ساغر صدیقی غزل: ہیں کتنی سازگار زمانے کی تلخیاں

ہیں کتنی سازگار زمانے کی تلخیاں
تُو ہے تو پُر بہار زمانے کی تلخیاں

دیکھی ہیں بارہا مری چشمِ شعور نے
انسان کا وقار زمانے کی تلخیاں

جو ہو سکا نہ واقفِ آدابِ میکدہ
کرتا رہا شمار زمانے کی تلخیاں

تم ساتھ ہو تو جانِ وفا میرے واسطے
پھولوں کی رہگذار زمانے کی تلخیاں

اے رہروِ حیات ذرا جام تو اٹھا!
بن جائیں گی قرار زمانے کی تلخیاں

ساغرؔ یہی بلندی و پستی کا راز ہیں
تقدیسِ روزگار زمانے کی تلخیاں


ساغرؔ صدیقی
 
Top