نظر لکھنوی غزل: چہرہ ان کا صبحِ روشن گیسو جیسے کالی رات٭ نظرؔ لکھنوی

چہرہ ان کا صبحِ روشن، گیسو جیسے کالی رات
باتیں اُن کی سبحان اللہ، گویا قرآں کی آیات

رُخ کا جلوہ پنہاں رکھا پیدا کر کے مخلوقات
حُسنِ ظاہر سب نے دیکھا، کس نے دیکھا حُسنِ ذات

جذبہ کی سب گرمی، سردی، بہتے اشکوں کی برسات
ہم نے سارے موسم دیکھے، ہم پر گزرے سب حالات

غم کی ساری چالیں گہری، بچتے بچتے آخر کار
دیکھا اس بے چارے دل نے بے بس ہو کر کھائی مات

جیتے جی کب دنیا پوچھے، مرتے ہی اِس درجہ پیار
ہاتھوں ہاتھ اٹھائے دنیا، لائے اشکوں کی سوغات

حسنِ خود بِیں جس کی فطرت، شیخی، شوخی، ظلم و جور
دامِ الفت میں پھنس جائے، میری آنکھوں دیکھی بات

عمرِ پایاں کی منزل میں عہدِ ماضی آئے یاد
اب بھی نظرؔ میں رقصاں میرے بھولے بچپن کے لمحات

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 

لاریب مرزا

محفلین
خوب!! آپ کے دادا جان کا زیادہ تر کلام حمد یا نعت طرز پر مشتمل ہے۔ یہ کلام باقی کلام سے تھوڑا مختلف لگا۔ :) :)
 
جیتے جی کب دنیا پوچھے، مرتے ہی اِس درجہ پیار
ہاتھوں ہاتھ اٹھائے دنیا، لائے اشکوں کی سوغات

حسنِ خود بِیں جس کی فطرت، شیخی، شوخی، ظلم و جور
دامِ الفت میں پھنس جائے، میری آنکھوں دیکھی بات
بہت ہی اعلیٰ اور لاجواب ۔۔
کمال است
 
خوب!! آپ کے دادا جان کا زیادہ تر کلام حمد یا نعت طرز پر مشتمل ہے۔ یہ کلام باقی کلام سے تھوڑا مختلف لگا۔ :) :)
شکریہ بہن۔
اس کلام کے ابتدائی دو اشعار نعتیہ اور حمدیہ ہیں۔
اگلے تین اشعار غم کا موضوع لیے ہوئے ہیں، اس ضمن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ دادا مرحوم کی غزلیات میں 170 سے زائد مرتبہ غم کا لفظ آیا ہے، غم کا مضمون لیے اشعار ان کے علاوہ ہیں۔ :)
 

یوسف سلطان

محفلین
بہت عمدہ
کمال کی روانی ہے اس کلام مين ماشاء اللہ ،اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے آمین
 
آخری تدوین:
اللہ اللہ کیا کلام ہے
سادگی روانی اور رچاؤ اوج کمال کو پہنچا ہوا ہے
شراکت کا شکریہ
سلامت رہیں
 
آخری تدوین:
Top