نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    کتے نین نہ جوڑیں ۔ گلوکارہ: ریشماں

    کتے نین نہ جوڑیں ۔ گلوکارہ: ریشماں
  2. فرخ منظور

    رُکھ ڈول دے تے اکھ نئیں لگ دی ۔ افشاں (پہلی اور اوریجنل ریکارڈنگ)

    رُکھ ڈول دے تے اکھ نئیں لگ دی گلوکارہ: افشاں شاعر: احمد راہی نِمّی نِمّی وا وگدی رُکھ ڈول دے تے اکھ نئیں لگ دی نِمّی نِمّی وا وگدی ساہنوں ٹھگ گئی یاد اِک ٹھگ دی نِمّی نِمّی وا وگدی راہواں تَک تَک تَک تَک تھک دیاں نہ اکھاں اَک دیاں نہ ہُن بِناں دیکھنے دے رہ سَک دیاں نہ اوہدی تاہنگ تے نالے...
  3. فرخ منظور

    دل لہو ہوتا ہے ہو، آنکھیں لہو مت کیجیو ۔ نسیم سید

    دل لہو ہوتا ہے ہو، آنکھیں لہو مت کیجیو چاہتی ہے جو یہ دنیا وہ کبھو مت کیجیو رہیو محوِ گفتگو اک آرزو سے را ت دن آرزو جب روبرو ہو، گفتگو مت کیجیو جا نیو اس کو تبرک، بارگاہِ عشق کا جب مسک جائے کو ئی دھڑکن، رفو مت کیجیو سورہء یوسف ہے و ہ رخ دید کو تاکید ہو ایسے چہرے کی تلا وت بے وضومت کیجیو...
  4. فرخ منظور

    ذوق پابند جوں دخاں ہیں پریشانیوں میں ہم ۔ استاد ابراہیم ذوق

    پابند جوں دخاں ہیں پریشانیوں میں ہم یارب ہیں کس کی زلف کے زندانیوں میں ہم ہوتی نہ یادِ زلف تو خطِ شکستہ میں لکھتے الف خطوں کی نہ پیشانیوں میں ہم زنجیر میں بھی نالۂ زنجیر کی طرح جوشِ جنوں میں رہتے ہیں جولانیوں میں ہم پائی نہ تیغِ عشق سے ہم نے کبھی پناہ قربِ حرم میں بھی ہیں تو قربانیوں میں...
  5. فرخ منظور

    حسرت موہانی چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ۔ مولانا حسرت موہانی

    چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے با ہزاراں اضطراب و صد ہزاراں اشتیاق تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے بار بار اُٹھنا اسی جانب نگاہ ِ شوق کا اور ترا غرفے سے وُہ آنکھیں لڑانا یاد ہے تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا مرا اور ترا دانتوں میں وہ...
  6. فرخ منظور

    آشا بھوسلے شام سے آنکھ میں نمی سی ہے ۔ آشا بھوسلے ، گلزار

    شام سے آنکھ میں نمی سی ہے ۔ آشا بھوسلے شاعر: گلزار البم: دل پڑوسی ہے شام سے آنکھ میں نمی سی ہے آج پھر آپ کی کمی سی ہے دفن کردو ہمیں کہ سانس ملے نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر اس کی عادت بھی آدمی سی ہے کوئی...
  7. فرخ منظور

    مری خاطر سے واں تک دوستو جاتے تو کیا ہوتا ۔ نظام رامپوری

    مری خاطر سے واں تک دوستو جاتے تو کیا ہوتا کسی ڈھب سے جو یاں تک اس کو لے آتے تو کیا ہوتا ٹھکانے دل نہیں اب تک لگاوٹ کی بھی رنجش سے میں حیراں ہوں جو تم یوں روٹھ نہ جاتے تو کیا ہوتا ذرا تسکیں نہیں ہوتی کسی ہم دم کے کہنے سے مرے حق میں اگر کچھ وہ بھی فرماتے تو کیا ہوتا مرے سمجھانے کو تو ناصحا...
  8. فرخ منظور

