نتائج تلاش

  1. ع

    تھا کبھی خود پہ اختیار مرا

    تھا کبھی خود پہ اختیار مرا اب ہے مجھ کو ہی انتظار مرا کیا کہوں دشمنوں کے جیسا ہے آسمانوں میں ایک یار مرا ہے کسی اور کا زمانے میں دل جو رہتا ہے بے قرار مرا کھیل سمجھا رقیب لوگوں نے آپ سے انس چاہ پیار مرا اپنے ہی آپ کو تسلی دی غم بنا خود ہی غم گسار مرا اِس بھری بزم میں نہ بن پایا لاکھ لوگوں...
  2. ع

    غزل _ زلفِ لیلیٰ کا خَم نکلتا ہے

    زلفِ لیلیٰ کا خَم نکلتا ہے اور مجنوں کا دَم نکلتا ہے دِل کو جتنا بھی چِیر کر دیکھو آپ کا ہی تو غم نکلتا ہے اُن کی یہ چھیڑ چھاڑ ہے ہم سے ہم غریبوں کا دَم نکلتا ہے ہم جو خُوشیوں کا نام لیتے ہیں مُنہ سے اِک لفظ غم نکلتا ہے زندگی دَم ہی بھر کی دی ہوتی دَم بھی تو ایک دَم نکلتا ہے مرنے والا کہاں...
  3. ع

    عشق کرتا ہوں جان سے جاؤں ( غزل )

    عشق کرتا ہوں جان سے جاؤں اب میں اپنے گمان سے جاؤں یہ زمیں پہلے ہی نہیں میری اب تو میں آسمان سے جاؤں کس لئے غیر کے جھکوں آگے اپنی اس آن بان سے جاؤں نام لیتا ہوں تیرا ہر دم مَیں جا نہ پاؤں جو جان سے جاؤں کیسے آداب آ گئے مجھ کو صاف ستھری زبان سے جاؤں ڈر کے بھاگوں بھی تو کہاں بھاگوں جاؤں بھی کس...
  4. ع

    غزل - بہت سی سازشوں کے درمیاں ہوں -

    بہت سی سازشوں کے درمیاں ہوں نہایت کافروں کے درمیاں ہوں کروں کس پر یقیں کوئی بتائے میں ایسے عابدوں کے درمیاں ہوں لگائی جا رہی ہے میری قیمت خودی کے تاجروں کے درمیاں ہوں میں چھپ کر بیٹھتا ہوں خود سے لیکن بہت سے ظاہروں کے درمیاں ہوں یہاں اِس بزمِ غیراں میں مرے دوست تجھ ایسے دشمنوں کے درمیاں ہوں...
  5. ع

    دو اشعار ( پابند بحور شاعری میں )

    یہ تو ہونا ہی تها محبت میں چین کهونا ہی تها محبت میں میں نے دیکها ہے مسکرا کر بهی صرف رونا ہی تها محبت میں
  6. ع

    عمر کو نقدِ جان سمجھا تھا

    عمر کو نقدِ جان سمجها تها مَیں زمیں آسمان سمجها تها اِک یقیں کی لپیٹ میں تها مَیں اور تیرا گُمان سمجها تها مَر مِٹا آج تو یہ آیا یاد خُود کو اِک سخت جان سمجها تها میں سمجهتا پِهرا زمانے کو اور مجھ کو زمان سمجها تها میرے مُنہ میں جو اِک شرر سا ہے کب سے اِس کو زبان سمجها تها اپنے اِس رینگنے...
  7. ع

    الوداع

    آپ سب محفلین سے درخواست ہے کہ اگر میں نے جانے انجانے میں کسی کا دل دکهایا ہو تو مجهے معاف کر دیجئے گا - اللہ حافظ -
  8. ع

    خیالستان کی خوشبو -

    ایک مولانا صاحب فرما رہے تهے - اوہ تو یہ معاملہ تها - میں بهی کہوں کہ انسان خود کی فکر میں لگا رہے یا دوسروں کا خیال کرے - میں چونک گیا - اجی محترم یہ کیا فرما رہے ہیں - شاید میرے چہرے پر چهائی ہوئی اس حیرانی کو دیکه مولانا صاحب جان گئے ہوں کہ ان صاحب نے میری بات کا غلط مطلب لے لیا ہے - اس سے...
  9. ع

