میر غزل: چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی

چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی
یار کے تیر، جان لے جا بھی

کیوں تری موت آئی ہے گی عزیز؟
سامنے سے مِرے، ارے جا بھی

حال کہہ چُپ رہا جو* میں، بولا
کس کا قصّہ تھا؟ ہاں کہے جا بھی

ق
میں کہا، میرؔ جاں بلب ہے شوخ
تُو نے کوئی خبر کو بھیجا بھی؟

کہنے لاگا نہ واہی بک اتنا
کیوں ہوا ہے سڑی، ابے جا بھی


میر تقی میرؔ
* کچھ ویب سائٹس پر "تو" ہے. البتہ ریختہ اور کافی دوسری جگہوں پر "جو" ہے.
 
آخری تدوین:
استاد کے کلام کے استادانہ ہونے میں کلام نہیں مگر لگتا ہے یہ غزل میرؔ نے عطار کے لونڈے کا کوئی غلط نسخہ نوش جاں کرنے کے بعد کہی ہے۔
 
تفنن بر طرف، تابش بھائی۔ دو ایک باتیں محلِ نظر ہیں۔
چھِن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی
اس میں چھن گیا کا محل میری سمجھ سے باہر ہے۔ کلیجہ چھننا تو پھر بھی قابلِ فہم ہے مگر سینہ چھننا چہ معنی دارد؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ چھل گیا کہا ہو میرؔ صاحب نے۔
حال کہہ چُپ رہا، جو* میں بولا
اس میں اوقاف گڑبڑ معلوم ہوتے ہیں۔ غالباً یوں ہونا چاہیے:
حال کہہ چپ رہا جو میں، بولا​
میں اپنی ممکنہ کوتاہ نظری پر پیشگی شرمندہ اور اصلاح کا طالب ہوں۔
 
اس میں چھن گیا کا محل میری سمجھ سے باہر ہے۔ کلیجہ چھننا تو پھر بھی قابلِ فہم ہے مگر سینہ چھننا چہ معنی دارد؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ چھل گیا کہا ہو میرؔ صاحب نے۔
یہ تمام جگہ چھِن ہی ہے.
اس میں اوقاف گڑبڑ معلوم ہوتے ہیں۔ غالباً یوں ہونا چاہیے:
حال کہہ چپ رہا جو میں، بولا​
آپ کی بات صائب معلوم ہوتی ہے.
میں اپنی ممکنہ کوتاہ نظری پر پیشگی شرمندہ اور اصلاح کا طالب ہوں۔
آپ یوں کہہ رہے ہیں جیسے میری شاعری پر جرح کی ہو. :p
 

محمد وارث

لائبریرین
چھن بھی درست ہے. جس طرح چھننی( sieve ، strainer ) میں سوراخ ہوتے ہیں . اس طرح کلیجہ اور سینہ چھن گیا .
قوافی کیا ہوں گے ریحان قریشی
آپ نے کسی اور ریحان صاحب کو ٹیگ کر دیا ہے :) محمد ریحان قریشی صاحب کو میں ٹیگ کیے دیتا ہوں۔

چھن کے بارے میں آپ نے درست کہا۔ قافیہ "اے جا" ہے یعنی کلیجا، بھیجا، لے جا، بے جا، ہے جا وغیرہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ ہندی کارٹون ہیں. ان میں بھی ایک کیریکٹر "ہے گا" کرتا ہے گا. :)
آج پوچھونگا بچوں سے، اول تو میں ٹی وی نہیں دیکھتا، دوم بچوں کے ساتھ بالکل نہیں دیکھتا، اپنا 'حجرہ' ہی علیحدہ کر رکھا ہے، ہاں کبھی کرکٹ میں اکھٹے دیکھنے کی نوبت آ جائے تو خوب تبصرے ہوتے ہیں :)
 
