نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    ن م راشد آنکھوں کے جال - ن م راشد

    آنکھوں کے جال آہ تیری مدبھری آنکھوں کے جال میز کی سطحِ درخشندہ کو دیکھ کیسے پیمانوں کا عکسِ سیمگوں اس کی بے اندازہ گہرائی میں ہے ڈوبا ہوا جیسے میری روح، میری زندگی تیری تابندہ سیہ آنکھوں میں ہے مے کے پیمانے تو ہٹ سکتے ہیں یہ ہٹتی نہیں قہوہ خانے کے شبستانوں کی خلوت گاہ میں آج کی شب...
  2. فرخ منظور

    مجاز تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے ۔ اسرار الحق مجاز

    تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے اس سعئ کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے ہم عرضِ وفا بھی کر نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی، واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے آشفتگیِ وحشت کی قسم، حیرت کی قسم، حسرت کی قسم اب آپ کہیں کچھ یا نہ کہیں، ہم رازِ...
  3. فرخ منظور

    صورتِ احوال واقعی ۔۔ مسعود منور

    مجھے معلوم کیا بھائی ، کہاں شیطان رہتا ہے ۔۔ بس اتنا جانتا ہوں اک ملک رحمان رہتا ہے ۔۔ ۔۔۔۔۔ جہاں اسلام تھا آباد ، شاید آبپارہ ہے ۔۔ وہیں ، اُس شہر میں اک باربر حیوان رہتا ہے ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ چھلاوہ پن تو دیکھو تم سیاست کے وڈیرے کا ۔۔ کبھی پنڈی میں رہتا ہے کبھی ملتان رہتا ہے ۔۔ ۔۔۔۔۔ یہاں...
  4. فرخ منظور

    گوتم کا آخری وعظ ۔ اسلم انصاری

    گوتم کا آخری وعظ مرے عزيزو مجھے محبت سے تکنے والو مجھے عقيدت سے سننے والو مرے شکستہ حروف سے اپنے من کی دنيا بسانے والو مرے الم آفريں تکّلم سے انبساطِ تمام کی لازوال شمعيں جلانے والو بدن کو تحليل کرنے والی رياضتوں پرعبور پائے ہوئے،سکھوں کو تجے ہوئے بے مثال لوگو حيات کی رمزِ آخريں کو...
  5. فرخ منظور

    اختر شیرانی کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا ۔ اختر شیرانی

    کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا تم نہ ہوتے نہ سہی ، ذِکر تمہارا ہوتا ترکِ دنیا کا یہ دعویٰ ہے فُضول اے زاہد بارِ ہستی تو ذرا سر سے اُتارا ہوتا وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی ہجر میں کوئی تو غم خوار ہمارا ہوتا زندگی...
  6. فرخ منظور

    عبیداللہ علیم ان دنوں روح کا عالم ہے عجب ۔ عبید اللہ علیم

    ان دنوں روح کا عالم ہے عجب جیسے جو حسن ہے میرا ہے وہ سب جیسے اک خواب میں نکلا ہوا دن جیسے اک وصل میں جاگی ہوئی شب دل پہ کھلتا ہے اسی موسِم میں غم کسے کہتے ہیں اور کیا ہے طرب جس سے ہو جائے جہاں ہو جائے ہے محبت ہی محبت کا سبب جاں فزا ہے جو عطا کرتے رہو بوسۂ لب کی طرح بوسۂ لب...
  7. فرخ منظور

    سعود عثمانی احوال از سعود عثمانی

    احوال کس طرح رہے بھرم ہمارا یہ شعر و سخن ، یہ حرف و تمثیل یہ غم کے بھرے ہوئے پیالے جو کہہ نہیں پائے غم ہمارا اس لوح کا ماجرا عجب ہے اوروں کا تو ذکرکیا ، کہ خود پر احوال کھلا ہے کم ہمارا دنیا کا گلہ کریں تو کیسے خود سے بھی مکالمہ اگر ہو ہم پر ہو بہت کرم ہمارا کس عشق کی داد...
  8. فرخ منظور