    نگاہِ ساقیِ نامہرباں یہ کیا جانے ۔ مجروح سلطانپوری

    نگاہِ ساقیِ نامہرباں یہ کیا جانے کہ ٹوٹ جاتے ہیں خود دل کے ساتھ پیمانے ملی جب ان سے نظر بس رہا تھا ایک جہاں ہٹی نگاہ تو چاروں طرف تھے ویرانے حیات لغزشِ پیہم کا نام ہے ساقی لبوں سے جام لگا بھی سکوں، خدا جانے تبسموں نے نکھارا ہے کچھ تو ساقی کے کچھ اہلِ غم کے سنوارے ہوئے ہیں میخانے یہ آگ...
  9. فرخ منظور

    آنکھ والو ، کہو کیا وقت ہے یہ آیا ہوا ۔ آفتاب حسین

    آنکھ والو ، کہو کیا وقت ہے یہ آیا ہوا شہر کا شہر نظر آتا ہے پتھرایا ہوا رو میں ہے عمرِ رواں اور یہ مہلت ہی کہاں کہ کہاں کھویا ہوا کچھ ہے ، کہاں پایا ہوا خود ہی لکھتا ہے مجھے ، خود ہی مٹا دیتا ہے کوئی اس ہونے ، نہیں ہونے سے اُکتایا ہوا ان دنوں زودِ فراموشی کا اتنا ڈر ہے روز دہراتا ہوں قصہ...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دل میں وہ درد نہاں ہے کہ بتائیں کس کو ۔ مصطفیٰ زیدی

    دل میں وہ درد نہاں ہے کہ بتائیں کس کو ہاں اگر ہے تو کوئی محرمِ اَسرار سنے خلوتِ ذہن کے ہر راز کی سرگوشی کو یہ نہ ہو جائے کہ بازار کا بازار سنے نرمئ رمز و کنایہ کا تقاضا یہ ہے پرتَوِ شاخ کہے، سایہِ دیوار سنے ہونٹ ہلنے بھی نہ پائیں کہ معانی کھُل جائیں لمحۂ شوق کہے، ساعتِ دیدار سنے میں تو...
  11. فرخ منظور

    وہ نہیں آتا گر نہیں آتا ۔ نظام رامپوری

    وہ نہیں آتا گر نہیں آتا جا کے کیوں نامہ بر نہیں آتا آپ سے ایسی بے وفائی ہو یہ یقیں آپ پر نہیں آتا یاد آتا ہے اُس کا جب آنا ہوش دو دو پہر نہیں آتا ہائے گر ایسا جانتا تو کبھی تجھ سے میں روٹھ کر نہیں آتا جو مرے دیکھنے کو آتا ہے پھر وہ بارِ دگر نہیں آتا تم سے کہنے کو ہوں کچھ اپنا حال دل سے...
  12. فرخ منظور

    تیری زباں سے خستہ کوئی، زار ہے کوئی ۔ قائم چاند پوری

    تیری زباں سے خستہ کوئی، زار ہے کوئی پیارے یہ نحو حرف و یہ گفتار ہے کوئی ٹھوکر میں ہر قدم کی تڑپتے ہیں دل کئی ظالم ادھرتو دیکھ، یہ رفتار ہے کوئی تجھ سے لگیں تھیں آنکھیں پھنسا مفت میں یہ دل تقصیر تھی کسی کی، گرفتار ہے کوئی چارہ نہیں ہے جس کا کسی چارہ داں کے پاس مجھ سا بھی اس جہان میں ناچار...
  13. فرخ منظور

