مجاز

  1. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد: حقیقت و مجاز

    مرا وجود ہے خود حاصلِ جبینِ نیاز نفس نفس ہے عبادت، نظر نظر ہے نماز خرد کی راہ میں آئے بہت نشیب و فراز رواں دواں ہی رہا میں، یقیں کی عمر دراز زہے! كمالِ مشیت، خوشا! ظہورِ جمال حقیقوں کو دیا جس نے آب و رنگِ مجاز دل و نظر پہ ہوئی ہیں نوازشیں کیا کیا بہ رنگِ ذوقِ تماشا، بہ نامِ سوز و گداز اسی کے...
  2. فرحان محمد خان

    مجاز نظم : نیا کشمیر - اسرار الحق مجاز

    نیا کشمیر اک شرارہ جھلملایا اور فضا میں کھو گیا اک شرارہ جانبِ خلدِ جواں آیا تو کیا کوئی طوفان آئے اک کوہِ گراں ہے اس طرف کوئی طوفاں برسرِ کوہِ گراں آیا تو کیا دست و بازو میں صَلابت آچکی فولاد کی اب مقابل اک حریفِ نیم جاں آیا تو کیا خود حقیقت پر پڑے باطل کا سایہ تابکے مہرِ عالم تاب کے آگے...
  3. طارق شاہ

    مجاز لکھنوی ::::::بس اِس تقصیر پر اپنے مقدّر میں ہے مرجانا :::::Majaz Lakhnawi

    (اسرارالحق مجازؔ) غزل بس اِس تقصیر پر اپنے مقدّر میں ہے مرجانا تبسّم کو تبسّم کیوں،نظر کو کیوں نظر جانا خِرد والوں سے حُسن و عِشق کی تنقید کیا ہوگی نہ افسونِ نِگہ سمجھا، نہ اندازِ نظر جانا مئے گُلفام بھی ہے، سازِ عشرت بھی ہے،ساقی بھی ! بہت مشکل ہے آشوبِ حقیقت سے گزر جانا غمِ دَوراں میں...
  4. فہد اشرف

    مجاز ایک غمگین یاد

    ایک غمگین یاد مرے پہلو بہ پہلو جب وہ چلتی تھی گلستاں میں فراز آسماں پر کہکشاں حسرت سے تکتی تھی محبت جب چمک اٹھتی تھی اس کی چشم خنداں میں خمستان فلک سے نور کی صہبا چھلکتی تھی مرے بازو پہ جب وہ زلف شب گوں کھول دیتی تھی زمانہ نکہتِ خلد بریں میں ڈوب جاتا تھا مرے شانے پہ جب سر رکھ کے ٹھنڈی...
  5. طارق شاہ

    مجاز اسرارالحق مجاؔز لکھنوی ::::::پَرتَوِ ساغرِ صہبا کیا تھا ::::::Majaz Lakhnawi

    غزل پرتَوِ ساغرِ صہبا کیا تھا رات اِک حشر سا برپا کیا تھا کیوں جوانی کی مجھے یاد آئی میں نے اِک خواب سا دیکھا کیا تھا حُسن کی آنکھ بھی نمناک ہُوئی عِشق کو آپ نے سمجھا کیا تھا عِشق نے آنکھ جُھکا لی، ورنہ حُُسن اور حُسن کا پردا کیا تھا کیوں مجازؔ آپ نے ساغر توڑا آج یہ شہر میں چرچا...
  6. طارق شاہ

    مجاز مجاؔز لکھنوی :::::: رَہِ شوق سے، اب ہَٹا چاہتا ہُوں::::::Majaz Lakhnawi

    غزل رَہِ شوق سے، اب ہَٹا چاہتا ہُوں کشِش حُسن کی دیکھنا چاہتا ہُوں کوئی دِل سا درد آشنا چاہتاہُوں رَہِ عِشق میں رہنُما چاہتا ہُوں تجھی سے تجھے چِھیننا چاہتا ہُوں یہ کیا چاہتا ہُوں، یہ کیا چاہتا ہُوں خطاؤں پہ، جو مجھ کو مائل کرے پھر سزا ، اور ایسی سزا چاہتا ہُوں وہ مخمُور نظریں، وہ مدہوش...
  7. فرخ منظور

