نعیم صدیقی

  1. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اے عشقِ جنوں پرور! پھر سوئے حرا لے چل ٭ نعیم صدیقیؒ

    اے عشقِ جنوں پرور! پھر سوئے حرا لے چل اس خاکِ پریشاں کے ذروں کو اڑا لے چل کشتی مری آسوں کی اے سیلِ بلا لے چل پتوار نہیں اس کی، موجوں پہ بہا لے چل حالات کے قیدی کو، اے سوزِ دعا لے چل از بہرِ خدا چل، تا شہرِ ہدیٰ لے چل ملتی ہے جہاں اے غم، ہر غم کی دوا لے چل تا کوہِ صفا لے چل، یا سُوئے قبا لے چل...
  2. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: جونہی ترا قصیدہ میں کرنے چلا رقم ٭ نعیم صدیقیؒ

    جونہی ترا قصیدہ میں کرنے چلا رقم گلبار ہو گیا ہے مرے ہاتھ میں قلم یہ لمحۂ شگفتنِ گلہائے ذوق و شوق تو ابرِ نوبہار ہے، تو بادِ صبح دم تو ہی امامِ شرق ہے تو ہی امیرِ غرب تو رائدِ عرب ہوا، تو قائدِ عجم شبہائے حادثات میں تُو روشنی کی لہر صحرائے کن فکاں میں ہے تو چشمۂ کرم اے قاسمِ خزائن و اے ناظمِ...
  3. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: ہم لوگ سو گئے تھے، کوئی جگا رہا ہے ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہم لوگ سو گئے تھے، کوئی جگا رہا ہے جذبے جو مر گئے تھے ان کو جِلا رہا ہے ہمت بندھا رہا ہے، محشر اٹھا رہا ہے کوہِ صفا سے کوئی، ہم کو بلا رہا ہے وہ دور لگ رہا تھا، اب پاس آ رہا ہے آنکھوں میں کھُب رہا ہے، دل میں سما رہا ہے شفقت کا ابر بن کر، روحوں پہ چھا رہا ہے کوہِ صفا سے کوئی، ہم کو بلا رہا ہے...
  4. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: تو گُل بھی، نسیم بھی، سحَر بھی ٭ نعیم صدیقیؒ

    تو گُل بھی، نسیم بھی، سحَر بھی تو حُسن بھی، جلوہ بھی، نظر بھی تو دردِ نہاں بھی، چارہ گر بھی مرہم بھی، جراحتِ جگر بھی ساحل سے جو دیکھیں کیسے سمجھیں تو بحر بھی، موج بھی، گہر بھی گلہائے تبسّمِ ضیا پاش پھر شبنمِ دیده ہائے تر بھی انسانوں سے رشتۂ مساوات انسانوں سے ہے بلند تر بھی پھولی ہوئی سانس،...
  5. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا گواہی دی نگاہوں نے، تمھی یٰسیں ، تمھی طاہا بہ صد پیرایہ ہر سُو انعکاسِ حسنِ گل دیکھا تکلّم ہا، تبسّم ہا، تجلّی ہا، تماشا ہا! یہ صبر و حِلم و وَقر و نظم کے داعی کا مکتب ہے صدا اونچی نہ یاں اٹھے! خدا کے واسطے! ”ہاہا“ بچارے آدمی کی آزمائش کتنی مشکل ہے...
  6. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اونچی انؐ کی ذات ٭ نعیم صدیقیؒ

    اونچی انؐ کی ذات اجلی انؐ کی بات ایک مبارک رات کٹ گئی انؐ کے سات اب تو ریگِ نجد لگتی ہے بانات اب تو جو بھی ہو بازی دل کے ہات باتیں بھی پیغام نظریں بھی آیات نظریں ہیں محدود جلووں کی بہتات اسود، احمر ایک کوئی ذات نہ پات صدق و عدل و صبر دیں کے عنوانات تیرے فقر کی شہ بادشہوں کے مات یاروںؓ...
  7. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو! ٭ نعیم صدیقیؒ

    اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو، روحوں کے اندھیرے چھٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو! پھر روحِ صداقت جاگ اٹھے! رنگین منافق لفظوں کے رشتے ہونٹوں سے کٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو! افشا ہوں محمدؐ کے جلوے، اور گرد کے جو طوفاں اٹھے ہیں چار طرف، وہ چھٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو...
  8. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی حمد: نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے ٭ نعیم صدیقیؒ