    خیالی پلاؤ

    میرا نام محمد عظیم صاحب ہے ۔ مَیں پاکستان سے آیا ہُوں، جناب ! مسکرائیے گا کیوں ؟ مَیں پاکستان سے آیا ہُوں ! یقین جانئے حضور مَیں پاکستان سے آیا ہُوں ۔ یہ لیجئے میرا پاسپورٹ ملاحظہ فرمالیجئے ۔ مَیں پاکستان سے آیا ہُوں ۔ جی ہاں ! مَیں اُسی پاکستان سے آیا ہُوں جس میں پاکیزگی کا نام و نشان نہیں ۔...
  10. ع

    میری بے بسی

    مُجھ سے تو اُن کا نام تک نہیں لکھا جاتا ۔ لوگ مُجھ سے اُن کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں اُن کے بارے میرا خیال پوچھتے ہیں اور تو اور اُن کی جدائی میں کم بخت میرا یہ حال پوچھتے ہیں میں بھی کمال کا چُپ ہُوں اور یہ بھی کمال پوچھتے ہیں
  11. ع

    حیرت نامہ ایک عزیز کے نام

    یہ دن کی روشنی میں چهپتی ہوئی حقیقتیں یہ رات کی سیاہی میں ہوتی ہوئی صبحیں یہ چاند یہ تارے میرے عزیز میرے پیارے یہ حیرت کدہء جہان یہ آسمان اور یہ فاصلہ میرے اور تیرے درمیان اے میرے رازدان یہ زمین و زمان اور سات آسمان بس تیری اور میری ہی حیرت کا سبب بنتے ہیں اپنی ان نیم مدہوش آنکهوں سے دیکهو کہ...
  12. ع

    راز جب سے بے خودی کا آشکارا ہو گیا

    راز جب سے بے خودی کا آشکارا ہو گیا جاں گئی صدقے تمہارے دل تمہارا ہو گیا کیا کہیں کیسے کٹے ہجراں میں اپنے رات دن زخم کها کر اشک پی کر ہی گزارا ہو گیا زندگی میں بس ہماری چند ٹوٹے خواب تهے جن سے اپنے بخت کا روشن ستارا ہو گیا اور کچھ وعدے تهے پنہاں اِس ہماری ذات میں جو وفا ہو کر رہے خود سے کنارا...
  13. ع

    خاک لائے ہیں عقل والے ساتھ

    خاک لائے ہیں عقل والے ساتھ بات کرتے ہییں جِیب والے ؟ بات ؟؟ میں نے دیکھا ہے جو اندھیروں میں صبح لائیں گے کیا اجالے ساتھ ؟ منہ میں گویا زبان ہے اس کے میری چُپ سے جو آج کھا لے مات کتنا خود غرض ہو گیا انساں جا کے دشمن سے بھی ملا لے ہاتھ غیر ممکن ہے دید کا منگتا پل چپکنے میں ہی بِتا لے رات دل...
  14. ع

    باقی

    اور کوئی ہے کیا خطا باقی جس کی رہتی ہو کچه سزا باقی یوں جو آنکهوں کو پهر سے پهیرا ہے اب بهی نظروں میں ہے حیا باقی میرے دم کا ہی ایک دشمن ہے جگ میں تنہا ہوں کیا بتا باقی اس کی خاطر ہے دل کی بے تابی جس کے دل میں ہو بس خدا باقی وائے وحشت بلائے جاں ہے تو تب بهی ہوگی نہ جب رہا باقی شور کتنا ہے...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عشق کے حوالوں سے اُن کو خوف آتا ہے درد کی مثالوں سے اُن کو خوف آتا ہے میں کہوں محبت میں جان بھی لٹا دونگا میرے ان خیالوں سے اُن کو خوف آتا ہے عاجزی تو لازم ہے پر اَنا کے عادی ہیں سر جھکانے والوں سے اُن کو خوف آتا ہے پوچھ لوں کبھی اُن سے ساتھ کب تلک دینگے میرے ان سوالوں سے اُن کو خوف آتا ہے...
Top