نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    فارسی شاعری مے کے بغیر بزم ہے کیا، نو بہار کیا . حافظ کی غزل کا منظوم ترجمہ

    حافظ کی غزل کا منظوم ترجمہ از ڈاکٹر خالد حمید ایم ڈی مے کے بغیر بزم ہے کیا، نو بہار کیا ساقی کہاں ہے اور ہے یہ انتظار کیا معنیِ آبِ زندگی و روضۂ ارم جز طرفِ جوئیبار و مئے خوشگوار کیا تھوڑی بہت خوشی بھی زمانے میں ہے بہت جز رنگ ورنہ عمر کا انجامِ کار کیا دامِ زماں سے بچ کے میں الجھا ہوں...
  2. فرخ منظور

    کوئی دابی پور کماد کی ۔ احسان اکبر

    کوئی دابی پور کماد کی اک منزل پچھلے چاند کی نت روشن جس کی لو وہ وقت کو پیچھے چھوڑ گئی اسے دھنّے واد کہو دابی ہوئی پور کماد کی جو پھوٹی مگھر پو کتنوں کو یہی اک چاہ تھی وہ صرف مخاطب ہو اے روپ جمال وصال کے ترا کون سا ہے شبھ ناؤں وہ جن میں تیرے لوگ تھے کن گھاٹوں اترے گاؤں کن صدیوں پر تری...
  3. فرخ منظور

    محسن نقوی درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے ۔ محسن نقوی

    درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے کسے خبر کہ اسیروں پہ کیا گزرتی ہے تعلقات ابھی اس قدر نہ ٹوٹے تھے کہ تیری یاد بھی دل سے خفا گزرتی ہے وہ اب ملے بھی تو ملتا ہے اس طرح جیسے بجھے چراغ کو چھو کر ہوا گزرتی ہے فقیر کب کے گئے جنگلوں کی سمت مگر گلی سے آج بھی ان کی صدا گزرتی ہے یہ اہلِ ہجر...
  4. فرخ منظور

    ن م راشد بے چارگی از ن م راشد

    بے چارگی میں دیوارِ جہنم کے تلے ہر دوپہر، مفرور طالب علم کے مانند آ کر بیٹھتا ہوں اور دزدیدہ تماشا اس کی پراسرار و شوق انگیز جلوت کا کسی رخنے سے کرتا ہوں! معرّی جامِ خوں در دست، لرزاں اور متنبی کسی بے آب ریگستاں میں تشنہ لب سراسیمہ یزید اِک قلّۂ تنہا پر اپنی آگ میں سوزاں ابوجہل اژدہا بن کر...
  5. فرخ منظور

    حسرت موہانی کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدۂ تر کو کیا کروں ۔ حسرت موہانی

    کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدۂ تر کو کیا کروں دل کی تپش کو کیا کروں، سوزِ جگر کو کیا کروں غیر ہے گرچہ ہمنشیں، بزم میں ہے تو وہ حسیں پھر مجھے لے چلا وہیں، ذوقِ نظر کو کیا کروں شورشِ‌ عاشقی کہاں، اور مری سادگی کہاں حُسن کو تیرے کیا کہوں، اپنی نظر کو کیا کروں غم کا نہ دل میں‌ ہو گزر، وصل کی شب ہو...
  6. فرخ منظور

    آئینہ از عزیز قیسی

    آئینہ از عزیز قیسی آئینے! کچھ تو بتا ان کا تو ہمراز ہے تُو تو نے وہ زلف وہ مکھڑا وہ دہن دیکھا ہے ان کے ہر حال کا بے ساختہ پن دیکھا ہے وہ نہ خود دیکھ سکیں جس کو نظر بھر کے کبھی تو نے جی بھر کے وہ ہر خطِ بدن دیکھا ہے ان کی تنہائی کا دلدار ہے دم ساز ہے تو آئینے! کچھ تو بتا ان کا تو ہمراز ہے تُو...
  7. فرخ منظور

    حسرت موہانی نگاہِ یار جسے آشنائے راز کرے ۔ حسرت موہانی

    نگاہِ یار جسے آشنائے راز کرے وہ اپنی خوبیِ قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے دلوں کو فکرِ دو عالم سے کر دیا آزاد ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے خرد کا نام جنوں پڑ گیا، جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے ترے ستم سے میں خوش ہوں کہ غالباً یوں بھی مجھے وہ شاملِ اربابِ امتیاز کرے غمِ جہاں سے...
  8. فرخ منظور

    ادبی لوگوں کی بے ادبیاں

    بشکریہ راشد اشرف ناہید اختر نے مشفق خواجہ سے ذکر کیا کہ : احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کے مطالعے سے ان کے اندر بھی شاعری کا شوق پیدا ہوا ۔ خواجہ صاحب نے جواب دیا : بڑی خوشی کی بات ہے کہ احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کا کوئی مثبت نتیجہ نکلا ۔ ورنہ اکثر لوگ ان دونوں کے کلام سے متاثر...
  9. فرخ منظور

    میاں محمد بخش رحمت دا مینہ پا خدایا باغ سُکا کر ہریا ۔ میاں محمد بخش

    رحمت دا مینہ پا خدایا باغ سُکا کر ہریا بوٹا آس اُمید میری دا کردے میوہ بھریا مٹھا میوہ بخش اجیہا قدرت دی گھت شِیری جو کھاوے روگ اس دا جاوے دُور ہووے دلگیری سدا بہار دئیں اس باغے کدے خزاں نہ آوے ہوون فیض ہزاراں تائیں ہر بھُکھا پھل کھاوے بال چراغ عشق دا میرا روشن کردے سینہ دل دے دیوے...
  10. فرخ منظور

    پیرزادہ قاسم خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا ۔ پیر زادہ قاسم

    خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا پھر مجھے دے دیا گیا ایک دیا بجھا ہوا ایک ہی داستانِ شب ایک ہی سلسلہ تو ہے ایک دیا جلا ہوا، ایک دیا بجھا ہوا محفلِ رنگ و نور کی پھر مجھے یاد آ گئی پھر مجھے یاد آ گیا ایک دیا بجھا ہوا مجھ کو نشاط سے فزوں رسمِ وفا عزیز ہے میرا رفیقِ شب رہا ایک دیا...
  11. فرخ منظور

    فارسی شاعری در پردہ شکایت ز تو داریم و بیاں ہیچ ۔ مرزا غالب

    در پردہ شکایت ز تو داریم و بیاں ہیچ زخمِ دلِ ما جملہ دہان است و زباں ہیچ اے حسن گر از راست نہ رنجی سخنے ہست ناز ایں ہمہ، یعنی چہ ، کمر ہیچ و دہاں ہیچ در راہ تو ہر موج غبارے ست روانے دل تنگ نہ گردم ز ہر افشاندن جاں ہیچ بر گریہ بیفزود، ز دل ہر چہ فرد ریخت در عشق بود تفرقہ سود و زیاں...
  12. فرخ منظور

    نہ وہ ہمدم نہ وہ جلسا رہا ہے ۔ اسمتھ

    نہ وہ ہمدم نہ وہ جلسا رہا ہے تپِ دوری سے دل جل سا رہا ہے جنوں کے فوج کی سُن آمد آمد خرد کا پاؤں کچھ چل سا رہا ہے کسی عاشق کا نعرہ چرخِ زن ہے جو خیمہ چرخ کا ہل سا رہا ہے مجھے اس واسطے ہے تلملاہٹ کہ غم سینے میں دل مَل سا رہا ہے غنیمت جان اسمتھ آ گیا ہے کہ دشمن اُس سے اب ٹل سا رہا...
  13. فرخ منظور

    حسرت موہانی خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں ۔ حسرت موہانی

    خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں عقل صبر آزما سے کچھ نہ ہوا شوق کی بے قراریاں نہ گئیں دل کی صحرا نوردیاں نہ چھٹیں شب کی اختر شماریاں نہ گئیں ہوش یاں سدِّ راہِ علم رہا عقل کی ہرزہ کاریاں نہ گئیں تھے جو ہم رنگِ ناز ان کے ستم دل کی امّیدواریاں نہ گئیں حسن...
  14. فرخ منظور

