آپ جانیں، ہمارا کام تو صلاح دینا ہے!
خلیل الرحمٰن بھائی ۔
میں آج تک یہ سمجھ نہیں پایا کہ آپ کو مجھ سے کیا مسئلہ ہے، آپ کو شاید یاد بھی ہو کہ میں جب دوبارہ محفل میں آیا تو آپ سے اپنی پچھلی باتوں پر معافی بھی مانگی تھی ۔ حالانکہ میں ان باتوں میں بھی آپ ہی کو قصور وار سمجھتا ہوں ۔
آپ جس انداز سے 'صلاح' کا لفظ بجائے 'اصلاح' استعمال کرتے ہیں، اس میں بھی ایک طنز سا چھپا ہے ، جو مجھ ایسے مبتدیوں کے لیے جو اتنی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے، بہت تکلیف کا باعث بنتا ہے ۔ اور ہم مبتدی خاص طور پر میں جب بہت ہی زیادہ کم علم تھا، اس صلاح کے طریقے کو درست یا مثبت طور پر کبھی لے ہی نہیں پایا ۔ آپ یا تو سیدھا سیدھا اصلاح لکھا کریں یا پھر ایسا رویہ استعمال کیا کریں کہ کسی کو تکلیف نہ ہو ۔ خلیل بھائی آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ یہ اصلاحِ سخن کا زمرہ ہے ۔ یہاں ظاہر ہے وہی کلام وہی غزلیں پوسٹ ہوں گی جن میں اصلاح کی ضرورت ہو ۔ تو پھر ان غزلوں پر طنز کرنا کسی بھی مبتدی کے لیے مزید خرابی کا باعث بنتا ہے، ہم لوگ ( مبتدی) تو کچھ سمجھ بوجھ نہیں رکھتے، نہ علمِ عروض سے واقف ہوتے ہیں اور نہ اصلاح و تنقید سے ۔ تو پھر آپ ہم سے طنز و مزاح کے نتیجے میں کسی اچھے رویے کی کیسے امید رکھ سکتے ہیں ؟
ایک حال ہی کی مثال میں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں شاید اس سے میری بات مزید واضح ہو جائے ۔
جس غزل ( یا غزل کہنے کی کوشش پر ) آپ نے یہ لفظ لکھا ہے، کیا وہ اصلاحِ سخن میں نہیں ؟ کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ شاعر اپنی اصلاح چاہتا ہے، پھر اس بے چارے کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ؟
'ہائیں' مطلب، یہ کیا پاگل پن ہے ؟ یہ کیا جاہلیت ہے ؟ یہ کوئی شعر یا مصرع ہے بیوقوف ؟
اب اس غزل پر ہی آپ کی 'صلاح' دیکھیے ۔
ہماری صلاح
جتنا ہے بڑھتا جاتا علم اس کا
کی جگہ
جتنا علم اُس کا بڑھتا جاتا ہے
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ نے میرا مصرع ہی غلط کوٹ کِیا ہے ۔
جتنا بڑھتا ہے جاتا علم اِس کا
اس کے بعد آپ نے جو 'صلاح' دی ہے ۔
جتنا علم اُس کا بڑھتا جاتا ہے
اس کے ساتھ شعر یوں ہو جائے گا ۔
جتنا علم اُس کا بڑھتا جاتا ہے
آدمی اتنا جھکتا جاتا ہے
جس پر آپ خود بھی غور کر سکتے ہیں ۔ کہ دونوں مصرعوں میں 'جاتا ہے' کی تکرار ہو گئی ہے ۔
دوسری 'صلاح' آپ نے دی ہے کہ ۔
دوسروں کے فریب کھُلتے ہیں
اس کے ساتھ شعر یوں ہو جائے گا ۔
دوسروں کے فریب کھلتے ہیں
خود میں جب کچھ سدھار آتا ہے
میرا مطلب تھا کہ انسان کو دوسرے لوگ برے لگنے لگ جاتے ہیں، جیسے جیسے اس میں بہتری یا بھلائی آتی جاتی ہے ۔ آپ نے جو 'صلاح' دی ہے اس کے ساتھ یہ مطلب ہرگز ادا نہیں ہوتا ۔
اور جب میں نے آپ کی صلاح قبول کرنے سے انکار کیا تو آپ کا یہ جملہ ۔
آپ جانیں، ہمارا کام تو صلاح دینا ہے!
ہاں، میرے اس مصرع میں واقعی کمی لگ رہی ہے ۔
جتنا بڑھتا ہے جاتا علم اِس کا
'ہے جاتا' کا ٹکڑا بہتری چاہتا ہے، مگر اس خامی کو بتانے کے لیے کوئی مناسب طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے، جس سے کہ مبتدی میں بہتری آئے نہ کہ اس میں مزید بگاڑ پیدا ہو ۔
والسلام ۔