نتائج تلاش

  1. ع

    تمام دن جسے فرصت نہیں لطیفوں سے

    تمام دن جسے فرصت نہیں لطیفوں سے وہ لو لگائے ہوئے بیٹھا ہے ادیبوں سے حقیر جاننا اپنے سوا ہر اک کو ہے روگ کہ جا کے ملیے گا حضرت کبھی طبیبوں سے تمہاری شان کو روندیں گے اپنے پاؤں تلے الجھنا پھر نہ کبھی تم یہ کم نصیبوں سے نہ باز آئیں گے حق گوئی سے کبھی عاشق جو باندھے جائیں یہ صحراؤں میں صلیبوں سے...
  2. ع

    گناہ گار پہ مجھ ایسے ہے، کرم اس کا

    گناہ گار پہ مجھ ایسے ہے، کرم اُس کا تو پھر بھی کیوں نہیں لیتے ہیں نام ہم اس کا جسے وہ اپنی طرف کھینچتا ہے، دنیا میں اگر رکے، تو ہے ظاہر، رکے گا دَم اس کا جنہیں خوشی کی تمنا ہے، خوش رہیں وہ لوگ مجھے تو چاہیے، حزن و ملال، غم اس کا ابھی تو مجھ پہ فقط مہربان ہے وہ رحیم کہ میں نے دیکھا نہیں آج تک...
  3. ع

    رہِ شوق ہے جب، تو دشوار ہو گی ۔

    غزل رہِ شوق ہے جب، تو دشوار ہو گی یہاں کیا سہولت، دلِ زار، ہو گی وہ گُل ہے، گُلوں کو ہے اُس سے لگاؤ کلی، کیا کوئی اُس کی بیمار ہو گی یہ رسوائی جو میں نے اب تک اٹھائی ہے منظور تب بھی، جو ہر بار ہو گی بھٹکتے پھریں گے، خداؤں کے بندے پہ کشتی خدا والوں کی پار ہو گی مجھے اپنے اخلاص سے کام ہو، بس...
  4. ع

    خدا کی راہ میں، چل چل کے، موت پاؤں گا

    خدا کی راہ میں، چل چل کے، موت پاؤں گا نہیں ہے اور کوئی رہ، جدھر کو جاؤں گا میں ناتواں ہوں مگر میرا رب ہے طاقت ور جو تھک کے گر بھی گیا مَیں، تو ہاتھ اٹھاؤں گا یہ جانتے ہوئے، تم لوگ ہو غلط رہ پر میں کوئی سایہ نہیں ہوں، جو پیچھے آؤں گا مرے خدا کی رضا ہے اگر تو اے لوگو ! میں روکھی سوکھی سہی، پیٹ...
  5. ع

    پیٹ بھر کر جو کوئی کھاتا ہے

    پیٹ بھر کر جو کوئی کھاتا ہے ناک منہ بھی وہی چڑھاتا ہے ہم غریبوں سے میٹھے بول بھی تو ہم غریبوں سا بول پاتا ہے جتنا بڑھتا ہے جاتا علم اِس کا آدمی اُتنا جھکتا جاتا ہے سب کے سب لگنے لگتے ہیں مکار خود میں جب کچھ سدھار آتا ہے عشق، شاید خلل دماغ کا ہو لیکن اپنے سے لا مِلاتا ہے بُھولے پھرتے ہیں...
  6. ع

    گوگل پلے سروسز ایرر ۔

    السلام علیکم ۔ میرے اینڈرائیڈ (4.4.4) ٹیبلیٹ ( Acer B1-810 ) میں گوگل پلے سروسز کا مسئلہ آ رہا ہے ۔ دراصل گوگل کروم نے کام کرنا بند کر دیا تھا تو میں نے ٹیبلیٹ کو فیکٹری ڈیٹا ریسیٹ بِنا بیک اَپ کے کر لیا تھا ۔ جس کے بعد سے میں دو تین مرتبہ فیکٹری ڈیٹا ریسیٹ بیک اَپ کے ساتھ بھی کر چکا ہوں مگر...
  7. ع

    دکھ ہوتا ہے دیکھ کے جانب داری کو ۔

    دکھ ہوتا ہے دیکھ کے جانب داری کو کس ہمت سے بُھولوں اپنی خواری کو عشق میں اب تک ہاتھ نہ کچھ آتے دیکھا دل سے لگائے رکھا اس بیماری کو مجھ پاگل پر ہنستے ہنساتے تھے کچھ لوگ کیسے میں سمجھاؤں دنیا ساری کو جب کچھ ہوش میں آیا تب دل نرم ہوا کیا کر لوں گا لے کر اپنی باری کو کیوں خوش تھے احباب خرابی...
  8. ع

    کم علم کا مذاق بناتے ہیں چند لوگ ۔

    کم علم کا مذاق بناتے ہیں چند لوگ دکھی دلوں کو اور دُکھاتے ہیں چند لوگ الٹا ہنسی اڑاتے ہیں، پڑھنی نماز کیا ! مسلم بھی خود کو اس پہ بتاتے ہیں چند لوگ ہر بات میں جو دخل دے، اپنا دِکھائے علم اس کے ہی آگے دم کو ہلاتے ہیں چند لوگ خود اپنے آپ میں تو نہیں جھانکتے کبھی لوگوں پہ خوب انگلی اٹھاتے ہیں...
  9. ع

    سچ ہے کہ میرے واسطے اندھا جہان ہے ۔

    غزل سچ ہے کہ میرے واسطے اندھا جہان ہے گھٹیا ترین شخص کی لوگوں میں شان ہے کافر کی بات رکھتی ہے درجہ سند کا آج پی کر شراب بولنے والا مہان ہے اک دوسرے کی پیٹھ کھجانا ہے دوستی خوش آمدوں کے فن پہ نکموں کو مان ہے سگریٹ کی خوب آپ نے تشہیر کی حضور اگلا ہدف جناب کا گٹکا کہ پان ہے ؟ اک مسخرہ ہے، ایک...
  10. ع

    کہیے کچھ اس جہان میں حضرت خراب ہے ؟

    کہیے کچھ اس جہان میں حضرت خراب ہے ؟ ہر بات ہی جناب کو کیوں لاجواب ہے کیسی غضب کی آج کے چمچوں میں تاب ہے پانی سمجھ پلاتے ہیں گویا شراب ہے خود کو ہی آپ جانیے عزت مآب کیوں ہر شخص اپنے آپ میں صاحب جناب ہے جس شخص کو گمان ہے عالِم ہے وہ خبیث میری نظر میں اس کا تو خانہ خراب ہے جھانکو کبھی تو آپ میں...
  11. ع

    روشن سی لگ رہی ہے مری کائنات اب ۔

    السلام علیکم ۔ گھر میں مرمت کا کام ہو رہا ہے اس شور شرابے میں بھی ایک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ۔ جہاں کہیں کوئی کمی بیشی محسوس ہو براہِ کرم نشاندہی فرمائیں ۔ شکریہ روشن سی لگ رہی ہے مری کائنات اب ممکن ہے زندگی میں نہ دیکھوں میں رات اب پھر بھی خطا سے پاک نہیں ہوں اگرچہ میں کرنے لگا ہوں سوچ سمجھ...
  12. ع

    بہت دل جلایا بہت آہ کی ۔

    بہت دل جلایا بہت آہ کی مگر دل میں لوگوں کے کب راہ کی جو شان اس گلی کے فقیروں کی ہے نہیں اس جہاں میں کسی شاہ کی وہ جس کے لیے دو جہاں ہیں خراب لو میں نے بھی اس شخص کی چاہ کی یہ چاند اور سورج ہیں خانہ پری کہ سب روشنی ہے بس اس ماہ کی خدا جانے کیا ہو گا اپنا مقام یہ رونق اگر ہے گزر گاہ کی بہت...
  13. ع

    جی میں آئے جو کچھ کہا جائے ۔

    جی میں آئے جو کچھ کہا جائے کس لیے آپ میں گُھٹا جائے کیا خبر یہ نہیں تو اگلی بات دل سے دنیا کو میری بھا جائے روتے رہنے سے فائدہ کیا ہے اور لوگوں کا اس میں کیا جائے غم سے بچنا کہ بھیڑیا ہے غم اے مری جان تجھ کو کھا جائے ایک مدت سے چاہتا ہوں میں مجھ کو جینے کا ڈھنگ آ جائے دل ہی جب مطمئن نہیں...
  14. ع

    دلوں کو لگتی ہے لوگوں کے صرف اچھی بات ۔

    دلوں کو لگتی ہے لوگوں کے صرف اچھی بات وہ کامیاب ہے جس نے بھی سوچ کر کی بات ابھی بھی ملتے ہیں خوش لہجہ اور خوش خو لوگ بھلے زمانوں کی کہتے ہیں لوگ یہ تھی بات دو چار دن سے زیادہ نہ چل سکا ہے جھوٹ امر ہمیشہ سے ہوتی ہی آئی سچی بات کسی سے اور شکایت کروں تو کس کے لیے میں چاہتا ہوں کہ منواؤں خود بھی...
  15. ع

    عین ممکن ہے وہ ادھر دیکھے ۔

    غزل عین ممکن ہے وہ اِدھر دیکھے اور مجھ کو جہان بھر دیکھے عشق وہ دشت ہے کہ دیکھ لے جو پھر نہ مڑ کر وہ اپنا گھر دیکھے دل تو محسوس اس کو کرتا ہے اس طرح بھی ہو یہ نظر دیکھے جیتے رہنے کا کیا مزہ اس بن ؟ جس کو جینا ہو اس پہ مر دیکھے اور کس در پہ ہیں سنی جاتیں کوئی دیکھے بھی تو کدھر دیکھے جس کو...
  16. ع

    چھوڑ کر اس کی راہ گھر جاؤں ۔

    غزل چھوڑ کر اس کی راہ گھر جاؤں اس سے بہتر ہے یونہی مر جاؤں میری قسمت میں ہے یہ رسوائی فائدہ کیا اگر سنور جاؤں مجھ کو آئیں خوش آمدیں کرنا سب کے دل میں ابھی اتر جاؤں آنے والا ہے وقتِ ظہر قریب پھر سے مسجد کی راہ پر جاؤں عشق ہے دل لگی نہیں ہے کوئی چار لوگوں سے جو میں ڈر جاؤں کاش رو لوں میں آج...
  17. ع

    میں سمجھتا تھا کہ دنیا گول ہے ۔

    غزل میں سمجھتا تھا کہ دنیا گول ہے یہ تو اک گیندے کے اوپر رول ہے چاند کو دیکھا نہیں کرتا تھا یوں اب سمجھ آیا کہ اِس کا مول ہے اپنی اپنی قبر میں جانا ہے جی یہ کسی حضرت کا شاید قول ہے میں اکیلا ہی نہیں بے اعتبار ہر کوئی دراصل ڈانواں ڈول ہے جس کی عادت بن گئی سچ بولنا پھر تو کڑوا اس کا ہر اک...
  18. ع

    اگر یہی ہے ادب ، قہقہے لگائے جائیں ۔

    السلام علیکم ۔ غزل کہنے کی ایک اور کوشش آپ محفلینس کی خدمت میں پیش ہے ۔ شکریہ اگر یہی ہے ادب قہقہے لگائے جائیں تو ادھ کھلے ہوئے غنچے نہ کیوں بچائے جائیں مذاق بنتے ہیں بے سود ، عالِموں کا یہاں جنم سے پہلے ہی بچے کہیں پڑھائے جائیں قسم خدا کی کہ دیکھے نہ جائیں اِن کے منہ نقاب چہرے سے لوگوں...
  19. ع

    شعر کہنے سے باز آؤں کیوں ۔

    شعر کہنے سے باز آؤں کیوں میں اندھیروں میں لوٹ جاؤں کیوں اتنی سنجیدہ لگ رہی ہے یہ بزم سوچتا ہوں کہ مسکراؤں کیوں کیا مرے واسطے نہیں ہے خوشی میں فقط اشک ہی بہاؤں کیوں ہاتھ پر ہاتھ دھر کے بیٹھا رہوں اپنی قسمت نہ آزماؤں، کیوں ؟ آنے والے دِنوں کا سوچوں کچھ پچھلی باتوں سے دل جلاؤں کیوں کچھ تو...
  20. ع

    کس طرح دیکھوں خواب میں اپنی بھلائی کا ۔

    کس طرح دیکھوں خواب میں اپنی بھلائی کا جب تک نہیں خیال مجھے میرے بھائی کا کس واسطے نہیں ہے اب آپس میں میل جول یارو کوئی بتاؤ مجھے بھی لڑائی کا الٹا ہے ڈر کہ ٹوٹ نہ جائے یہ حوصلہ ہرگز نہیں ہے مان مجھے پارسائی کا بندہ ہوں بندگی سے ہی مجھ کو ہے صرف کام دل میں کوئی خیال نہیں ہے خدائی کا میری...
Top