تیری زباں سے خستہ کوئی، زار ہے کوئی ۔ قائم چاند پوری

فرخ منظور

لائبریرین
تیری زباں سے خستہ کوئی، زار ہے کوئی
پیارے یہ نحو حرف و یہ گفتار ہے کوئی

ٹھوکر میں ہر قدم کی تڑپتے ہیں دل کئی
ظالم ادھرتو دیکھ، یہ رفتار ہے کوئی

تجھ سے لگیں تھیں آنکھیں پھنسا مفت میں یہ دل
تقصیر تھی کسی کی، گرفتار ہے کوئی

چارہ نہیں ہے جس کا کسی چارہ داں کے پاس
مجھ سا بھی اس جہان میں ناچار ہے کوئی

جوں شاخِ گل ہے فکر میں میری شکست کی
میرا گر اس چمن میں ہوادار ہے کوئی

ہر سُو لئے پھروں ہوں دلِ خستہ میں بتاں
اس جنس کا بھی تم میں خریدار ہے کوئی؟

ظالم خبر تو لے کہیں قائم ہی یہ نہ ہو
نالان و مضطرب پسِ دیوار ہے کوئی

(قائم چاند پوری)
 
Top