بہت دل جلایا بہت آہ کی ۔

عظیم

محفلین


بہت دل جلایا بہت آہ کی
مگر دل میں لوگوں کے کب راہ کی

جو شان اس گلی کے فقیروں کی ہے
نہیں اس جہاں میں کسی شاہ کی

وہ جس کے لیے دو جہاں ہیں خراب
لو میں نے بھی اس شخص کی چاہ کی

یہ چاند اور سورج ہیں خانہ پری
کہ سب روشنی ہے بس اس ماہ کی

خدا جانے کیا ہو گا اپنا مقام
یہ رونق اگر ہے گزر گاہ کی

بہت خوار کرتی ہے جگ میں عظیم
وہ اک جو صدا آتی ہے "واہ" کی


*****​
 
آخری تدوین:
Top