    مجاز تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے ۔ اسرار الحق مجاز

    تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے اس سعئ کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے ہم عرضِ وفا بھی کر نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی، واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے آشفتگیِ وحشت کی قسم، حیرت کی قسم، حسرت کی قسم اب آپ کہیں کچھ یا نہ کہیں، ہم رازِ...
  8. طارق شاہ

    مجاز مجاؔز لکھنوی :::::: کمالِ عشق ہے دیوانہ ہوگیا ہُوں میں::::::Majaz Lakhnawi

    غزل کمالِ عشق ہے دِیوانہ ہوگیا ہُوں مَیں یہ کِس کے ہاتھ سے دامن چُھڑا رہا ہُوں مَیں تمھیں تو ہو، جِسے کہتی ہے ناخُدا دُنیا بچا سکو تو بچا لو، کہ ڈُوبتا ہُوں مَیں یہ میرے عِشق کی مجبُورِیاں، معاذاللہ! تمھارا راز، تمھیں سے چُھپا رہا ہُوں مَیں اِس اِک حجاب پہ سَو بے حجابیاں صدقے ! جہاں سے...
  9. کاشفی

    مجاز اپنے دل کو دونوں عالم سے اُٹھا سکتا ہوں میں - اسرار الحق مجاز

    نذرِ دل (اسرار الحق مجاز) اپنے دل کو دونوں عالم سے اُٹھا سکتا ہوں میں کیا سمجھتی ہو کہ تم کو بھی بھلا سکتا ہوں میں کون تم سے چھین سکتا ہے مجھے، کیا وہم ہے خود زلیخا سے بھی تو دامن بچا سکتا ہوں میں دل میں تم پیدا کرو پہلے مری سی جرائتیں اور پھر دیکھو کہ تم کو کیا بنا سکتا ہوں میں دفن کر سکتا...
  10. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: وہ نقاب آپ سے اُٹھ جائے تو کُچھ دُور نہیں ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ مجاؔز لکھنوی وہ نقاب آپ سے اُٹھ جائے تو کُچھ دُور نہیں ورنہ میری نگہِ شوق بھی مجبُور نہیں خاطرِ اہلِ نظر حُسن کو منظوُر نہیں اِس میں کُچھ تیری خطا دیدۂ مہجوُر نہیں لاکھ چُھپتے ہو، مگر چُھپ کے بھی مستوُر نہیں تم عجب چیز ہو ، نزدیک نہیں، دُور نہیں جراَتِ عرض پہ وہ کُچھ نہیں کہتے،...
  11. فرخ منظور

    مجاز ایک دوست کی خوش مذاقی پر ۔ اسرار الحق مجاز

    ایک دوست کی خوش مذاقی پر ہو نہیں سکتا تری اس "خوش مذاقی" کا جواب شام کا دلکش سماں اور تیرے ہاتھوں میں کتاب رکھ بھی دے اب اس کتابِ خشک کو بالائے طاق اُڑ رہا ہے رنگ و بُو کی بزم میں تیرا مذاق چھُپ رہا ہے پردۂ مغرب میں مہرِ زرفشاں دید کے قابل ہیں بادل میں شفق کی سرخیاں موجزن جوئے شفق ہے اس طرح...
  12. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: عقل کی سطْح سے کُچھ اور اُبھر جانا تھا ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ عقل کی سطْح سے کُچھ اور اُبھر جانا تھا عِشق کو منزلِ پَستی سے گُزر جانا تھا جلوے تھے حلقۂ سر دامِ نظر سے باہر میں نے ہر جلوے کو پابندِ نظر جانا تھا حُسن کا غم بھی حَسِیں، فکر حَسِیں، درد حَسِیں اس کو ہر رنگ میں، ہر طور سنْور جانا تھا حُسن نے شوق کے ہنگامے تو دیکھے تھے بہت عِشق کے...
  13. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: حُسن پھر فِتنہ گر ہے کیا کہیے ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ حُسن پھر فِتنہ گر ہے کیا کہیے دِل کی جانِب نظر ہے کیا کہیے پھر وہی رہگُزر ہے کیا کہیے زندگی راہ پر ہے کیا کہیے حُسن خود پردہ وَر ہے کیا کہیے یہ ہماری نظر ہے کیا کہیے آہ تو بے اثر تھی برسوں سے ! نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہیے حُسن ہے اب نہ حُسن کے جلوے اب نظر ہی نظر ہے کیا کہیے...
  14. طارق شاہ

