ادریس آزاد:::::یُوں بظاہر تو پَسِ پُشت نہ ڈالو گے ہَمَیں::::Idris Azad:

طارق شاہ

محفلین

غزل
اِدریس آزاد

یُوں بظاہر تو پَسِ پُشت نہ ڈالو گے ہَمَیں
جانتے ہیں، بڑی عِزّت سے نِکالوگے ہَمَیں

اپنا گھر بار ہے ابعادِ مکانی سے بُلند
وقت کو ڈُھونڈنے نِکلوگے تو پالوگے ہَمَیں

اِتنے ظالم نہ بَنو کُچھ تو مروّت سِیکھو
تم پہ مرتے ہیں تو کیا مار ہی ڈالوگے ہَمَیں

تم نہیں آئے، نہیں آئے، مگر سوچا تھا !
ہم اگر رُوٹھ بھی جائیں تو مَنا لوگے ہَمَیں

ہم تِرے سامنے آئیں گے نَگِینہ بَن کر
پہلے یہ وعدہ کرو پھر سےچُرا لوگے ہَمَیں

تُم بھی تھے بزم میں، یہ سوچ کے ہم نے پی لی
ہم اگر مست ہوئے بھی تو سنبھالوگے ہَمَیں

قابلِ رحم بنے پِھرتے ہیں اِس آس پہ ہم
اپنے سِینے سے، کسی روز لگا لوگے ہَمَیں

ہم بڑی قیمتی مٹّی سے بَنائے گئے ہیں
خود کو ہم بیچنا چاہیں گے، تو کیا لوگے ہَمَیں؟

ہم بھی کُچھ اپنی تمنّائیں سُنائیں گے تُمہیں
جب تُم، اپنی یہ تمنّائیں سُنا لوگے ہَمَیں

تُم سے ہم دُور چَلے آئے ہیں صدیوں کے قَرِیب
روشنی بَن کے اگر آؤ تو آلوگے ہَمَیں

ہم نہ بُھولیں گے تُمہیں جِتنی بھی کوشِش کرلو
بُھولنے کے لیے ہربار خیالوگے ہَمَیں

اِدریس آزاد​
 
Top