ساغر صدیقی نظم : انقلابِ وقت - ساغرؔ صدیقی

انقلابِ وقت
ایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے
رہزنی، غارت گری، بیداد کی تشہیر ہے
عاقبت ہے سر برہنہ آبرو نخچیر ہے
نعرہء حق و صداقت لائقِ تعزیر ہے
ایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے

ایک شب اجڑا کسی بابا کی بیٹی کا سُہاگ
اُڑ گئی پھولوں کی خوشبو ڈس گئے کلیوں کو ناگ
ظُلمتوں میں سو رہے ہیں چاندنی راتوں کے بھاگ
آدمیّت اِن دنوں اِک لاشہء تقدیر ہے
ایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے

ایک بیچارے نے دم توڑا شفا گھر کے قریب
برق کے جھٹکے سے ٹھنڈا ہو گیا اِک بد نصیب
لاریوں کی ٹکّروں سے مر گئے کتنے غریب
آج ہر مظلوم کی آواز بے تاثیر ہے
ایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے

اک محلے سے کسی کا لاڈلا گُم ہو گیا
وائے قسمت ایک بوڑھے کا عصا گُم ہو گیا
کارواں سے نغمہِ بانگِ درا گُم ہو گیا
درپئے حلقوم اصغر حرملہ کا تیر ہے
ایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے

چھن گئی مزدور کی پونجی بھرے بازار میں
اور مجرم ہو گئے مفرور فوراََ کار میں
روز چھپتی ہیں بھیانگ سرخیاں اخبار میں
دیکھئے ایک خود کشی کی داستاں تحریر ہے
ایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے

زندگی کرتی ہے جرموں کی تجارت آج کل
چیختی ہے راہگذاروں پر شرافت آج کل
علم کے ماتھے پہ ہے داغِ جہالت آج کل
آج بے نام و نشاں اسلاف کی توقیر ہے
ایک یہ بھی انقلابِ وقت کی تصویر ہے
ساغرؔ صدیقی
 
Top