نتائج تلاش

  1. ع

    صبر کا نام زندگی ہے کیا

    غزل صبر کا نام زندگی ہے کیا ماسوا اس کے بھی خوشی ہے کیا چند قطرے لہو کے، مٹی، روح! اور دیکھیں تو آدمی ہے کیا کام کی چیز ہے یہ رحم دلی اپنے لوگوں نے پھینک دی ہے کیا ان سے رشتہ بنا تو جانا کچھ ہم نے، در اصل، دوستی ہے کیا دیکھتا ہوں ٹٹول کر دل کو کوئی خواہش اب اور بھی ہے کیا ایک ذرے کا آسمان...
  2. ع

    وہ پاک ہے کہ ہمیشہ قصور وار ہیں ہم

    السلام علیکم غزل کی ایک اور کوشش پیش خدمت ہے وہ پاک ہے کہ ہمیشہ قصور وار ہیں ہم کریں بھی شکوہ تو کیسے گناہ گار ہیں ہم کسی کے منہ پہ کسی کو برا کہیں کیسے کہ اپنے رب کی رضا کے امیدوار ہیں ہم خدا کا نام تو لیتے ہیں ہم غریب سے لوگ گو دیکھنے کو تو رسوا ذلیل و خوار ہیں ہم ذرا سا پڑھنے پڑھانے میں...
  3. ع

    کیا کہیے کہنے کو کوئی بات نہیں

    السلام علیکم۔ کل رات اک اور غزل کہنے کی کوشش کی ہے۔ مقطع یا آخری شعر آج صبح ہوا۔ تو کام پر جانے سے پہلے پیش کرتا ہوں۔ یا شاید صبر نہیں ہو رہا یہاں ارسال کرنے میں۔ غزل کیا کہیے کہنے کو کوئی بات نہیں چپ رہ کر بھی گزرے گی یہ رات نہیں اوروں کا بھی حق ہے اس کی رحمت پر اس دنیا میں تنہا میری ذات...
  4. ع

    جب سے دل کی آگ بجھی ہے

    غزل جب سے دل کی آگ بجھی ہے زندگی اپنی پھیکی سی ہے جس کی دوری کا ہے رونا اپنے دل کے پاس وہی ہے جان بھی جائے اس کی خاطر جان بھی آخر اس کی دی ہے کیا کیا کھیل تماشے ہوں گے دیکھنے کو اک عمر پڑی ہے رکھے جیسے حال میں چاہے یہ اس پیارے کی مرضی ہے کاش یہ آنکھیں پھر سے بھیگیں سنگ دلی کی حد کر دی ہے...
  5. ع

    ذرے سے بھی کم ہے کیا اپنا وجود

    غزل ذرے سے بھی کم ہے کیا اپنا وجود کائینات اب کھل کے آگے آئی ہے کیا وفا کا راستہ مشکل ہی تھا یا فقط میں نے ہی مشکل پائی ہے اب کہاں تک جھاڑ پونچھ اپنی بھی ہو گرد اک عالم کے اوپر چھائی ہے دکھ محبت میں سہی، کرتا رہوں! چھوڑ دینے پر بہت رسوائی ہے خوب دوڑا ہوں میں دنیا کے لیے تب کہیں جا کر یہ اب...
  6. ع

    چاند نکلا ہے چاندنی ہو گی

    غزل چاند نکلا ہے چاندنی ہو گی گھپ اندھیرے میں روشنی ہو گی جس کسی نے بھی عمر جی ہو گی اس نے محنت غضب کی کی ہو گی غم نہ ہو گا تو اس زمانے میں ہر طرف دوڑتی خوشی ہو گی کیوں نہ مرنے کی راہ دیکھے گا جس کو خواہش جناب کی ہو گی مجھ کو لگتا ہے اس جہان کی شکل اس ہی دنیا جہان سی ہو گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
  7. ع

