ساغر صدیقی اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو - ساغر صدیقی

اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو
تا عمر رہا حُسنِ ملاقات کا جادو

معلوم نہ تھا سحر گزیدانِ وفا کو
صبحوں کے پسِ پردہ ہے ظلمات کا جادو

آنکھوں میں رواں کوثر و تسنیم کے منتر
زُلفوں میں نہاں شامِ خرابات کا جادو

آتا ہو جسے رسمِ محبت کا وظیفہ
چلتا نہیں اس پر غمِ حالات کا جادو

بربط کا جگر چیر گئی تار کی فریاد
مطرب پہ اثر کر گیا نغمات کا جادو

لہرائے وہ گیسو کہ اٹھیں غم کی گھٹائیں!
اشکوں کی جھڑی بن گئی برسات کا جادو

ہم ساحرِ اقلیمِ سخن بن گئے ساغرؔ
اس ڈھب سے جگایا ہے خیالات کا جادو
ساغر صدیقی
 
آخری تدوین:
Top