شمع ساں جلنے کو صانع نے بنایا مجھ کو ۔ قائم چاند پوری

فرخ منظور

لائبریرین
شمع ساں جلنے کو صانع نے بنایا مجھ کو
جس کے میں ہاتھ پڑا اُن نے جلایا مجھ کو

تھا بد و نیک جہاں سے میں عدم میں آزاد
آہ! کس خواب سے ہستی نے جگایا مجھ کو

دوت ڈالا تھا یہ کس دشمنِ جانی نے کہ رات
پائی شمشیر اگر تیں تو نہ پایا مجھ کو

تھا شبِ ہجر سے کیا سابقہ دل کو میرے
تم نے یہ روز بد اے چشم دکھایا مجھ کو

سَو بِسے کچھ تو خلل تھا کہ شب اُن نے محرم
غیر کے آتے ہی مجلس سے اٹھایا مجھ کو

بھول کر بھی نہ گیا یاد سے اپنی تو وہ شوخ
جان کر یاد سے جن نے کہ بھلایا مجھ کو

میں تو اس بات پہ مرتا ہوں کہ اُن نے قائم
کس طرح پردے سے کل بول سنایا مجھ کو

(قائم چاند پوری)
 
Top