چھن بھی درست ہے. جس طرح چھننی( sieve ، strainer ) میں سوراخ ہوتے ہیں . اس طرح کلیجہ اور سینہ چھن گیا .
قوافی کیا ہوں گے ریحان قریشی
اصل قوافی ارے،اے،لے وغیرہ ہیں اور جا بھی ردیف ہے۔
کسی لفظ کے دو ٹکڑے کر کے پہلا شاملِ قافیہ اور دوسرا شریکِ ردیف کیا جائے تو اسے قافیہ معمولہ تحلیلی کہتے ہیں۔ کلیجا کے ساتھ یہی کیا گیا ہے۔
 
چھِن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی
تابش بھائی، پھر یہ چھِن نہیں چھَن ہے۔ ترمیم فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
حوالے کے لیے نور الغات دیکھی جا سکتی ہے۔ چھلنی ہو جانے اور چھد جانے کے مفہوم میں یہ مصدر چھاننا کا متعدی ہے لہٰذا حرفِ اول مفتوح ہو گا۔
کلیجا کے ساتھ یہی کیا گیا ہے۔
بھیجا کے ساتھ بھی۔
ویسے کیا بعید کہ اقبالؔ کے ہاں دل اور عقل کا فلسفہ میرؔ کی اسی غزل کے کلیجے اور بھیجے سے ماخوذ ہو!
 

لاریب مرزا

محفلین
اصل قوافی ارے،اے،لے وغیرہ ہیں اور جا بھی ردیف ہے۔
کسی لفظ کے دو ٹکڑے کر کے پہلا شاملِ قافیہ اور دوسرا شریکِ ردیف کیا جائے تو اسے قافیہ معمولہ تحلیلی کہتے ہیں۔ کلیجا کے ساتھ یہی کیا گیا ہے۔
محمد ریحان قریشی!! واللہ کچھ اپنی عمر کا ہی لحاظ کر لیں۔ :hypnotized:
 

La Alma

لائبریرین
اصل قوافی ارے،اے،لے وغیرہ ہیں اور جا بھی ردیف ہے۔
کسی لفظ کے دو ٹکڑے کر کے پہلا شاملِ قافیہ اور دوسرا شریکِ ردیف کیا جائے تو اسے قافیہ معمولہ تحلیلی کہتے ہیں۔ کلیجا کے ساتھ یہی کیا گیا ہے۔
اگر قافیہ کاتعین مطلع میں ہی ہو جاتا ہے تو اس اصول کی رو سے دیکھئے آیا دیگر قوافی درست ہیں؟
آپ کے خیال میں مطلع میں کیا قافیہ طے ہوا ہے . مجھے تو کلے نلے لگ رہا ہے .
چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی
یار کے تیر، جان لے جا بھی
 
اگر قافیہ کاتعین مطلع میں ہی ہو جاتا ہے تو اس اصول کی رو سے دیکھئے آیا دیگر قوافی درست ہیں؟
آپ کے خیال میں مطلع میں کیا قافیہ طے ہوا ہے . مجھے تو کلے نلے لگ رہا ہے .
قوافی ارے،کلے،ابے،بھے وغیرہ ہی ہیں۔ قافیہ معمولہ کلیجا اور بھیجا ہیں جن کا ایک حصہ ردیف میں شامل ہے اور دوسرا قافیے میں۔
قافیہ معمولہ کو بیک وقت صنعت اور عیب گردانا جاتا ہے لیکن مجھے اس میں کوئی خاص برائی معلوم نہیں ہوتی۔
 

La Alma

لائبریرین
قوافی ارے،کلے،ابے،بھے وغیرہ ہی ہیں۔ قافیہ معمولہ کلیجا اور بھیجا ہیں جن کا ایک حصہ ردیف میں شامل ہے اور دوسرا قافیے میں۔
قافیہ معمولہ کو بیک وقت صنعت اور عیب گردانا جاتا ہے لیکن مجھے اس میں کوئی خاص برائی معلوم نہیں ہوتی۔
شاعر نے کیا قوافی استعمال کیے یہ میں غزل پڑھتے ہی سمجھ گئی تھی . میں صرف یہ کنفرم کرنا چاہ رہی تھی کہ مطلع کے علاوہ بھی قوافی کاتعین کیا جا سکتا ہے یا نہیں . بہرحال آپ کی وضاحت کا بہت شکریہ .
 
Top