    نہ جانے کون کہیں سے۔۔۔ درونِ دل سے کوئی گدگدا رہا ہے مجھے جنوں کے حوصلے پھر سے دلا رہا ہے مجھے نگاہِ رمز کی پھر زد پہ لا رہا ہے مجھے جِلا رہا ہے، لحد سے اٹھا رہا ہے مجھے نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے وہ کوئی ہے جو صبا بن کے سرسرتا ہے وہ کوئی ہے جو کلی بن کے مسکراتا ہے وہ کوئی ہے جو کرن بن...
  9. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت آیت بہ آیت، سنت بہ سنت، حکمت ہی حکمت، رحمت ہی رحمت نورِ صداقت، روحِ امانت، جان شجاعت، بحرِ سخاوت تو ہے سراپا نعمت ہی نعمت، شفقت ہی شفقت، رحمت ہی رحمت اسرار تیرے، افکار تیرے، گفتار تیری، رفتار تیری اخلاق تیرا، کردار تیرا، عظمت ہی عظمت، رحمت ہی...
  10. محمد تابش صدیقی

    صحافت کا مختصر جعرافیہ ٭ نعیم صدیقی

    یہ طنزیہ مضمون محترم نعیم صدیقی کی قیامِ پاکستان سے قبل شائع ہونے والی کتاب ذہنی زلزلے سے لیا گیا ہے۔ صحافت کا مختصر جعرافیہ حدودِ اربعہ فنِ صحافت دنیائے خیال کا ایک ایسا جزیرہ نما ہے جسے دو طرف سے دریائے خریداران اور ایک طرف سے ایجنسیوں کے سمندر نے گھیر رکھا ہے۔ اس کی موجیں ساحل کو کٹا پھٹا...
  11. محمد تابش صدیقی

    دی لیڈر میکرز اینڈ الیکشن کمیشن ایجنٹس(لمیٹڈ) ٭ نعیم صدیقی

    یہ مضمون محترم نعیم صدیقی کے طنزیہ مضامین پر مشتمل کتاب دفترِ بے معنی سے لیا گیا۔ جو 1955 میں شائع ہوئی۔ لیکن مضمون یوں لگتا ہے کہ آج ہی لکھا گیا۔ دی لیڈر میکرز اینڈ الیکشن کمیشن ایجنٹس(لمیٹڈ) ٭ سلسلہ اعلانات (1) ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں یہ ہماری پہلی لمیٹڈ فرم ہے۔ جس نے...
  12. محمد تابش صدیقی

    غزل: اس رخ پہ پھر گلاب سے کھلنے لگے تو ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

    اس رخ پہ پھر گلاب سے کھلنے لگے تو ہیں اے چشمِ اشتیاق ترے دن پھرے تو ہیں کچھ اہتمامِ رونقِ میخانہ ہے ضرور ٹھنڈی ہوا چلی تو ہے بادل گھرے تو ہیں لو اب تو آئی منزل جاناں سے بوئے خوش کچھ ٹھوکریں لگی تو ہیں کانٹے چبھے تو ہیں گلشن کی خیر ہو تو گوارا قفس ہمیں اڑتی سی ہے خبر کہ نئے گل کھلے تو ہیں...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا؟ ٭ نعیم صدیقیؒ

    کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا؟ رنگوں نے لکھنا چھوڑ دیا؟ خوشبو نے مہکنا چھوڑ دیا؟ گلشن کی جنوں انگیز فضا کیا ویسی جنوں انگیز نہیں بلبل نے بغاوت کی لَے میں کیا اب سے چہکنا چھوڑ دیا؟ ظلمت کے خداؤ! کھل کے کہو کیا نور نے گھٹنے ٹیک دیے سُورج نے چمکنا چھوڑ دیا؟ تاروں نے چھٹکنا چھوڑ...
  14. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: میں ایک نعت کہوں سوچتا ہوں کیسے کہوں ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہے مضطرب سی تمنا کہ ایک نعت کہوں میں اپنے زخموں کے گلشن سے تازہ پھول چنوں پھر ان پہ شبنمِ اشکِ سحر گہی چھڑکوں پھر ان سے شعر کی لڑیاں پرو کے نذر کروں میں ایک نعت کہوں سوچتا ہوں کیسے کہوں کھڑا ہوں صدیوں کی دوری پہ خستہ و حیراں یہ میرا ٹوٹا ہوا دل یہ دیدۂ گریاں یہ مُنفعِل سے ارادے یہ مضمحل ایماں...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظم: کالی میاؤں ٭ نعیم صدیقیؒ