    فریدہ خانم چاند نکلے کسی جانب تیری زیبائی کا ۔ فریدہ خانم

    چاند نکلے کسی جانب تیری زیبائی کا گلوکارہ: فریدہ خانم کلام: فیض احمد فیض چاند نکلے کسی جانب تری زیبائی کا رنگ بدلے کسی صورت شبِ تنہائی کا دولتِ لب سے پھر اے خسروِ شیریں دہناں آج ارزاں ہو کوئی حرف شناسائی کا گرمیِ رشک سے ہر انجمنِ گُل بدناں تذکرہ چھیڑے تری پیرہن آرائی کا صحنِ گلشن میں...
  14. فرخ منظور

    نور جہاں لو چل دئیے وہ ہم کو تسلی دئیے بغیر ۔ نورجہاں

    لو چل دئیے وہ ہم کو تسلی دئیے بغیر گلوکارہ: نورجہاں موسیقی: ماسٹر غلام حیدر نغمہ نگار: قتیل شفائی فلم: گلنار 1954
  15. فرخ منظور

    تعارف عبیر کریم کو اردو محفل میں خوش آمدید!

    اردو محفل کی نئی رکن عبیر کریم صاحبہ کو اردو محفل میں صمیمِ قلب سے خوش آمدید!
  16. فرخ منظور

    تعارف غزل جی کو اردو محفل میں خوش آمدید!

    اردو محفل کی نئی رکن غزل جی کو صمیمِ قلب سے خوش آمدید!
  17. فرخ منظور

    نے ہجر چاہتا ہوں نہ وصلِ حبیب کو ۔ قائم چاند پوری

    نے ہجر چاہتا ہوں نہ وصلِ حبیب کو یا رب کہیں ہو صبر دلِ نا شکیب کو وے بھی تو آدمی ہیں کہ جن سے تمہیں ہے ربط کیا شکوہ تم سے، روئیے اپنے نصیب کو اپنے لیے کہے ہے تمہیں کون، کچھ کرو لیکن بہت برا ہے ستانا غریب کو اصلاح کا جنوں کی مرے نت اسے ہے فکر یہ کیا دِوان پن ہے الٰہی طبیب کو بلبل نہ کر...
  18. فرخ منظور

    شمع ساں جلنے کو صانع نے بنایا مجھ کو ۔ قائم چاند پوری

    شمع ساں جلنے کو صانع نے بنایا مجھ کو جس کے میں ہاتھ پڑا اُن نے جلایا مجھ کو تھا بد و نیک جہاں سے میں عدم میں آزاد آہ! کس خواب سے ہستی نے جگایا مجھ کو دوت ڈالا تھا یہ کس دشمنِ جانی نے کہ رات پائی شمشیر اگر تیں تو نہ پایا مجھ کو تھا شبِ ہجر سے کیا سابقہ دل کو میرے تم نے یہ روز بد اے چشم...
  19. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ ۔ مصطفیٰ زیدی

    بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ ہمیں تو میکدے تک چھوڑ آؤ امیرانہ بھی اس کوچے میں آؤ لب و رُخسار و مژگاں کے گداؤ ابھرتی جا رہی ہے شمع کی لو بڑی نادان ہو، ٹھنڈی ہواؤ ہزاروں راز عریاں ہو رہے ہیں گراؤ آنکھ پر، چلمن گراؤ وہ مجھ سے اور میں اُن سے خفا ہوں ندیمو، آ کے دونوں کو مناؤ نہ جانے ہم کہاں گم...
  20. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی غمِ دوراں نے بھی سیکھے غمِ جاناں کے چلن ۔ مصطفیٰ زیدی

    غمِ دوراں نے بھی سیکھے غمِ جاناں کے چلن وہی سوچی ہوئی چالیں وہی بے ساختہ پن وہی اقرار میں انکار کے لاکھوں پہلو وہی ہونٹوں پہ تبسم وہی ابرو پہ شکن کس کو دیکھا ہے کہ پندارِ نظر کے باوصف ایک لمحے کے لئے رک گئی دل کی دھڑکن کونسی فصل میں اس بار ملے ہیں تجھ سے ہم کو پرواہِ گریباں ہے نہ فکرِ دامن...
Top