مِٹ گئیں روشنی میں تحریریں جل گئیں چاندنی میں تصویریں ہائے وہ تیرے عنبریں گیسُو لے اُڑے زندگی کی تفسیریں سُرخ کنگن کلائیوں میں ہلے ہل گئیں دو...
غزل فریاد کے تقاضے ہیں نغمۂ سخن میں الفاظ سو گئے ہیں کاغذ کے پیرہن میں ہر آن ڈس رہی ہیں ماضی کی تلخ یادیں محسوس کر رہا ہوں بے چارگی وطن میں...
غزل وہ عزم ہو کہ منزلِ بیدار ہنس پڑے ہر نقش پا پہ جراتِ رہوار ہنس پڑے اب کے برس بہار کی صورت بدل گئی زخموں میں آگ لگ گئی گلزار ہنس پڑے اس...
انقلابِ وقتایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے رہزنی، غارت گری، بیداد کی تشہیر ہے عاقبت ہے سر برہنہ آبرو نخچیر ہے نعرہء حق و صداقت لائقِ تعزیر ہے...
ہر مرحلہِ شوق سے لہرا کے گُزر جا آثارِ تلاطم ہوں تو بل کھا کے گُزر جا بہکی ہوئی مخمور گھٹاؤں کی صدا سُن فردوس کی تدبیر کو بہلا کے گُزر جا مایوس...
میں کہ آشفتہ و رُسوا سرِ بازار ہوا چاکِ داماں کا تماشا سرِ بازار ہُوا تیری عصمت کی تجارت پسِ دیوار سہی میری تقدیر کا سَودا سرِ بازار ہُوا پھر...
ہوا مہکی مہکی فضا بھیگی بھیگی چلو آج مانگیں دعا بھیگی بھیگی کسی کی بہکتی ہوئی تشنگی نے بہاروں کو دے دی سزا بھیگی بھیگی گھٹاؤں کو رحمت کی جوش آ...
بازارِ آرزو کی نوا دام چڑھ گئے ہر چیز قیمتوں سے سوا دام چڑھ گئے ہے غازہِ بہار سے محروم ان دنوں مخمور گیسوؤں کی گھٹا دام چڑھ گئے اب قرضِ مے بحال...
بدنامیِء حیات سے رُنجور ہو گئے اے یار! تیری بات سے رُنجور ہو گئے یزداں کے حادثات پہ ہم نے کیا یقین اپنی شکستِ ذات سے رُنجور ہو گئے مرجھا کے رہ...
موجیں ہیں اور بادہ گساروں کے قافلے رقصاں ہیں مست مست کناروں کے قافلے یُوں کاروانِ زیست رَواں ہیں کے ساتھ ساتھ رفتار میں ہیں بادہ گساروں کے قافلے...
تم نے جو چاہا تھا دنیا بن گئی آگ تھی پھولوں کا گجرا بن گئی رات کچھ یوں مائلِ نغمہ تھا دل چاندنی سازِ تمنا بن گئی میرے جامِ مے سے اُڑ کر اک...
گل ہوئی شمعِ شبستاں چاند تارے سو گئے موت کے پہلو میں شامِ غم کے مارے سو گئے بے قراری میں بھی اکثر درد مندانِ جنوں اے فریبِ آرزو تیرے سہارے سو گئے...
ان بہاروں پہ گُلستاں پہ ہنسی آتی ہے دل کے ہر داغِ فروزاں پہ ہنسی آتی ہے آج پھر جام تہی اور گھٹا اُٹھی ہے آج پھر رحمتِ یزداں پہ ہنسی آتی ہے...
کچھ علاجِ وحشتِ اہلِ نظر بھی چاہیے ایک پتھر بر دُکانِ شیشہ گر بھی چاہیے نامکمّل ہے سقوطِ کاروں کی داستاں اس میں تھوڑا سا بیانِ راہبر بھی...
انسان بدنصیب، مقدّر کی بات ہے گُل کو ملے صلیب، مقدّر کی بات ہے اہلِ جنوں کے ہاتھ میں دونوں جہاں کی باگ خطرے میں ہے غریب ، مقدّر کی بات ہے...
وُسعتِ کیُسوئے جاناں سے اُلجھ بیٹھے ہیں صورتِ گردشِ دوراں سے اُلجھ بیٹھے ہیں مدحتِ بادۃِ انگور کی خاطر ساقی رِند اک صاحبِ ایماں سے اُلجھ...
چمن لُٹ رہا ہے صبا رو رہی ہے پئے سوگواراں فضا رو رہی ہے شہادت پہ اکبرؓ کی ساری خدُائی گریباں کُھلے ہیں وفا رو رہی ہے فرشتے سرِ عرش ماتم کناں ہیں...
جفا و جور کی دنیا سنوار دی ہم نے زہے نصیب کہ ہنس کے گزار دی ہم نے کلی کلی ہمیں حیرانیوں سے تکتی ہے کہ پت جَھڑوں میں صدائے بہار دی ہم نے خیالِ...
اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو تا عمر رہا حُسنِ ملاقات کا جادو معلوم نہ تھا سحر گزیدانِ وفا کو صبحوں کے پسِ پردہ ہے ظلمات کا جادو...
سرِ مقتل ہمیں نغمات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں اہلِ نظر ظلمات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں کلیاں مہکتی ہیں مگر خوشبو نہیں ہوتی شکوفے برملا آفات کی تعلیم...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں