نتائج تلاش

  1. ع

    جو بس میں ہو تو فقط اس پہ وار دی جائے

    غزل جو بس میں ہو تو فقط اس پہ وار دی جائے تمام زندگی چھپ کر گزار دی جائے یہ خود میں جھانکتے رہنا بہت عجیب ہے فعل جو ہو سکے تو یہ عینک اتار دی جائے وہ دیکھتا ہے جب اچھوں کو تو یہ دور نہیں کہ مجھ غریب کی صورت سنوار دی جائے جو اس کے چاہنے والے ہیں صرف اس کے ہیں کہاں قبول جو دنیا ہزار دی جائے...
  2. ع

    گھر بار سلامت ہے یہی بات بڑی ہے

    گھر بار سلامت ہے یہی بات بڑی ہے بندہ ہوں گنہگار پہ وہ ذات بڑی ہے اپنے تو یہاں سال بھی گزرے ہیں بہت جلد کہتے ہیں کہ فرقت کی مگر رات بڑی ہے ہر بات پہ کہتا تھا مجھے عشق ہے لیکن اب جا کے یہ سمجھا ہوں کہ یہ بات بڑی ہے میں ہی اسے کچھ بھول سا جاتا ہوں اب اکثر سنتا ہوں محبت جسے مجھ ساتھ بڑی ہے
  3. ع

    کام کیا دنیا میں مجھ بیمار کا

    غزل کام کیا دنیا میں مجھ بیمار کا ذکر کرنے کے سوا اس یار کا اس طرف چاہے ہو ذلت بے بہا مجھ کو دھڑکا ہے فقط اس پار کا اور کوئی گھر بھی کر پائے گا کیوں دل مکاں ہے بس مرے دلدار کا رنج دنیا کے بھگا دیتا ہے سب یاد آ جانا کسی غم خوار کا میں بھی روتا ہوں وہی رونا جو سب رو گئے دنیا میں اک آزار کا...
  4. ع

    لگتا ہے کہ چپ رہنے سے کچھ کام نہیں ہے

    غزل لگتا ہے کہ چپ رہنے سے کچھ کام نہیں ہے اس شہر میں کم گوئی کا انعام نہیں ہے دب جائیں تو پھر اور دباتی ہے یہ دنیا گم رہتا ہے وہ جس کا کوئی نام نہیں ہے جس بزم کے سب لوگ شرافت کے ہیں داعی حد ہے کہ شریفوں کا وہاں کام نہیں ہے میں تجھ سے بڑا ہوں تو بہت چھوٹا ہے مجھ سے اس گالی سے بڑھ کر کوئی...
  5. ع

    آنکھ کھل جائے جب تو کیا کیجے

    غزل آنکھ کھل جائے جب تو کیا کیجے جاگتے رہنے کی دعا کیجے ہر گھڑی در کھلا رہے ہے وہ جب بھی جی چاہے تب صدا کیجے باہر آنا ہو گھپ اندھیروں سے دل کو شفاف آئینہ کیجے آرزو کیجیے کسی کی جب چاہنے کی پھر انتہا کیجے کچھ نہ بدلے میں ڈھونڈتے رہیے جس کا بھی ہو سکے بھلا کیجے عقل بھی استعمال میں آئے دل کی...
  6. ع

    ہر مشکل کے بعد ہے آسانی بھی دوست

    السلام علیکم، ایک غزل پابند بحور شاعری میں پیش کر رہا ہوں، اس بحر کے بارے میں مجھے کچھ زیادہ آگاہی نہیں ہے۔ اگر کوئی رکن کم یا زیادہ ہو تو آگاہ فرمائیے گا براہ مہربانی اور اپنی رائے سے بھی ضرور نوازئے جزاک اللہ خیر ہر مشکل کے بعد ہے آسانی بھی دوست حد میں رہے اچھا ہے من مانی بھی دوست دل کا...
  7. ع

    یونہی کیا دل کو بہلانا پڑے گا

    غزل یونہی کیا دل کو بہلانا پڑے گا کسی کا گن سدا گانا پڑے گا یہ دل مانا نہیں اب تک کسی کی اسے اب خود ہی سمجھانا پڑے گا نہ چاہیں بھی تو اس دنیا سے ہم کو کہیں پر کوچ کر جانا پڑے گا وفا کی راہ آساں کچھ نہیں ہے قدم اٹھنے پہ غم کھانا پڑے گا ہزاروں زخم سینے میں چھپا کر ہمیشہ جگ میں مسکانا پڑے گا...
  8. ع

