الحمد للہ۔ استادِ محترم اعجاز عبید صاحب کی مہربانی اور توجہ سے دادا مرحوم محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی کی تمام غزلیات پر مشتمل مجموعۂ کلام...
الحمد للہ۔ دادا مرحوم کی تمام غزلیات اردو محفل پر پوسٹ ہو گئی ہیں۔ اس کا ایک اہم فائدہ یہ رہا کہ بڑے پیمانے پر پروف ریڈنگ ہو گئی ہے۔ جس کے لیے...
واقفِ آدابِ محفل بس ہمیں مانے گئے ان کی محفل میں ہمیں شائستہ گردانے گئے مٹتے مٹتے مٹ گئے راہِ وفا میں لوگ جو بعد والوں میں نشانِ راہ وہ مانے گئے...
غم دور ہو گئے نہ ستم دور ہو گئے خاموش اس لیے ہیں کہ مجبور ہو گئے پاسِ وفا کی اور نہ تلقین کر ہمیں دل نالہ ہائے درد سے معمور ہو گئے منصور ہی سے...
راہِ وفا میں اولاً کتنے ہی ہم سفر گئے آیا جو وقتِ امتحان جانے وہ سب کدھر گئے یادِ شباب رہ گئی عہدِ شباب اب کہاں میرے بھی دن گزر گئے تیرے بھی دن...
لا الٰہَ دل نشیں دو حرفِ سادہ کیجیے کہہ کے الا اللہ پھر سب کا اعادہ کیجیے پیشِ مہماں کس طرح سے آبِ سادہ کیجیے شیخ محفل میں ہیں آئے پیش بادہ...
ہزار دل میں مرے زخمِ انتظار آئے خدا کرے کہ وہ اب رشکِ روزگار آئے ہوائے دہر کسی کو نہ سازگار آئے یہی سبب ہے جو آئے وہ اشک بار آئے خوشا نصیب کہ...
باصواب آئے ناصواب آئے آہِ دل کا مگر جواب آئے سرِ محفل وہ بے نقاب آئے کہنے والوں کو کچھ حجاب آئے بن ترے کوئی شب کہاں گزری تو نہ آیا تو تیرے خواب...
کرم اتنا خدائے قادر و قیوم ہو جائے ہے جس کی یہ اُسی کی امتِ مرحوم ہو جائے محبت کا یہ جذبہ دل سے گر معدوم ہو جائے نہ جانے پھر بشر کس نام سے موسوم...
خرد ہُشیار ہو جائے انا بیدار ہو جائے کچھ ایسے حادثہ سے دل مرا دوچار ہو جائے قیامت جھیلنے کو پہلے دل تیار ہو جائے کرے پھر آرزو اس حسن کا دیدار ہو...
خوشیاں کہاں نصیب ہیں غم دل میں بس رہے جیتے ہوئے بھی جینے کو ہم تو ترس رہے گلشن میں ہم رہے کہ میانِ قفس رہے آزردہ قلب و شعلہ بجاں ہر نفس رہے جب...
گھٹا مہیب بلاؤں کی سر پہ چھائی ہے دہائی ہے مرے اللہ تری دہائی ہے سمجھ میں بات یہی تجربہ سے آئی ہے صلہ وفا کا زمانے سے، بے وفائی ہے غموں کی دل...
آہ کش ہوں نہ لب کشائی ہے اے محبت تری دہائی ہے جب سے توحید کی پلائی ہے دل پہ مستی عجیب چھائی ہے موت بڑھ کر قریب آئی ہے طولِ ہجراں تری دہائی ہے...
اسیرِ آز ہوتی جا رہی ہے نگہ ناساز ہوتی جا رہی ہے صدائے احتجاجِ وقت اب تو مری آواز ہوتی جا رہی ہے لگاوٹ حسنِ خودبیں میں ہے جتنی وہ صرفِ ناز...
ہزار چھوڑ کے نقش و نگار گزری ہے کہ جب خیال سے تصویرِ یار گزری ہے صبا کے دوش پہ ہو کر سوار گزری ہے وہ بوئے زلفِ دوتا مشکبار گزری ہے جب آئی کر...
خلش کی بڑھ کے دردِ بیکراں تک بات پہنچی ہے محبت کی ذرا دیکھیں کہاں تک بات پہنچی ہے نکل کر آہِ دل میری سرِ عرشِ بریں پہنچی درونِ دل سے چل کر آسماں...
بہ ہر پہلو مجھے آٹھوں پہر معلوم ہوتی ہے محبت کی خلش اب معتبر معلوم ہوتی ہے تقاضے لا الہ کے ہم نفس اُتنے ہی زیادہ ہیں بظاہر بات جتنی مختصر معلوم...
عمر ہائے تمام ہوتی ہے آج قیدِ دوام ہوتی ہے رشکِ توحید وہ بسا دل میں کب درایں خانہ شام ہوتی ہے آدمی کو گرا دے پستی میں جب زباں بے لگام ہوتی ہے...
جو راہِ حق سے طبیعت کبھی بھٹکتی ہے مثالِ خار کوئی دل میں شے کھٹکتی ہے جہاں بھی دیکھیے انسانیت سسکتی ہے رُخِ حیات سے حسرت سی اک ٹپکتی ہے جو...
کس قدر جنسِ جفا عام ہوئی جاتی ہے ہر وفا کوششِ ناکام ہوئی جاتی ہے دور تر اَز رہِ اسلام ہوئی جاتی ہے زندگی موت کا پیغام ہوئی جاتی ہے حیف دلدادۂ...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں