یہ دل ہر طرح کوشش کر رہا ہے

عظیم

محفلین



یہ دل ہر طرح کوشش کر رہا ہے
نہ جانے کس میں اب اس کی رضا ہے

نہیں دیکھا جسے اب تک کسی نے
مجھے وہ دیکھا دیکھا لگ رہا ہے

خدا جانے کہ ہے اپنی غرض کچھ
کہ سچ میں دل مرا اس پر فدا ہے

گزاری عمر جس کی جستجو میں
وہ اب تک لاپتے کا لاپتا ہے

کب آئی رات کیا جانوں میں مجنوں
مجھے کیا علم کیسا دن چڑھا ہے

ہر اک لمحہ مجھے مستی ہے لاحق
یہ دنیا میری خاطر میکدہ ہے

وہ جس نے مجھ کو دیوانہ بنایا
وہی اب ہوش بھی کچھ بخشتا ہے

بس اپنے دوستوں میں مجھ کو رکھ لے
مری اس دوست سے یہ التجا ہے

اک اس کا نام لینا ہے مجھے، اور
یہ ساری زندگی میں کام کیا ہے


بابا
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اک اس کا نام لینا ہے مجھے، اور
یہ ساری زندگی میں کام کیا
"یہ" بھرتی کا لگ رہا ہے۔ اور "لینے" کے بجائے "جپنا" کہا جائے تو میرے خیال میں مضمون زیادہ واضح ہو جائے گا۔
ایک مشورہ:
اُسی کا نام جپنے کے سوا، اب
مجھے اور زندگی میں کام کیا ہے

مطلع میں بھی "کر رہا ہے" کی بجائے "کر چکا ہے" ہونا چاہیے۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین

"یہ" بھرتی کا لگ رہا ہے۔ اور "لینے" کے بجائے "جپنا" کہا جائے تو میرے خیال میں مضمون زیادہ واضح ہو جائے گا۔
ایک مشورہ:
اُسی کا نام جپنے کے سوا، اب
مجھے اور زندگی میں کام کیا ہے

مطلع میں بھی "کر رہا ہے" کی بجائے "کر چکا ہے" ہونا چاہیے۔
بہت شکریہ آپ کا کہ آپ نے اپنی رائے کا اظہار کیا
'یہ' کے بارے میں مجھے بھی شک ہے کہ بھرتی کا ہو گیا ہے، البتہ 'رہا ہے' کو 'چکا ہے' میں آپ بدلنے کا مشورہ کیوں دے رہے ہو یہ میں سمجھ نہیں سکا، اور جپنا بھی مجھے محاورے کے خلاف لگ رہا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے مصرع میں "اور' کا اُر تقطیع ہونا بھی اچھا نہیں ہے
 
Top