سعود عثمانی احوال از سعود عثمانی

فرخ منظور

لائبریرین
احوال

کس طرح رہے بھرم ہمارا

یہ شعر و سخن ، یہ حرف و تمثیل
یہ غم کے بھرے ہوئے پیالے
جو کہہ نہیں پائے غم ہمارا

اس لوح کا ماجرا عجب ہے
اوروں کا تو ذکرکیا ، کہ خود پر
احوال کھلا ہے کم ہمارا

دنیا کا گلہ کریں تو کیسے
خود سے بھی مکالمہ اگر ہو
ہم پر ہو بہت کرم ہمارا

کس عشق کی داد مانگتے ہم
اک جام ِ سفال میں پڑا ہے
ٹوٹا ہوا جام ِ جم ہمارا

ہم چپ کی نوا گری کے عادی
دھڑکن کا سراغ دے رہا ہے
آواز کا زیر و بم ہمارا

تصویر گری ہے سہل کتنی
رخسار پہ نقش بن رہے ہیں

اور اشک ہے موُ قلم ہمارا

آنکھوں میں کٹی تھی رات اور اب
خوشبو کی طرح سلگ رہے ہیں
کیا حال ہے صبح دم ہمارا

پتھریلے نکیلے راستوں پر
اک صفحٔہ تر بہ تر پڑا ہے
یہ حال ہے بیش و کم ہمارا

(سعود عثمانی )
 
Top