    ظہیر کاشمیری شاہدہ ۔ از ظہیر کاشمیری

    شاہدہ کسی سنولائی ہوئی شام کی تنہائی میں دو سرکتے ہوئے سایوں میں ہوئی سرگوشی بات چھوٹی تھی --- مگر پھیل کے افسانہ بنی میں نے اکثر یہی سوچا --- ترا خوش رنگ بدن نقرۂ ناب کا ترشا ہوا ٹکڑا ہو گا دودھیا ۔۔۔۔۔ سرد ۔۔۔۔ حرارت سے تہی جس پہ طاری ہو خود اپنے ہی تصور کا جمود کوئی اعجازِ پرستش...
  9. فرخ منظور

    ظہیر کاشمیری ساغر اچھل رہے تھے جدھر دیکھتے رہے ۔ ظہیر کاشمیری

    ساغر اچھل رہے تھے جدھر دیکھتے رہے ہر شے میں ان کا حسنِ نظر دیکھتے رہے گلشن کو ہم برنگِ دگر دیکھتے رہے ہر گام پر خزاں کا خطر دیکھتے رہے ہم نے تو کروٹوں میں جوانی گزار دی حسرت سے بزمِ غیر کا در دیکھتے رہے وہ جنبشِ نقاب کا منظر نہ پوچھیے کیا دیکھنا تھا اپنا جگر دیکھتے رہے وہ بار بار...
  10. فرخ منظور

    ظہیر کاشمیری تری چشمِ طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پرنم بھی ۔ ظہیر کاشمیری

    تری چشمِ طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پرنم بھی محبت خندۂ بے باک بھی ہے گریہ غم بھی تھکن تیرے بدن کی عذرکوئی ڈھونڈ ہی لیتی حدیثِ محفلِ شب کہہ رہی ہے زلفِ برہم بھی بقدرِ دل یہاں سے شعلۂ جاں سوز ملتا ہے چراغِ حسن کی لو شوخ بھی ہے اور مدہم بھی مری تنہائیوں کی دل کشی تیری بلا جانے مری تنہائیوں سے پیار...
  11. فرخ منظور

    حالی کل مدّعی کو آپ پہ کیا کیا گماں رہے ۔ الطاف حسین حالی

    غزل کل مدّعی کو آپ پہ کیا کیا گماں رہے بات اُس کی کاٹتے رہے اور ہم زباں رہے یارانِ تیز گام نے محمل کو جا لیا ہم محوِ نالۂ جرسِ کارواں رہے یا کھینچ لائے دیر سے رندوں کو اہلِ وعظ یا آپ بھی ملازمِ پیرِ مغاں رہے وصلِ مدام سے بھی ہماری بجھی نہ پیاس ڈوبے ہم آبِ خضر میں اور نیم جاں رہے کَل کی...
  12. فرخ منظور

    آیا ھے کون کیوں یہ ھوا مشکبار ھے ۔ مونا شہاب

    آیا ھے کون کیوں یہ ھوا مشکبار ھے مو سم کا بھی مزاج بہت خوشگوار ھے شبنم نے فرطِ شوق میں موتی لُٹائے ہیں لبَریز گُل کے ہاتھ میں جامِ بہار ھے میٹھا سا ایک گیت ہے موجوں کے شور میں دریا کے پار کس کو مرا انتظار ھے سرگوشیوں میں عہدِ وفا کر رھے ھو کیوں لَوکہہ دیا نا! میں نے مجھے اعتبار ھے...
  13. فرخ منظور