    مجاز :::: نِگاہِ لُطف مت اُٹھ ، خُوگرِ آلام رہنے دے -- Asrar ul haq Majaz

    غزلِ اسرارالحق مجاز نِگاہِ لُطف مت اُٹھ ، خُوگرِ آلام رہنے دے ہمیں ناکام رہنا ہے، ہمیں ناکام رہنے دے کسی معصُوم پر بیداد کا اِلزام کیا معنی یہ وحشت خیز باتیں عشقِ بدانجام رہنے دے ابھی رہنے دے دل میں شوقِ شورِیدہ کے ہنگامے ابھی سر میں محبّت کا جنُونِ خام رہنے دے ابھی رہنے دے کچُھ دن...
  15. طارق شاہ

    مجاز :::: حُسن کو بے حجاب ہونا تھا -- Asrar ul haq Majaz

    غزلِ اسرارالحق مجاز حُسن کو بے حجاب ہونا تھا شوق کو کامیاب ہونا تھا ہجْرمیں کیف اِضطراب نہ پُوچھ خُونِ دِل بھی شراب ہونا تھا تیرے جلووں میں گِھر گیا آخر ذرّے کو آفتاب ہونا تھا رات تاروں کا ٹوٹنا بھی مجاز باعثِ اِضطراب ہونا تھا اسرارالحق مجاز
  16. محمد بلال اعظم

    مجاز آوارہ

    آوارہ شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں جگمگاتی جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں غیر کی بستی ہے کب تلک دربدر مارا پھروں اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں جھلملاتے قمقموں کی راہ میں زنجیر سی رات کے ہاتھوں میں دن کی موہنی تصویر سی میرے سینے پر مگر چلتی ہوئی شمشیر سی اے غمِ دل کیا کروں اے...
  17. فاتح

    مجاز بربادِ تمنا پہ عتاب اور زیادہ ۔ اسرار الحق مجاز

    بربادِ تمنا پہ عتاب اور زیادہ ہاں! میری محبت کا جواب اور زیادہ روئیں نہ ابھی اہلِ نظر حال پہ میرے ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مرے دل سے دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ ٹپکے گا لہو...
  18. طارق شاہ

    مجاز مُجھ سے مت پُوچھ ، 'مِرے حُسن میں کیا رکھا ہے'

    مُجھ سے مت پُوچھ ، 'مِرے حُسن میں کیا رکھا ہے' آنکھ سے پردۂ ظُلمَت کو اُٹھا رکھا ہے میری دُنیا، کہ مِرے غم سے جہنّم بردوش تو نے دُنیا کو بھی فِردوس بنا رکھا ہے مُجھ سے مت پُوچھ ، ' تِرے عشق میں کیا رکھا ہے ' سوز کو، ساز کے پردے میں چھپا رکھا ہے جگمگا اُٹھتی ہے دُنیائے تخیّل جس سے! دل میں وہ...
  19. طارق شاہ

    مجاز جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے (اسرارالحق مجاز)

    غزل اسرارالحق مجاز جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے مگر یہ آج بھی برہم نہیں ہے بہت مُشکل ہے دُنیا کا سنْوَرنا تِری زُلفوں کا پیچ وخم نہیں ہے بہت کچھ اوربھی، ہے اِس جہاں میں یہ دُنیا محْض غم ہی غم نہیں ہے تقاضہ کیوں کروں پیہم نہ ساقی! کِسے یاں فکرِ بیش وکم نہیں ہے اُدھر مشکوک ہے میری...
  20. ع

    شکرہے!!

    شکرہے!! مجاز سخت بیمار تھے۔ ہسپتال میں دوستوں کا ایک گرو عیادت کے لئے پہنچا۔ ایک نے کہا "مجاز زندہ باد۔ اب تم ٹھیک ٹھاک نظر آتے ہو"۔ دوسرےنے کہا" تمہارے چہرے پر سرخی جھلک رہی ہے"۔ تیسرے نے کہا" خدا کا شکر ہے کہ آنکھوں میں پرانی چمک عود کر آئی ہے۔ اب تم بالکل صحت مند دکھائی دیتے ہو"۔ مجاز نے...
Top