نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: گہ گُل نم ہے گہ شرارا بھی ٭ نظرؔ لکھنوی

    گہ گُل نم ہے گہ شرارا بھی دل یہ کیا چیز ہے ہمارا بھی ہو مخالف جہاں یہ سارا بھی ڈر ہے کیا، ہے خدا ہمارا بھی کیوں اسی زندگی کے ہو رہیے؟ مر کے ہے زندگی دوبارا بھی تو کہ ہے اور یہ کہ سنتا ہے میں نے ڈھونڈا تجھے، پکارا بھی موجِ طوفاں ہی سے لپٹ رہیے آپ آ جائے گا کنارا بھی مری خود داریاں، تعال اللہ...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: چہرہ ان کا صبحِ روشن گیسو جیسے کالی رات٭ نظرؔ لکھنوی

    چہرہ ان کا صبحِ روشن، گیسو جیسے کالی رات باتیں اُن کی سبحان اللہ، گویا قرآں کی آیات رُخ کا جلوہ پنہاں رکھا پیدا کر کے مخلوقات حُسنِ ظاہر سب نے دیکھا، کس نے دیکھا حُسنِ ذات جذبہ کی سب گرمی، سردی، بہتے اشکوں کی برسات ہم نے سارے موسم دیکھے، ہم پر گزرے سب حالات غم کی ساری چالیں گہری، بچتے بچتے...
  3. محمد تابش صدیقی

    دورۂ تنازا بند (تنازعہ ڈیم) کی روداد

    دو ہفتہ قبل فتح جنگ میں رہائش پذیر ایک دوست کی طرف سے تنازا بند ریسٹ ہاؤس پر قیام کی دعوت ملی۔ چونکہ جگہ کا نام پہلی دفعہ سنا تھا لہٰذا باشتیاق دیگر دوستوں سے صلاح مشورہ کے بعد اس ویک اینڈ پر وزٹ طے کر لیا گیا۔ بروز ہفتہ دوپہر 3 بجے گولڑہ موڑ اسلام آباد پر اکٹھے ہوئے، چار گاڑیوں اور ایک موٹر...
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: آج پھر دل میں اضطراب اٹھا ٭ ناصر زیدی

    آج پھر دِل میں اضطراب اٹھا آج پھر درد بے حساب اٹھا کس قدر بڑھ رہی ہے تاریکی رُخ سے اپنے ذرا نقاب اٹھا دو قدم چال ہی قیامت ہے اور مت فتنۂ شباب اٹھا میں نے ہی تجھ سے بے وفائی کی لا اٹھا تو ذرا کتاب اٹھا نغمۂ زندگی کے تار بَجیں اے مری جاں ذرا رباب اٹھا بام پر اُس نے زُلف لہرائی پھر گھٹا ٹوپ...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: شمیمِ جاں فزا لائی، پھری گلشن میں اترائی ٭ نظرؔ لکھنوی

    شمیمِ جاں فزا لائی، پھری گلشن میں اترائی کھلے پڑتے ہیں غنچے بھی، مدینہ سے صبا آئی مرا حسنِ مقدر ہے وہ مولائی وہ آقائی مری دنیا سنور اٹھی، مری عقبیٰ میں بن آئی خدا نے کب کسے بخشی؟ کسی نے کب بھلا پائی؟ تری صورت سی رعنائی، تری سیرت سی یکتائی تھا حرص و آز سے بالا، خدا کے دیں کا متوالا منال و مال...
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: یہ اور بات کہ جذبوں کی منجمد لے ہے ٭ خالد علیم

    یہ اور بات کہ جذبوں کی منجمد لے ہے زمانہ آج بھی وارفتۂ گلِ نے ہے وہ جس کی آنچ سے جلتے تھے خواہشوں کے دیے اب اُس شرار سے خالی مری رگ و پے ہے سنائی دے کے بھی تجھ کو نہ کچھ سنائی دیا تو پھر میانِ لب و حرف و صوت کیا طے ہے؟ کہیں یہ آگ لگا دے نہ تیرے سینے میں کہ تیرے جام میں سیّال خون کی مے ہیں نہ...
  7. محمد تابش صدیقی