    غزل

    غزل باجی جوتے دیکھ لیں آئیں ساتھ میں درجن لوگ بھی لائیں چپل سینڈل شوز ہیں پیارے نیلے پیلے رنگ ہیں سارے پندرہ سال سے ہے یہ کام چلتا ہے اب اپنا نام دکھ ہوا ہے یہ حال دیکھا جب پھول کھلتے ہیں مرجھانے کے لیے آئی گرمیاں ٹھنڈ بڑھنے لگی درد کا کاروبار کون کرے؟ ()()()()
  8. ع

    ہر لمحہ سر پر منڈلاتی رہتی ہے

    میری ایک غزل بابا سے اصلاح اور اجازت لینے کے بعد۔ ہر لمحہ سر پر منڈلاتی رہتی ہے موت مجھے کچھ یاد سی آتی رہتی ہے جب بھی کسی معزور پہ نظریں پڑ جائیں ناشکری اس جان کو کھاتی رہتی ہے میں مایوس ہوا ہوں کتنی بار مگر رب کی رحمت آس دلاتی رہتی ہے جتنا بھی سرکش ہو جاوں، کفر کروں سانس ہے آنی، سانس تو...
  9. ع

    آئیں گیتوں میں باتیں کریں

    زندگی پیار کا گیت ہے، اسے ہر دل کو گانا پڑے گا
  10. ع

    بھیجا فرائی

    عنوان سے ہی ظاہر ہے کہ اس لڑی میں بھیجا فرائی کیا جائے گا۔ تو محفلینس کھیل کچھ یوں ہے کہ یہاں جو کوئی بھی بھول کر آ جائے تو اس کو باتوں ہی باتوں میں اتنا تنگ کرنا ہے کہ اس کا بھیجا فرائی ہو جائے۔ یا آسان لفظوں میں اس کے دماغ کا دہی بن جائے! لیکن خیال رہے کہ کسی کے ساتھ بدتمیزی نہ کی جائے اور نہ...
  11. ع

    کچھ مقام اپنا بنانا چاہتا ہوں

    کچھ مقام اپنا بنانا چاہتا ہوں زندگی کا گھر سجانا چاہتا ہوں یہ نہ ہو اکتا ہی جاؤں میں وفا سے دل سے نفرت کو مٹانا چاہتا ہوں صبر اور برداشت کی حد تک میں جا کر راستے پر سب کو لانا چاہتا ہوں جس کسی سے بھی مجھے تکلیف پہنچی اس کو ذلت سے بچانا چاہتا ہوں ایک عرصہ سے رہا ہوں سخت بیزار اب میں تھوڑا...
  12. ع

    اپنی اوقات یاد آئی مجھے ۔

    اپنی اوقات یاد آئی مجھے جب کسی شخص نے سنائی مجھے جانے کس طرح سے بیاں ہو گا وہ جو دیتا ہے اب دِکھائی مجھے میں برا ہوں زمانے بھر کا مگر چاہیے سب کی ہی بھلائی مجھے بس محبت ہے میرے کام کی شے کبھی نفرت نہ راس آئی مجھے دیکھتا ہوں کہ کب رلاتی ہے اپنے محبوب سے جدائی مجھے سچ پہ قائم ہوں آج تک میں...
  13. ع

    خدا تو بندوں پہ مہرباں ہے

    غزل خدا تو بندوں پہ مہرباں ہے مگر بغاوت پہ اپنی جاں ہے بلند کوئی خیال لاؤں یہ طاقتِ فکر اب کہاں ہے زمین والے ہیں مست خود میں بہت بلندی پہ آسماں ہے جو لامکانی کہیں ہے مشہور در اصل وہ بھی تو اک مکاں ہے جو کچھ ہے دل میں نکال دے گی ہماری دشمن یہی زباں ہے مجھے ہی کیوں جستجو ہے اتنی کہ سامنے...
  14. ع

