نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    دریچہ از عنبرین صلاح الدین

    دریچہ آخری سانس لے رہی ہے رات دن ابھی ٹوٹ کے دو ٹکڑوں میں آ نکلے گا نامکمل کئی وعدوں کی طرح دستِ افلاک سے لٹکے ہوئے دھندلے تارے منتظر آنکھوں میں آ گرتے ہیں قطرہ قطرہ گونج اُٹھتی ہے کہیں رنج میں ڈوبی آواز صبح کے راز عیاں کرتا یہ پہلا پنچھی جس کے پر میری نگاہوں کی طنابوں سے بندھے کھینچ دیتا ہے...
  2. فرخ منظور

    مرگِ آذر (منٹو کی یاد میں) از نور بجنوری

    مرگِ آذر (منٹو کی یاد میں) از نور بجنوری مے کشو! بادۂ احمر کا چھلکتا ہوا جام لبِ ساقی کے چناروں کی طرف لوَٹ گیا آہ! وہ انجمِ افتادہ سرِ جادۂ غم ظلمتیں لے کے ستاروں کی طرف لوٹ گیا خارزاروں پہ چھڑک کر دلِ سرکش کا لہو آخرِ کار بہاروں کی طرف لوٹ گیا مدھ بھری سانولی راتوں کے رسیلے سپنے کس کے بے...
  3. فرخ منظور

    ہمیں تو خواب نے آ کر جگایا ہے ۔ عنبرین صلاح الدین

    ہمیں تو خواب نے آ کر جگایا ہے از عنبرین صلاح الدین ہمیں تو خواب نے آ کر جگایا ہے! یہاں چاروں طرف جو نیند سے بوجھل خُمار آلوُد آنکھیں ہیں انہیں کِس نے بُلایا ہے! کبھی ایسا بھی ہونا ہے ہمیں خوابوں کے رستوں سے اُلجھتی نیند کا منظر چُرانا ہے ہمیں تم کو بتانا ہے! تمہیں کیا کیا بتانا ہے! ہمارا...
  4. فرخ منظور

    رفیع اپنی تو ہر آہ اِک طوفان ہے ۔ محمد رفیع

    اپنی تو ہر آہ اِک طوفان ہے ۔ محمد رفیع موسیقی: ایس ڈی برمن فلم: کالا بازار
  5. فرخ منظور

    حسرت موہانی نامرادی کا دلِ زار کو شکوا ہے عبث ۔ حسرت موہانی

    نامرادی کا دلِ زار کو شکوا ہے عبث اور کچھ اس کے سوا اُن سے تمنّا ہے عبث واقفِ رحم نہیں اس شہِ خوباں کی نظر عاشقی مملکتِ حسن میں رُسوا ہے عبث خُو سے اُس محوِ تغافل کے جو آگاہ نہیں آرزو وعدۂ جاناں پہ شکیبا ہے عبث حالِ دل اُن سے نہ پوشیدہ رہا ہے، نہ رہے اب تو اس رازِ نمودار کا اخفا ہے عبث...
  6. فرخ منظور

    فیض نظم ۔ آج کی رات ۔ فیض احمد فیض

    آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ ۔ نورجہاں کو ایک نجی محفل میں بغیر سازندوں کے گاتے سنیے۔ آج کی رات آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ دکھ سے بھر پور دن تمام ہوئے اور کل کی خبر کسے معلوم دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود ہو نہ ہو اب سحر، کسے معلوم؟ زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات ایزدیت ہے ممکن آج کی رات آج کی رات...
  7. فرخ منظور

    لتا گھر آ جا گھِر آئے بدرا سانوریا ۔ لتا منگیشکر

    گھر آ جا گھِر آئے بدرا سانوریا ۔ لتا منگیشکر فلم: چھوٹے نواب موسیقی: آر ڈی برمن نغمہ نگار: شیلندر
  8. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی غزل۔ تازہ ہوا بہار کی، دل کا ملال لے گئی ۔ عزیز حامد مدنیؔ

