مجاز مجاز لکھنوی ::::: وہ نقاب آپ سے اُٹھ جائے تو کُچھ دُور نہیں ::::: Majaz Lakhnavi

طارق شاہ

محفلین
غزلِ

مجاؔز لکھنوی
وہ نقاب آپ سے اُٹھ جائے تو کُچھ دُور نہیں
ورنہ میری نگہِ شوق بھی مجبُور نہیں

خاطرِ اہلِ نظر حُسن کو منظوُر نہیں
اِس میں کُچھ تیری خطا دیدۂ مہجوُر نہیں

لاکھ چُھپتے ہو، مگر چُھپ کے بھی مستوُر نہیں
تم عجب چیز ہو ، نزدیک نہیں، دُور نہیں

جراَتِ عرض پہ وہ کُچھ نہیں کہتے، لیکن!
ہر ادا سے یہ ٹپکتا ہے کہ منظوُر نہیں

دِل دھڑک اُٹھتا ہے خود اپنی ہی ہر آہَٹ پر
اب قدم منزلِ جاناں سے بہت دُور نہیں

ہائے وہ وقت ، کہ جب بے پئے مدہوشی تھی
ہائے یہ وقت کہ، اب پی کے بھی مخموُر نہیں

حُسن ہی حُسن ہے جس سمت اُٹھاتا ہُوں نظر
اب یہاں طوُر نہیں، برق سَرِ طوُر نہیں

دیکھ سکتا ہُوں جو آنکھوں سے ، وہ کافی ہے ،مجاؔز !
اہلِ عرفاں کی نوازِش مجھے منظوُر نہیں

اسرار الحق مجاؔز
(مجاؔز لکھنوی)

 
Top