غزل: ہم مطمئن ہیں سن کے یہ چرچے جہاں بھی ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

ہم مطمئن ہیں سن کے یہ چرچے جہاں بھی ہیں
رونق پہ میکدہ ہے، ہمارے بغیر بھی

کیوں ڈس رہا ہے قلب کو اندیشۂ وداع
کاٹی ہے ایک عمر، تمھارے بغیر بھی

کیسی یہ ناؤ، کاہے کی پتوار؟ ناخدا!
یاں تیرتے ہیں لوگ سہارے بغیر بھی

قربان ان کی خاص توجہ کے جائیے
سنتے ہیں وہ پکار، پکارے بغیر بھی

داؤں لگائے جاؤ بساطِ حیات پر
جیتا ہے بازیاں کوئی ہارے بغیر بھی

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
Top