جاتا ہے اور سامان ہوا جاتا ہے خدمتِ پیرِ مغاں کر زاہد تُو اب انسان ہوا جاتا ہے موت سے پہلے مجھے قتل کرو اُس کا اِحسان ہوا جاتا ہے لذتِ عشقِ اِلٰہی مِٹ جائے درد ارمان ہوا جاتا ہے دَم ذرا لو کہ میرا دَم تُم پر ابھی قُربان ہوا جاتا ہے گِریہ کیا ضَبط کروں اے نَاصح...
  3. صادق آبادی

    داغ جبر پر صبر کیا کرتے ہیں

    اِس اَدا سے وہ جفا کرتے ہیں کوئی جانے کہ وَفا کرتے ہیں حُسن کا حق نہیں رہتا باقی ہر اَدا میں وہ اَدا کرتے ہیں اُس نے اِحسان جتا کر یہ کہا آپ کِس منہ سے گلا کرتے ہیں داغ تُو دیکھ تو کیا ہوتا ہے جَبْر پر صبر کیا کرتے ہیں
  4. طارق شاہ

    داغ :::: کیا کہوں تیرے تغافل نے، حیا نے کیا کِیا -- Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی کیا کہوں تیرے تغافل نے، حیا نے کیا کِیا اِس ادا نے کیا کِیا اوراُس ادا نے کیا کِیا بوسہ لے کر جان ڈالی غیر کی تصویر میں یہ اثر تیرے لبِ معجز نُما نے کیا کِیا یاں جگر پر چل گئیں چُھریاں کسی مُشتاق کی واں خبر یہ بھی نہیں، ناز و ادا نے کیا کِیا میرے ماتم سے مِرے قاتل کو ناخوش کر...
  5. بلال جلیل

    ایک زمین ، تین شاعر

    غزلِ غالب یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا تِرے وعدے پر جِئے ہم، تو یہ جان، جُھوٹ جانا کہ خوشی سے مرنہ جاتے، اگراعتبار ہوتا تِری نازُکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدِ بُودا کبھی تو نہ توڑ سکتا، اگراستوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نِیمکش کو یہ خلِش...
  6. فرخ منظور

    داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے - باقی صدّیقی

    یہ غزل محمد وارث صاحب کی نذر ہے - داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے لوگ اپنے دیے جلانے لگے کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے خود فریبی سی خود فریبی ہے پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں ہم یہ کیسے قدم اٹھانے لگے ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے...
  7. طارق شاہ

    داغ گِلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں

    غزلِ داغ دہلوی گِلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں ہُوا ہے دل کو سُرورِ شراب برسوں میں خدا کرے کہ مزا نتظار کا نہ مِٹے مِرے سوال کا وہ دیں جواب برسوں میں بچیں گے حضرتِ زاہد کہیں بغیر پئے ہمارے ہاتھ لگے ہیں جناب برسوں میں حیا و شرم تمہاری گواہ ہے اِس کی ہُوا ہے آج کوئی کامیاب برسوں میں...
  8. ماروا ضیا

    داغ بُتوں نے ہوش سنبھالا جہاں شعور آیا - آفتاب داغ از داغ دہلوی

    بُتوں نے ہوش سنبھالا جہاں شعور آیا بڑے دماغ بڑے ناز سے غرور آیا اُسے حیا اِدھر آئی اُدھر غرور آیا میرے جنازے کے ہمراہ دور دور آیا زُباں پہ اُن کےجو بھولے سےنامِ حور آیا اُٹھا کے آئینہ دیکھا وہیں غرور آیا تُمھاری بزم تو ایسی ہی تھی نشاط افزا رقیب نے بھی اگر پی مجھے سرور آیا کہاں کہاں دل...
  9. فاتح

    داغ تم نے بدلے ہم سے گن گن کے لیے ۔ داغ دہلوی

    اسی زمین میں حضرت امیر مینائی کی ایک غزل "تند مے اور ایسے کمسن کے لیے" ہم نے کچھ عرصہ قبل ارسال کی تھی۔ آج حضرت داغ دہلوی کی غزل ملاحظہ فرمائیں: تم نے بدلے ہم سے گن گن کے لیے ہم نے کیا چاہاتھا اس دن کے لیے کچھ نرالا ہے جوانی کا بناؤ شوخیاں زیور ہیں اس سن کے لیے وصل میں تنگ آ کے وہ کہنے لگے...
  10. فاتح

    داغ بزمِ دشمن میں نہ کھلنا گلِ تر کی صورت ۔ داغ دہلوی

    بزمِ دشمن میں نہ کھلنا گلِ تر کی صورت جاؤ بجلی کی طرح آؤ نظر کی صورت نہ مٹانے سے مٹی فتنہ و شر کی صورت نظر آتی نہیں اب کوئی گذر کی صورت سوچ لے پہلے ہی تو نفع و ضرر کی صورت نامہ بر تجھ کو بھلا دیں گے وہ گھر کی صورت کیا خبر کیا ہوئی فریاد و اثر کی صورت کہ ادھر کب نظر آتی ہے ادھر کی صورت...
  11. ماروا ضیا

    داغ اس کعبہِ دل کو کبھی ویران نہیں دیکھا - داغ دہلوی

    اس کعبہِ دل کو کبھی ویران نہیں دیکھا اُس بت کو کب اللہ کا مہماں نہیں دیکھا کیا ہم نے عذابِ شبِ ہِجراں نہیں دیکھا تُم کو نہ یقیں آئے تو ہاں ہاں نہیں دیکھا کیا تو نے میرا حال پریشاں نہیں دیکھا اس طرح سے دیکھا کہ میری جاں نہیں دیکھا جب پڑا وصل میں شوخی سے کسی کا پھر ہم نے گریباں کو گریباں...
  12. ماروا ضیا