    انور مسعود قطعہ

    موٹے شیشوں کی ناک پر عینک کان میں آلۂ سماعت ہے منہ میں مصنوعی ایک بتیسی چوتھے مصرع کی کیا ضرورت ہے؟ ٭٭٭ انور مسعود
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: خواب دیکھا نہیں، تعبیر کہاں سے آئی ٭ ڈاکٹر انور سدید

    خواب دیکھا نہیں، تعبیر کہاں سے آئی؟ آنکھ میں پھر تِری تصویر کہاں سے آئی؟ شہر ڈوبا ہوا تھا، گہرے اندھیرے میں مگر حجرۂ دل میں یہ تنویر کہاں سے آئی؟ جو تہی دست تھا کل، آج ہے زر دار وہی اُس کے قبضے میں یہ جاگیر کہاں سے آئی؟ پُشت سے ہٹ گیا جو دستِ نگاریں اُن کا میرے اسلوب میں تاثیر کہاں سے آئی؟...
  9. محمد تابش صدیقی

    غزل: سادگی کے چہرے پر پھر نقاب ڈالی ہے ٭ حکیم سرو سہارنپوری

    سادگی کے چہرے پر پھر نقاب ڈالی ہے دل کو دھوکہ دینے کی اک ادا نکالی ہے ایسے پارسا بن کر اجنبی سے بیٹھے ہیں جیسے ہم نے یہ حالت آپ ہی بنا لی ہے ہم نے بے نوائی کی لذّتیں اٹھائی ہیں تم نے کج کلاہی کی خوب داد پا لی ہے اک ذرا سے ہستی پر لوگ پھول جاتے ہیں زندگی کی ہر صورت گرچہ دیکھی بھالی ہے میرے...
  10. محمد تابش صدیقی

    غزل: کوئی دستک دے تو سمجھو رازِ سربستہ کھلا * فضا ابنِ فیضی

    کوئی دستک دے تو سمجھو رازِ سربستہ کھلا چھوڑ کر سوتا ہے اب وہ گھر کا دروازہ کھلا تھی یہ مشکل بیچ میں حائل رہی دیوارِ سنگ کوہ کن سے بھی نہ پورے طور سے تیشہ کھلا تم ذرا پورے بدن کی آنکھ سے پڑھنا مجھے میں ہوں اپنی ہی کتابِ جاں کا اک صفحہ کھلا ہم بھی چہرے پر سجا کر خوش ہیں پسپائی کی گرد حسرتِ...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: بساطِ ارض ہے تم سے یہ آسماں تم سے ٭ نظرؔ لکھنوی

    بساطِ ارض ہے تم سے یہ آسماں تم سے ضیائے شمس و قمر، نورِ کہکشاں تم سے خدا کی حمد میں رطب اللسانیاں تم سے یہ پنجگانہ و تسبیح، یہ اذاں تم سے گرہ کشائی اسرارِ دو جہاں تم سے کہاں ملیں گے زمانے کو راز داں تم سے فروغِ لالہ و گل، رنگِ گلستاں تم سے ہے بلبلوں کی محبت کی داستاں تم سے تمہاری ذات سراپا...
  12. محمد تابش صدیقی

    میر غزل: چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی

    چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی یار کے تیر، جان لے جا بھی کیوں تری موت آئی ہے گی عزیز؟ سامنے سے مِرے، ارے جا بھی حال کہہ چُپ رہا جو* میں، بولا کس کا قصّہ تھا؟ ہاں کہے جا بھی ق میں کہا، میرؔ جاں بلب ہے شوخ تُو نے کوئی خبر کو بھیجا بھی؟ کہنے لاگا نہ واہی بک اتنا کیوں ہوا ہے سڑی، ابے جا بھی میر...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بہ ہر صورت یہ دیکھا ہے کسی صورت زیاں پہنچا ٭ نظرؔ لکھنوی

    بہ ہر صورت یہ دیکھا ہے کسی صورت زیاں پہنچا نشیمن پایۂ تکمیل تک میرا کہاں پہنچا پئے سجدہ جھکی جاتی ہے کیوں لوحِ جبیں اپنی یہیں نزدیک اب شاید مقامِ آستاں پہنچا ہمارے چار تنکوں کے نشیمن کا خدا حافظ کہ اب صحنِ چمن تک شعلۂ برقِ تپاں پہنچا سمجھ لے گا حقیقت سوزِ دل کی اے جفا پیشہ کوئی نالہ جو تا حدِ...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: دل میں یادِ صنم ارے توبہ ٭ نظرؔ لکھنوی