    (غزل) ایک اک چیز دھواں بن کے بکھر جانی ہے

    ایک اک چیز دھواں بن کے بکھر جانی ہے جب وہ بے درد قیامت کی گھڑی آنی ہے مجھ سے، پہلے بھی کئی لوگ یہاں سے گزرے ایک وہ ہے کہ نہ جس کا بھی کوئی ثانی ہے میں سمجھتا ہوں کہ آسانی سے کر جاؤں گا زیست بندگی میں نہیں مشکل، مری نادانی ہے جیسے گزرے ہوئے سالوں کا پتا کچھ نہ چلا یوں ہی باقی کی بھی عمر اپنی...
  9. ع

    وہ کبھی اپنے سے جدا نہ کرے

    غزل وہ کبھی اپنے سے جدا نہ کرے کچھ بھی ہو جائے دل گلہ نہ کرے پھر سے تاریک راستوں پہ چلوں ایسا ہرگز مرا خدا نہ کرے کوئی دن ایسا آج تک نہ گیا جس میں عاجز کوئی دعا نہ کرے آدمی کے یہ بس میں ہے تو نہیں زندگی میں کوئی خطا نہ کرے وہ ہے جب مہربان سب سے بڑا صلہ محنت کا کیوں عطا نہ کرے عشق میں...
  10. ع

    سخت دشوار ہوا جاتا ہے جینا میرا

    سخت دشوار ہوا جاتا ہے جینا میرا کوئی غم پیٹتا رہتا ہے یوں سینہ میرا پاک ہونا تو بہر حال کہاں ممکن ہے کیا نہ ڈوبے گا خطاؤں کا سفینہ میرا دو گھڑی ہنسنا بھی راس آتا نہیں ہے مجھ کو ساتھ چھوٹے گا اداسی سے کبھی نا میرا؟ بغض کہتے ہیں کسے بھول چکا ہوں کب کا اب تو خود سے بھی نہیں ہے کوئی کینہ میرا...
  11. ع

    کچھ نہ کچھ کہنے کو اکساتا ہے دل : غزل

    کچھ نہ کچھ کہنے کو اکساتا ہے دل جانے کیسا فیض یوں پاتا ہے دل کس کو سمجھیں اپنا ہم اب رہنما ذہن پر حاوی ہوا جاتا ہے دل راستے دراصل ہیں دھوکا فقط منزلوں پر کھینچ کر لاتا ہے دل زندگی گلزار بن جاتی ہے تب جب کسی پر آپ کا آتا ہے دل کیسے سمجھوں میں کہ میں پاگل نہیں جب کوئی بھی بات سمجھاتا ہے دل...
  12. ع

    کہ جب سے وہ جانِ جہاں بھا گیا ہے

    غزل کہ جب سے وہ جانِ جہاں بھا گیا ہے مجھے زندگی کا مزا آ گیا ہے کوئی دیکھتے دیکھتے میرے دل پر مرے ذہن پر ابر سا چھا گیا ہے مگر عمر باقی ہے اب بھی کوئی دن جوانی اگر شوق ہی کھا گیا ہے یہ عاشق نہ جانے ہیں کس ڈھب کے بندے جو گزرا یہاں سے وہ تڑپا گیا ہے خدا جانے کی ہے گناہوں سے توبہ کہ دل میرا...
  13. ع

    تُو ہی بتا کہ اور زمانے میں کیا کروں

    غزل تُو ہی بتا کہ اور زمانے میں کیا کروں تیرے ہی نام کی جو نہ مالا جپا کروں آتا تو ہے خیال کہ اظہارِ عشق ہو لیکن تُو جانتا ہے کہ تجھ سے حیا کروں تجھ سے تو کچھ گلہ نہیں بنتا مرا کوئی لیکن تو یہ بتا دے کہ دنیا کا کیا کروں ہے کون جو سنے مرے دل کا خراب حال تُو بھی تو سامنے نہیں تجھ سے کہا کروں...
  14. ع

    غزل/ گھومتا پھرتا ہے میرے ذہن میں وہ نام کیوں

    گھومتا پھرتا ہے میرے ذہن میں وہ نام کیوں مجھ کو دنیا میں نہیں ہے اور کوئی کام کیوں جب کہ ہے اس کی نظر ہی مست ہونے کا سبب آج تک پھرتا رہا ہے گردشوں میں جام کیوں سب سلامت ہے تو پھر محرومیوں کا کیا گلہ بے فضول اپنا کروں برباد میں آرام کیوں دل میں اس کی یاد ہے لب پر ہے اس کا نام جب خاص ہوں خود کو...
  15. ع

    دکھ درد کی حدوں سے نکل جاؤں گا کبھی

    غزل دکھ درد کی حدوں سے نکل جاؤں گا کبھی خوشیوں کے گیت زندگی میں گاؤں گا کبھی اک چہرے کی جھلک جو میسر ہو مجھ کو تو تارے بھی توڑ آسماں سے لاؤں گا کبھی کس درجہ میرے دل کو تمنا ہے اس کی میں دنیا میں فرد فرد کو بتلاؤں گا کبھی یوں ہی گزار دوں گا میں اپنی تمام عمر دل کو نہ اور یاد سے بہلاؤں گا...
  16. ع

    زندگی ہے کوئی سزا تو نہیں (غزل)

    زندگی ہے کوئی سزا تو نہیں دوست لگتا مجھے خفا تو نہیں کوئی رہتا ہے ساتھ میرے مگر میرا اپنا ابھی ملا تو نہیں کچھ ہیں شکوے شکایتیں تھوڑی لیکن اس در سے میں اٹھا تو نہیں میں گنہگار ہوں یہ سچ ہے مگر دنیا والوں سے کچھ کہا تو نہیں ڈھونڈتا ہوں جسے میں باہر وہ میرے دل سے کہیں گیا تو نہیں کٹ ہی جائیں...
  17. ع

    جب تک ہے جان اس کی ہی باتیں کریں گے ہم

    غزل جب تک ہے جان اس کی ہی باتیں کریں گے ہم جیتے ہیں جس کے واسطے اس پر مریں گے ہم میدانِ عشق رکھنا ذرا حوصلہ بلند اب پاؤں تیری خاک پہ اپنا دھریں گے ہم ہو گا وہ نور چہرہ ہمیں جب کبھی نصیب آنکھوں کے راستے اسے دل میں بھریں گے ہم اے موت ہے تُو پردہ ہمارے اور اس کے بیچ آ جانا شوق سے کبھی ،تجھ سے...
  18. ع

    غزل : جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوا سب بھلا ہوا

    جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوا سب بھلا ہوا دیکھوں تو اپنے آپ کو کیا تھا میں، کیا ہوا چلتا رہا ہوں ایک ہی جانب جو خوب تھا یہ بھی درست تھا کہ نہ پل بھر کھڑا ہوا کھِلنے لگا ہے دل کا بھی غنچہ کچھ آج کل مدت سے رہ رہا تھا یہ ہر دم جلا ہوا شاید اسی کو کہتے ہیں اپنے خدا کا خوف رہتا ہے سانس سانس پہ بندہ ڈرا...
  19. ع

    یہ دل ہر طرح کوشش کر رہا ہے

    یہ دل ہر طرح کوشش کر رہا ہے نہ جانے کس میں اب اس کی رضا ہے نہیں دیکھا جسے اب تک کسی نے مجھے وہ دیکھا دیکھا لگ رہا ہے خدا جانے کہ ہے اپنی غرض کچھ کہ سچ میں دل مرا اس پر فدا ہے گزاری عمر جس کی جستجو میں وہ اب تک لاپتے کا لاپتا ہے کب آئی رات کیا جانوں میں مجنوں مجھے کیا علم کیسا دن چڑھا ہے ہر...
  20. ع

    ڈر رہتا ہے اس کی اب ناراضی کا

    ڈر رہتا ہے اس کی اب ناراضی کا عشق یقیناً کھیل ہے جان کی بازی کا ہلکی سی بھی سلوٹ ماتھے پر کیوں آئے یہ فتویٰ ہے وادیِ عشق میں قاضی کا قید میں ہو کر بھی لُوٹے ہیں مزے بہت لیکن اب کچھ شوق نہیں آزادی کا ہم ہی تو اپنا کرتے ہیں نقصان یہاں اس پر سوگ مناتے ہیں بربادی کا آہستہ آہستہ بھول ہی جاتا ہے...
Top