    غزل تازہ ہوا بہار کی، دل کا ملال لے گئی پائے جنوں سے حلقۂ گردش حال لے گئی جراتِ شوق کے سوا، خلوتیان خاص کو اک تیرے غم کی آگہی، تا بہ سوال لے گئی شعلۂ دل بجھا بجھا، خاکِ زباں اڑی اڑی دشتِ ہزار دام سے ، موجِ خیال لے گئی رات کی رات بوئے گل، کوزۂ گل میں بس گئی رنگِ ہزار میکدہ، روحِ سفال لے...
  9. فرخ منظور

    خار و خس کی مہ و انجم سے یوں نسبت دیکھی ۔ عنبرین صلاح الدین

    خار و خس کی مہ و انجم سے یوں نسبت دیکھی میرے خوابوں کی مرے شہر نے قیمت دیکھی کب مرا راستہ ایسا تھا کہ تجھ تک پہنچے میں نے خود چشمِ تخیل سے رعایت دیکھی میں نے لفظوں کو سمیٹا تو فسانے پھیلے خواب بکھرے تو مری آنکھ نے شہرت دیکھی وقت کی آندھیاں کس سمت اڑا لے آئیں اس نے دیکھا تھا مجھے، میں نے قیامت...
  10. فرخ منظور

    تم کو ہم دل میں بسا لیں گے تم آؤ تو سہی ۔ چترا سنگھ، کلام: ممتاز مرزا

    تم کو ہم دل میں بسا لیں گے تم آؤ تو سہی ساری دنیا سے چھپا لیں گے تم آؤ تو سہی ایک وعدہ کرو اب ہم سے نہ بچھڑو گے کبھی ناز ہم سارے اٹھا لیں گے تم آؤ تو سہی بے وفا بھی ہو ، ستم گر بھی، جفا پیشہ بھی ہم خُدا تُم کو بنا لیں گے، تم آؤ تو سہی یوں تو جس سمت نظر اٹھی ہے تاریکی ہے پیار کے دیپ جلالیں...
  11. فرخ منظور

    مہدی حسن گلی گلی مری یاد بچھی ہے، پیارے رستہ دیکھ کے چل ۔ مہدی حسن، کلام: ناصر کاظمی

    گلی گلی مری یاد بچھی ہے پیارے رستہ دیکھ کے چل مجھ سے اتنی وحشت ہے تو میری حدوں سے دور نکل ایک سمے ترا پھول سا نازک ہاتھ تھا میرے شانوں پر ایک یہ وقت کہ میں تنہا اور دکھ کے کانٹوں کا جنگل یاد ہے اب تک تجھ سے بچھڑنے کی وہ اندھیری شام مجھے تو خاموش کھڑا تھا لیکن باتیں کرتا تھا کاجل میں تو...
  12. فرخ منظور

    حسرت موہانی لطف کی اُن سے التجا نہ کریں ۔ حسرت موہانی

    لطف کی اُن سے التجا نہ کریں ہم نے ایسا کبھی کیا نہ کریں مل رہے گا جو ان سے ملنا ہے لب کو شرمندہٴ دعا نہ کریں صبر مشکل ہے، آرزو بے کار کیا کریں عاشقی میں کیا نہ کریں مسلکِ عشق میں ہے فکر حرام دل کو تدبیر آشنا نہ کریں بھول ہی جائیں ہم کو یہ تو نہ ہو لوگ میرے لئے دعا نہ کریں مرضیِ یار کے...
  13. فرخ منظور

    مرے گھر سے تمہارے آستاں تک ۔ عنبرین صلاح الدین

    مرے گھر سے تمہارے آستاں تک گُماں کے رنگ ہیں حدِّ گماں تک کئی موسم ہیں پھیلے درمیاں میں بہاروں سے تری، میری خزاں تک ابھی سے رات کیوں ڈھلنے لگی ہے ابھی آئیں نہیں باتیں زباں تک مرے رہبر کا رستہ کھو گیا ہے کوئی لے آئے اُس کو کارواں تک پہنچ جائیں گے اِک دِن رفتہ رفتہ تمہارے تیر بھی میری کماں...
  14. فرخ منظور

    غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا ۔ سونالی راٹھور ، کلام: میر تقی میر

    غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا دل کے جانے کا نہایت غم رہا حسن تیرا تھا بہت عالم فریب خط کے آنے پر بھی اک عالم رہا دل نہ پہنچا گوشہء داماں تلک قطرہء خوں تھا مژہ پر جم رہا سنتے ہیں لیلٰی کے خیمے کو سیاہ اس میں مجنوں کا ولے ماتم رہا جامہء احرامِ زاہد پر نہ جا تھا حرم میں لیک نا محرم رہا...
  15. فرخ منظور

    یہ بام و در بھی مرے ساتھ خواب دیکھیں گے ۔ عنبرین صلاح الدین

    یہ بام و در بھی مرے ساتھ خواب دیکھیں گے تمام رات مرا اضطراب دیکھیں گے جہانِ حرف و معانی میں جس نے الجھایا ہم اُس کے ہاتھ میں اپنی کتاب دیکھیں گے وہ میرے شہر میں آئے گا اور ملے گا نہیں وہ کر سکے گا بھلا اِجتناب، دیکھیں گے تمام عمر دعا کے لئے اٹھائے ہاتھ ہیں خوش گمان، خوشی سے عذاب دیکھیں گے...
  16. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اُ ٹھ گئے گوانڈھوں یار ۔ بلھے شاہ

    اُ ٹھ گئے گوانڈھوں یار ربا ہن کیہہ کریے اُ ٹھ چلے ہُن رہندے ناہیں ہویا ساتھ تیار ربا ہُن کیہہ کریے ڈاڈھ کلیجے بل بل اُٹھے بھڑکے برہوں نار ربا ہُن کیہہ کریے بلھا شوہ پیارے باجھوں رہے اُرار نہ پار ربا ہُن کیہہ کریے اُ ٹھ گئے گوانڈھوں یار ربا ہُن کیہہ کریے (بلھے شاہ)
  17. فرخ منظور

    اختر شیرانی لے آئے اِنقلابِ سپہرِ بریں کہاں ۔ اختر شیرانی

    لے آئے اِنقلابِ سپہرِ بریں کہاں اللہ ہم کہاں وہ ثُریّا جبیں کہاں؟ در ہے نہ آستاں ، نہ حرم ہے نہ بُتکدہ یارب مچل پڑی ہے ہماری جبیں کہاں؟ سُورج کی سب سے پہلی کِرن خوشنما سہی لیکن تر ی نظر کی طرح دلنشیں کہاں؟ ہاں دل کی حسرتوں کا تو ماتم کریں گے ہم لیکن وہ خوں فشانیء چشمِ حزیں کہاں دامن...
  18. فرخ منظور

    سعود عثمانی کس محبت میں پڑ گیا میں بھی ۔ سعود عثمانی

    کس محبت میں پڑ گیا میں بھی تو بھی مجھکو نہ مل سکا میں بھی عمر کٹتی رہی اور آخرِ کار قاش در قاش کٹ گیا میں بھی رات بھی جاگتی سُلگتی رہی رات بھر جاگتا رہا میں بھی اِک الاو کے گرد بیٹھے ہوئے راکھ کا ڈھیر ہو گیا میں بھی داستاں اس طرح سُنائی گئی روپڑا وہ بھی روپڑا میں بھی اپنا پہلا ملال یاد...
  19. فرخ منظور

    نظیر ہم اشکِ غم ہیں، اگر تھم رہے رہے نہ رہے ۔ نظیر اکبر آبادی

    ہم اشکِ غم ہیں، اگر تھم رہے رہے نہ رہے مژہ پہ آن کے ٹک جم رہے رہے نہ رہے رہیں وہ شخص جو بزمِ جہاں کی رونق ہیں ہماری کیا ہے اگر ہم رہے رہے نہ رہے مجھے ہے نزع، وہ آتا ہے دیکھنے اب آہ کہ اس کے آنے تلک دم رہے رہے نہ رہے بقا ہماری جو پوچھو تو جوں چراغِ مزار ہوا کے بیچ کوئی دم رہے رہے نہ رہے...
Top