    دل میں یادِ صنم ارے توبہ کفر اور در حرم ارے توبہ صبحِ خنداں کو دل ترستا ہے ظلمتِ شامِ غم ارے توبہ مے ہے ساقی ہے ابر ہے لیکن توڑیں توبہ کو ہم ارے توبہ زندگی کیا اسی کو کہتے ہیں غم ہی غم، غم ہی غم ارے توبہ بجھ نہ جائے چراغ یہ دیکھو لو ہے ایماں کی کم ارے توبہ دل کہ نازک سا آبگینہ ہے اس پہ کوہِ...
  15. محمد تابش صدیقی

    وہ آئے گھر میں ہمارے ۔۔۔

    جب سے معلوم ہوا تھا کہ فاتح بھائی نزدیک ہی رہائش پذیر ہیں۔ تب سے ان کی اور میری طرف سے بارہا اس خواہش کا اظہار تو ہوا کہ کبھی ملاقات کی جائے، مگر کبھی باضابطہ منصوبہ نہ بن سکا۔ کچھ دن قبل فاتح بھائی نے رابطہ کیا اور کچھ تکنیکی معاملات پر گفتگو کی خواہش کا اظہار کیااور اپنے گھر آنے کی دعوت...
  16. محمد تابش صدیقی

    ساغر صدیقی غزل: غم کے مجرم، خوشی کے مجرم ہیں

    غم کے مجرم، خوشی کے مجرم ہیں لوگ اب زندگی کے مجرم ہیں اور کوئی گناہ یاد نہیں سجدۂ بے خودی کے مجرم ہیں استغاثہ ہے راہ و منزل کا راہزن رہبری کے مجرم ہیں مے کدے میں یہ شور کیسا ہے بادہ کش بندگی کے مجرم ہیں دشمنی آپ کی عنایت ہے ہم فقط دوستی کے مجرم ہیں ہم فقیروں کی صورتوں پہ نہ جا خدمتِ آدمی...
  17. محمد تابش صدیقی

    ساغر صدیقی غزل: ہیں کتنی سازگار زمانے کی تلخیاں

    ہیں کتنی سازگار زمانے کی تلخیاں تُو ہے تو پُر بہار زمانے کی تلخیاں دیکھی ہیں بارہا مری چشمِ شعور نے انسان کا وقار زمانے کی تلخیاں جو ہو سکا نہ واقفِ آدابِ میکدہ کرتا رہا شمار زمانے کی تلخیاں تم ساتھ ہو تو جانِ وفا میرے واسطے پھولوں کی رہگذار زمانے کی تلخیاں اے رہروِ حیات ذرا جام تو اٹھا! بن...
  18. محمد تابش صدیقی

    غزل: تری یادوں سے پھر محفل کو گرما لوں تو آتا ہوں * ادریس آزاد

    تری یادوں سے پھر محفل کو گرما لوں تو آتا ہوں یہی دوچار انگارے ہیں دہکا لوں تو آتا ہوں میں اپنے رزق سے، حصّے کا غم کھا لوں تو آتا ہوں تری دہلیز تک دامن کو پھیلا لوں تو آتا ہوں یہ حسنِ خلق کا پرچہ بہت کمزور ہے میرا سبق پھر سے ذرا اِک بار دہرا لوں تو آتا ہوں کنویں کھاری، سفر دشوار، رستے نا...
  19. محمد تابش صدیقی

    تاسف بانو قدسیہ انتقال فرما گئیں

    اردو ادب کا ایک عہد آج ختم ہوا۔ بانو قدسیہ انتقال فرما گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔ آمین انا للہ و انا الیہ راجعون
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: مظہرِ شانِ خالق و جامعِ ہر صفات کا ٭ نظرؔ لکھنوی

    مظہرِ شانِ خالق و جامعِ ہر صفات کا ذکر زباں پہ ہے مری سرورِ کائنات کا ہے وہی نقشِ اولیں نقش گرِ حیات کا سہرا انہیں کے سر بندھا رونقِ کائنات کا وہ ہے چراغِ ضو فشاں محفلِ شش جہات کا اہلِ جہاں کو رہنما شاہرہِ نجات کا قابلِ دید رنگ ہے حسنِ تعلقات کا رحمتِ کائنات سے خالقِ کائنات کا اسرا کی شب...
Top