مصطفیٰ زیدی بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ
ہمیں تو میکدے تک چھوڑ آؤ
امیرانہ بھی اس کوچے میں آؤ
لب و رُخسار و مژگاں کے گداؤ
ابھرتی جا رہی ہے شمع کی لو
بڑی نادان ہو، ٹھنڈی ہواؤ
ہزاروں راز عریاں ہو رہے ہیں
گراؤ آنکھ پر، چلمن گراؤ
وہ مجھ سے اور میں اُن سے خفا ہوں
ندیمو، آ کے دونوں کو مناؤ
نہ جانے ہم کہاں گم ہو چکے ہیں
جو ممکن ہو تو ہم کو ڈھونڈ لاؤ
(مصطفیٰ زیدی)
 

کاشفی

محفلین
غزل
(مصطفیٰ زیدی)
بُزرگو، ناصحو، فرمارواؤ
ہمیں تو مےکدے تک چھوڑ آؤ
امیرانہ بھی اس کُوچے میں آؤ
لب و رُخسار و مِژگاں کے گداؤ
اُبھرتی جارہی ہےشمع کی لَو
بڑی نادان ہو، ٹھنڈی ہواؤ
ہزاروں راز عُریاں ہورہے ہیں
گِراؤ، آنکھ پر چلمن گراؤ
وہ مجھ سے اور میں اُن سے خفا ہوں
ندیمو، آکے دونوں کو مناؤ
نہ جانے ہم کہاں گُم ہوچکے ہیں
جو ممکن ہو تو ہم کو ڈھونڈ لاؤ
 

کاشفی

محفلین
اچھا تو یہ غزل فرخ منظور صاحب پہلے ہی شیئر کرچکے ہیں۔۔بہت خوب !
شکریہ فرخ منظور صاحب شیئر کرنے کے لیئے۔۔
اور بہت شکریہ محمد وارث صاحب غزل کی پسندیدگی کے لیئے۔۔۔
 
Top