    دھوپ سروں پر اور دامن میں سایا ہے ۔ ذکریا شاذ

    دھوپ سروں پر اور دامن میں سایا ہے سن تو سہی جو پیڑوں نے فرمایا ہے کیسے کہہ دوں بیچ اپنے دیوار ہے جب چھوڑنے کوئی دروازے تک آیا ہے اس سے آگے جاؤ گے تب جانیں گے منزل تک تو رستہ تم کو لایا ہے بادل بن کر کتنا اونچا جائے بھی پانی آخر مٹی کا سرمایا ہے شاذ محبت کو اپنانا کھیل نہیں اپنے...
  14. فرخ منظور

    زندگی سے نباہ کرتے ہوئے ۔ بلال احمد

    زندگی سے نباہ کرتے ہوئے کتنے دیکھے ہیں آہ کرتے ہوئے کتنی راہوں سے ہو کے گذرا ہوں اختیار ایک راہ کرتے ہوئے داغ پھر سے اجالتا ہوں میں دل کو تمثیل_ماہ کرتے ہوئے خاک اڑاتا ہے مرقد_شہ کی فقر تردید_جاہ کرتے ہوئے آہ کو شعر جان بیٹھے ہیں آپ بھی واہ واہ کرتے ہوئے آگ کا رنگ کوئلے نے...
  15. فرخ منظور

    کیک سے کاٹی ہوئی ایک نظم ۔ ذکریا شاذ

    اے لڑکی اے اور طرح کی باتوں والی جھوٹ اور کھوٹ سے خالی لڑکی تو نے کیسی سرشاری دلداری سے ایک انوکھی من موہنی فرمائش کی ہے سوچ رہا ہوں میری تجھ سے بس اتنی سی رسم و رہ ہے کہ میں تیرے کان میں آکر چپکے چپکے چوری چوری ویسی ہی سرشاری اور دلداری سے بس اتنا کہہ دوں اے لڑکی! اے اور طرح کی...
  16. فرخ منظور

    احمد مشتاق کہوں کس سے رات کا ماجرا نئے منظروں پہ نگاہ تھی ۔ احمد مشتاق

    کہوں کس سے رات کا ماجرا، نئے منظروں پہ نگاہ تھی نہ کسی کا دامن چاک تھا، نہ کسی کی طرف کلاہ تھی کئی چاند تھے سرِ آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا، نہ تمہاری زلف سیاہ تھی دلِ کم الم پہ وہ کیفیت کہ ٹھہر سکے نہ گذر سکے نہ حضر ہی راحتِ روح تھا، نہ سفر میں رامشِ راہ تھی مرے...
  17. فرخ منظور

    سب کچھ ہے وہی نئے برس میں ۔ اختر عثمان

    سب کچھ ہے وہی نئے برس میں ہم آج بھی ہیں اسی قفس میں بس یاد ہے ان لبوں کی جنبش شعلہ سا کھلا تھا جیسے خس میں اس چشمِ جہت نگر کے صدقے ڈوبے نہیں حرفِ کم نفس میں ہم اور نوائے نے و نوحہ تم اور وفا جفا کی قسمیں ہر پھر کے انہی کی آڑ روئے کچھ لفظ تھے اپنی دسترس میں معلوم تھی سرخ...
  18. فرخ منظور

    اسرافیل کی موت ۔ ن م راشد کی نظم فرخ/سخنور کی آواز میں سنیے

    اسرافیل کی موت ۔ ن م راشد کی نظم فرخ/سخنور کی آواز میں سنیے اور رائے دیجیے۔
  19. فرخ منظور

    تم ہی کہو کیا کرنا ہے ۔ فیض کی ایک نظم فرخ/سخنور کی آواز میں

    تم ہی کہو کیا کرنا ہے ۔ فیض کی ایک نظم فرخ/سخنور کی آواز میں
  20. فرخ منظور

    رقیب سے ۔ فیض احمد فیض کی نظم فرخ منظور/سخنور کی آواز میں

    رقیب سے ۔ فیض احمد فیض کی نظم فرخ منظور/سخنور کی آواز میں
Top