    داغ نگاہ پھیر کے عذرِ وصال کرتے ہیں - داغ دہلوی

    السلام علیکم اُمید ہے سب خیریت سے ہوں گے ۔ مجھے داغ صاحب کی اس غزل کو جدید اردو میں تبدیل کروانا تھا میں نے گوگل پر بھی ارو اردو ویب پر بھی اس غزل کو تلاش کیا لیکن مجھے نہ مل سکی
  13. ماروا ضیا

    داغ دیکھتا جا ادھر او قہر سے ڈرنے والے - داغ دہلوی

    ایک تو حسن بلا اس پہ بناوٹ آفت گھر بگاڑیں گے ہزاروں کے، سنورنے والے حشر میں لطف ہو جب ان سے ہوں دو باتیں وہ کہیں کون ہو تم، ہم کہیں مرنے والے غسل میت کو شہیدوں کو ترے کیا حاجت بے نہائے بھی نکھرتے ہیں نکھرنے والے حضرتِ داغ جہاں بیٹھ گئے، بیٹھ گئے اور ہوں گے تری محفل سے ابھرنے والے
  14. فرخ منظور

    داغ کب وہ چونکے جو شرابِ عشق سے مستانہ ہے ۔ داغ دہلوی

    کب وہ چونکے جو شرابِ عشق سے مستانہ ہے شورِ محشر اس کو بہرِ خواب اِک افسانہ ہے پھر سرِ شوریدہ پُر جوشِ جنوں دیوانہ ہے پھر دلِ تفسیدہ پر برقِ بلا پروانہ ہے خوب ہی چلتی ہوئی وہ نرگسِ مستانہ ہے آشنا سے آشنا، بیگانے سے بیگانہ ہے آتے جاتے ہیں نئے ہر روز مرغِ نامہ بر بندہ پرور آپ کا گھر بھی کبوتر...
  15. فاتح

    داغ جب ان سے حالِ دلِ مبتلا کہا، تو کہا ۔ "بچائے تجھ سے خدا" ۔ داغ کی مستزاد غزل

    داغ دہلوی کی ایک غزل مستزاد جب ان سے حالِ دلِ مبتلا کہا، تو کہا ۔ "بچائے تجھ سے خدا" کچھ اور اس کے سوا مدعا کہا، تو کہا ۔ "ہماری جانے بلا" کہا جو ان سے کہ ہو سر سے پاؤں تک بے عیب ۔ تو بولے وہ "لاریب" دغا شعار و ستم آشنا کہا، تو کہا ۔ "ملے گی تجھ کو سزا" غمِ فراق سنایا تو سن کے فرمایا ۔...
  16. کاشفی

    داغ عیش بھی اندوہ فزا ہوگیا - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) عیش بھی اندوہ فزا ہوگیا ہائے طبیعت تجھے کیا ہوگیا دشمنِ ارباب وفا ہوگیا دوست بھلا ہوکے بُرا ہوگیا یاد ہے کہنا وہ کسی وقت کا ہوش میں آؤ تمہیں کیا ہوگیا داغ وہ بہتر ہے جو مرہم بنا درد وہ اچھا جو دوا ہوگیا آپ سے اقرار کے سچے کہاں وعدہ کیا اور وفا...
  17. کاشفی

    داغ کوئی کلمہ بھی مرے منہ سے نکلنے نہ دیا - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) کوئی کلمہ بھی مرے منہ سے نکلنے نہ دیا وہ لٹایا مجھے قاتل نے سنبھلنے نہ دیا نفسِ سَرد کی تاثیر شبِ غم دیکھو شمع کو تابہ سحر میں نے پگھلنے نہ دیا بدگماں تھا کہ تپ ہجر نہ کم ہوجائے اُس نے کافور مری لاش پہ ملنے نہ دیا اس جفا پر یہ وفا ہے کہ تمہارا...
  18. کاشفی

    داغ کیا کہوں تیرے تغافل نے ، حیا نے کیا کیا - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) کیا کہوں تیرے تغافل نے، حیا نے کیا کیا اِس ادا نے کیا کیا اور اُس ادا نے کیا کیا بوسہ لے کر جان ڈالی غیر کی تصویر میں یہ اثر تیرے لبِ معجز نما نے کیا کیا یاں جگر پر چل گئیں چھریاں کسی مشتاق کی واں خبر یہ بھی نہیں ناز و ادا نے کیا کیا میرے ماتم سے...
  19. کاشفی

    داغ داغ اُس بزم میں مہمان کہاں جاتا ہے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) داغ اُس بزم میں مہمان کہاں جاتا ہے تیرا اللہ نگہبان ، کہاں جاتا ہے غیر کا شکوہ بھی ہوتا ہے تو کس لطف کے ساتھ اُن سے تعریف کا عنوان کہاں جاتا ہے وہ بھی دن یاد ہیں یہ کہہ کے مناتے تھے مجھے آ اِدھر میں ترے قربان، کہاں جاتا ہے باغ فردوس میں حوروں نے...
  20. کاشفی

    داغ یہ کیا کہا کہ داغ کو پہچانتے نہیں - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) یہ کیا کہا کہ داغ کو پہچانتے نہیں وہ ایک ہی تو شخص ہے ، تم جانتے نہیں بد عہدیوں کو آپ کی کیا جانتے نہیں کل مان جائیں گے اسے ہم جانتے نہیں وعدہ ابھی کیا تھا، ابھی کھائی تھی قسم کہتے ہو پھر کہ ہم تجھے پہچانتے نہیں چھوٹے گی حشر تک نہ یہ مہندی لگی...
Top