    کالی میاوں (1) ارے "زینو"! ارے "چھمو"! ارے "جادی" خاموش تم نے اودھم یہ قیامت کا مچا رکھا ہے کہیں "ریں ریں" کہیں "دھپ دھپ" ہے کہیں "بک جھک" ہے گھر کا گھر تم نے تو بس سر پہ اٹھا رکھا ہے کبھی مکا، کبھی تھپڑ، کبھی دھکم دھکا تم نے قالیں پہ اکھاڑہ سا بنا رکھا ہے کوئی اس حال میں کیا سوئے کہ تم لوگوں نے...
  16. محمد تابش صدیقی

    غزل: کلی پھوٹ آئے، چٹکنے نہ پائے ٭ نعیم صدیقیؒ

    کلی پھوٹ آئے، چٹکنے نہ پائے تڑپ جائے بلبل، چہکنے نہ پائے گھُلے گرچہ سینے میں دل اے حمیت! مگر کوئی آنسو ٹپکنے نہ پائے وہی رند ہے رند اِس مے کدے کا جو کھل کر پیے اور بہکنے نہ پائے بڑی آزمائش ہے وہ اشکِ لرزاں جو امڈے مگر پھر ٹپکنے نہ پائے قفس کیا ہے؟ تنکوں کی بودی سی سازش! اسیر اس کے اندر...
  17. محمد تابش صدیقی

    غزل: زمیں سے پھول لیے، آسماں سے تارے لیے ٭ نعیم صدیقیؒ

    زمیں سے پھول لیے، آسماں سے تارے لیے تو جب غزل کوئی موزوں ہوئی تمہارے لیے ترے جمال کی تصویر کھینچنے کے لیے کہاں کہاں سے تخیّل نے استعارے لیے زمانے بھر کا غم و درد میرے حصے میں جہان بھر کا سکون و طرب تمہارے لیے نہیں ہے ان کا تغافل ہی آزمائشِ شوق ہے اعتنا بھی کٹھن امتحاں ہمارے لیے ہزار ٹھوکریں...
  18. محمد تابش صدیقی

    غزل: اس بارگاہِ ناز کو منزل بنا کے چل ٭ نعیم صدیقیؒ

    اس بارگاہِ ناز کو منزل بنا کے چل آنکھوں میں ان کا جلوۂ رنگیں بسا کے چل ہر پھول آستیں میں ہے کانٹا لیے ہوئے اس باغِ پُر بہار میں دامن بچا کے چل اس دیس میں خودی پہ ہے اظہار ناروا گر سر کٹا سکے تو یہاں سر اٹھا کے چل اک لغزشِ نگاہ میں ہے غارتِ حیات فتنوں بھری فضا میں نگاہیں جھکا کے چل گر حریت...
  19. محمد تابش صدیقی

    غزل: صرف ایک شکایت ہے، نہیں کوئی گلا اور ٭ نعیم صدیقیؒ

    صرف ایک شکایت ہے، نہیں کوئی گلا اور کہنے کو کہا اور تو کرنے کو کیا اور یہ اپنے خداوند سے بچھڑا ہوا بنده پوجا کے لیے روز بناتا ہے خدا اور اس دور میں جو عشق کرے سوچ لے پہلے یہ اور زمانہ ہے، زمانے کی ہوا اور بھیگی ہوئی پلکیں ہوں تو پھیلا ہوا دامن مائل بہ کرم وہ ہوں تو پھر چاہیے کیا اور یہ ہم...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: ہم مطمئن ہیں سن کے یہ چرچے جہاں بھی ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہم مطمئن ہیں سن کے یہ چرچے جہاں بھی ہیں رونق پہ میکدہ ہے، ہمارے بغیر بھی کیوں ڈس رہا ہے قلب کو اندیشۂ وداع کاٹی ہے ایک عمر، تمھارے بغیر بھی کیسی یہ ناؤ، کاہے کی پتوار؟ ناخدا! یاں تیرتے ہیں لوگ سہارے بغیر بھی قربان ان کی خاص توجہ کے جائیے سنتے ہیں وہ پکار، پکارے بغیر بھی داؤں لگائے جاؤ بساطِ...
Top