    ن م راشد انقلابی ۔ ن م راشد

    انقلابی مورخ، مزاروں کے بستر کا بارِ گراں عروس اُس کی نارس تمناؤں کے سوز سے آہ بر لب جدائی کی دہلیز پر، زلف در خاک، نوحہ کناں یہ ہنگام تھا، جب ترے دل نے اس غمزدہ سے کہا، لاؤ اب لاؤ دریوزۂ غمزۂ جانستاں مگر خواہشیں اشہبِ باد پیما نہیں جو ہوں بھی تو کیا کو جولاں گۂ وقت میں کس نے پایا...
  15. فرخ منظور

    ن م راشد اجنبی عورت ۔ ن م راشد

    اجنبی عورت ایشیا کے دور افتادہ شبستانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں کاش اک دیوارِ ظلم میرے ان کے درمیاں حائل نہ ہو یہ عماراتِ قدیم یہ خیاباں، یہ چمن، یہ لالہ زار چاندنی میں نوحہ خواں اجنبی کے دستِ غارتگر سے ہیں زندگی کے ان نہاں خانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں کاش اک...
  16. فرخ منظور

    یہ ہے میرا پاکستان ۔ مسعود منور

    یہ ہے میرا پاکستان! شاخوں پر بیٹھے سب اُلّو میرے ہیں پاکستان کے سانپ اور پچھو میرے ہیں فُٹ پاتھون پر رُلتے موتی میرے ہیں یہ مٹی کے راہو ، کیتو میرے ہیں مجھ کو ہے سب غداروں سے پیار بہت دہشت گردی کے یہ بِجّو میرے ہیں یہ لشکر ، یہ جیش ، جنود اور یہ جتھے سب بے ہنگم ، سب بے قابو میرے...
  17. فرخ منظور

    ن م راشد آرزو راہبہ ہے ۔ ن م راشد

    آرزو راہبہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آرزو راہبہ ہے بے کس و تنہا و حزیں آرزو راہبہ ہے، عمر گزاری جس نے انہی محروم ازل راہبوں، معبد کے نگہبانوں میں ان مہ و سال یک آہنگ کے ایوانوں میں! کیسے معبد پہ ہے تاریکی کا سایہ بھاری روئے معبود سے ہیں خون کے دھارے جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔ راہبہ رات کو معبد سے نکل آتی ہے...
  18. فرخ منظور

    ن م راشد آنکھیں کالے غم کی ۔ ن م راشد

    آنکھیں کالے غم کی اندھیرے میں یوں چمکیں آنکھیں کالے غم کی جیسے وہ آیا ہو بھیس بدل کر آمر کا آنے والے جابر کا! سب کے کانوں میں بُن ڈالے مکڑی نے جالے سب کے ہونٹوں پر تالے سب کے دلوں میں بھالے! اندھیرے میں یوں چمکے میلے دانت بھی غم کے جیسے پچھلے دروازے سے آمر آ دھمکے سر پر ابنِ آدم کے...
  19. فرخ منظور

    ن م راشد مریل گدھے از ن م راشد

    مریل گدھے تلاش۔۔۔ کہنہ، گرسنہ پیکر برہنہ، آوارہ، رہگزاروں میں پھرنے والی تلاش۔۔۔۔ مریل گدھے کے مانند کس دریچے سے آ لگی ہے؟ غموں کے برفان میں بھٹک کر تلاش زخمی ہے رات کے دل پر اُس کی دستک بہت ہی بے جان پڑ رہی ہے (گدھے بہت ہیں کہ جن کی آنکھوں میں برف کے گالے لرز رہے ہیں) ہوا کے...
  20. فرخ منظور

    ن م راشد گماں کا ممکن ۔۔۔ جو تُو ہے میں ہوں از ن م راشد

    گماں کا ممکن ۔۔۔ جو تُو ہے میں ہوں کریم سورج، جو ٹھنڈے پتھر کو اپنی گولائی دے رہا ہے جو اپنی ہمواری دے رہا ہے ۔۔۔۔۔ (وہ ٹھنڈا پتھر جو میرے مانند بھورے سبزوں میں دور ریگ و ہوا کی یادوں میں لوٹتا ہے) جو بہتے پانی کو اپنی دریا دلی کی سرشاری دے رہا ہے ۔۔۔ وہی مجھے جانتا نہیں مگر مجھی کو یہ وہم...
Top