    بات خود سے ہی کچھ بنا لی جائے ۔

    غزل بات خود سے ہی کچھ بنا لی جائے چپ سے کیوں خود کو یوں سزا دی جائے کون کرتا ہے احتراز اگر شہرت آسانی سے کما لی جائے اور جگہوں پہ چیخنا ہے فضول اُس کے در پر ہی بس صدا کی جائے ہوش میں ہی تو سب نظارے ہیں زندگی غفلتوں میں کیا جی جائے علم کی روشنی ہو ہر جانب ہاتھ اٹھائیں تو یہ دعا کی جائے اے...
  15. ع

    وسوسے ہیں کہ جان ہی لے جائیں

    وسوسے ہیں کہ جان ہی لے جائیں اک زمانے سے دشمنی دے جائیں جتنا بھی بھٹکیں اِس نگر میں آ اُس کے بَندے تو پاس اُسی کے جائیں میں نے دیکھا ہے عیب اپنے یہاں اُس کے در پر ہی بیٹھنے سے جائیں جس قدر جتنا ہو سکے ہم سے یاد اُس کو ہمیشہ کرتے جائیں یوں ہی بیکار میں بھی لیتے ہیں دَم پھر اُس کا ہی کیوں نہ...
  16. ع

    جب تک میں انجان ہوں کیسے چپ بیٹھوں

    جب تک میں انجان ہوں کیسے چپ بیٹھوں پُتلا نہیں انسان ہوں کیسے چپ بیٹھوں چار دنوں کو یونہی بیٹھ کے کھوؤں کیوں پل بھر کا مہمان ہوں کیسے چپ بیٹھوں آپ سبھی ہیں دانشور خاموش رہیں میں تو بہت نادان ہوں کیسے چپ بیٹھوں یہ دنیا یہ کاری گری یہ علم اپنا دیکھ کے سب حیران ہوں کیسے چپ بیٹھوں آپ تو ہیں لوگوں...
  17. ع

    ہمارے غور کرنے کو ہَوا ہے

    ہمارے غور کرنے کو ہوا ہے فضا ہے، روشنی ہے اور گھٹا ہے میں کرتا بھی ہوں اُس کا شکر لیکن مرے دل میں عجب اک خوف سا ہے نہ چھوڑیں دین کا دامن کبھی ہم اِسی میں اپنی اچھائی، بھلا ہے نہیں جھکتی اگر گردن ہی آگے خدا سے عشق کا دعویٰ بھی کیا ہے بڑائی ہے سب اُس کے واسطے دوست یہ مانا مَیں کہ تُو عالِم بڑا...
  18. ع

    رونقیں کیا نہیں لگائی گئیں

    رونقیں کیا نہیں لگائی گئیں ہم سے آنکھیں نہیں اٹھائی گئیں ایک ہے راہ، وہ جو سیدھی ہے راہیں کیا کیا نہیں دِکھائی گئیں کتنی نظریں ہیں منتظر اُس کی آنکھیں کتنی یہاں بچھائی گئیں ایک مطلب ادا نہ ہو پایا باتیں بھی سیکڑوں بنائی گئیں عشق میں ذلتیں ہی کب ہیں نصیب شہرتیں کیا نہیں کمائی گئیں میں غریب...
  19. ع

    بس محبت سے پیش آیا جائے ۔

    بس محبت سے پیش آیا جائے یہ طریقہ بھی آزمایا جائے دل سے نفرت نکال کر دیکھوں ہو بھی سکتا ہے، مسکرایا جائے شاید آ جائے مجھ پر اُس کو رحم اپنی حالت کو جا دِکھایا جائے جان چھوڑے گا کب یہ پاگل پن اور کب تک یہ منہ چھپایا جائے پھر تو کچھ دیکھنے کو بچتا نہیں رخ سے پردہ جو وہ، اٹھایا جائے کیا ہے...
  20. ع

    دو اشعار ۔

    سر اٹھاؤ تو ہے جہاں دشمن جھک کے بیٹھو تو اپنی جاں دشمن ایک وہ دوست ہے کہ کھینچتا ہے اک یہ دنیا، یہاں وہاں دشمن
Top