کلاسیکل شاعری

  1. طارق شاہ

    عدم عبدالحمید عدمؔ:::::خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے:::::Abdul -Hameed- Adam

    غزلِ عبد الحمید عدمؔ خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے پانی کی بُوند جیسے عطا ہو فرات سے شبنم اِسی جنُوں میں ازل سے ہے سِینہ کوب خورشید کِس مقام پہ مِلتا ہے رات سے ناگاہ عِشق وقت سے آگے نکل گیا اندازہ کر رہی ہے خِرد واقعات سے سُوئے ادب نہ ٹھہرے تو دیں کوئی مشورہ ہم مطمئن نہیں ہیں تِری کائنات...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::ضرُور پُہنچیں گے منزل پہ ،کوئی راہ تو ہو:::::: Shafiq-Khalish

    غزل ضرُور پُہنچیں گے منزل پہ کوئی راہ تو ہو جَتن کو اپنی نظر میں ذرا سی چاہ تو ہو قیاس و خوف کی تادِیب و گوشمالی کو شُنِید و گُفت نہ جو روز، گاہ گاہ تو ہو یُوں مُعتَبر نہیں اِلزامِ بیوفائی کُچھ دِل و نَظر میں تسلّی کو اِک گواہ تو ہو سِسک کے جینے سے بہتر مُفارقت ہونَصِیب! سِتم سے اپنوں کے...
  3. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: بوسۂ زُلفِ سِیاہ فام مِلے گا کہ نہیں:::::Akbar -Allahabadi

    غزل اکبرؔ الہٰ آبادی بَوسۂ زُلفِ سِیاہ فام مِلے گا کہ نہیں دِل کا سودا ہے، مُجھے دام مِلے گا کہ نہیں خط میں کیا لکِھّا ہے، قاصد کو خبر کیا اِس کی پُوچھتا ہے، مُجھے اِنعام مِلے گا کہ نہیں مَیں تِری مست نَظر کا ہُوں دُعاگو، ساقی صدقہ آنکھوں کا کوئی جام مِلے گا کہ نہیں قبر پر فاتحہ پڑھنے کو نہ...
  4. طارق شاہ

    بیخود| دہلوی ::::::ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں ::::::Bekhud- Dehlvi

    غزل بیخودؔ دہلوی ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں تھام کر دِل گُناہ کرتا ہُوں ابرِ رحمت اُمنڈتا آتا ہے جب خیالِ گُناہ کرتا ہُوں میرے کِس کام کی ہے یہ اکسِیر خاکِ دل، وقفِ راہ کرتا ہُوں دِل سے خوفِ جَزا نہیں مِٹتا ڈرتے ڈرتے گُناہ کرتا ہُوں دِل میں ہوتے ہو تم، تو اپنے پر غیر کا اشتباہ کرتا ہُوں...
  5. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری:::: یُوں تو نہ چارہ کار تھا جان دِیے بغیر بھی ::::Firaq -Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری یُوں تو نہ چارہ کار تھا جان دِیے بغیر بھی عُہدہ بَرا نہ ہوسکا عِشق جیے بغیر بھی دیکھ یہ شامِ ہجر ہے، دیکھ یہ ہے سکُونِ یاس کاٹتے ہیں شَبِ فِراق صُبح کیے بغیر بھی گو کہ زباں نہیں رُکی، پِھر بھی نہ کُچھ کہا گیا دیکھ سکُوتِ عِشق آج، ہونٹ سیے بغیر بھی تیرے نِثار ساقیا...
  6. طارق شاہ

    مجرُوح سُلطان پوری :::::: خنجر کی طرح بُوئے سَمن تیز بہت ہے :::::: Majrooh- Sultanpuri

    غزل مجرُوح سُلطان پُوری خنجر کی طرح بُوئے سَمن تیز بہت ہے مَوسم کی ہَوا، اب کے جُنوں خیز بہت ہے راس آئے تو ، ہر سر پہ بہت چھاؤں گھنی ہے ہاتھ آئے ، تو ہر شاخ ثمر بیز بہت ہے لوگو مِری گُل کارئ وحشت کا صِلہ کیا دِیوانے کو اِک حرفِ دِلآویز بہت ہے مُنعَم کی طرح ، پیرِ حَرَم پیتے ہیں وہ جام ...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: وہ سُکُوت، اپنے میں جو شور دَبا دیتے ہیں:::::: Shafiq-Khalish

    غزل وہ سُکُوت، اپنے میں جو شور دَبا دیتے ہیں جُوں ہی موقع مِلے طُوفان اُٹھا دیتے ہیں خواہِشیں دِل کی اِسی ڈر سے دَبا دیتے ہیں پیار کرنے پہ یہاں لوگ سَزا دیتے ہیں چارَہ گر طبع کی بِدعَت کو جِلا دیتے ہیں ٹوٹکا روز کوئی لا کے نیا دیتے ہیں آشنا کم لَطِیف اِحساسِ محبّت سے نہیں لیکن اسباب تماشہ...
  8. طارق شاہ

    مصحفی شیخ غلام ہمدانی ::::::جی میں سمجھے تھے کہ دُکھ درد یہ سب دُور ہُوئے::: Shaikh Ghulam Hamdani Mushafi

    غزل غلام ہمدانی مصحفیؔ جی میں سمجھے تھے کہ دُکھ درد یہ سب دُور ہُوئے ہم تو اِس کُوچے میں آ، اور بھی مجبُور ہُوئے کل جو ہم اشک فشاں اُ س کی گلی سے گُزرے سینکڑوں نقشِ قدم خانۂ زنبُور ہُوئے پُھول بادام کے پیارے مُجھے لگتے ہیں، مگر تیری آنکھوں کے تئیں دیکھ کے مخمُور ہُوئے دِل پہ از بس کہ...
  9. طارق شاہ

    مصحفی شیخ غلام ہمدانی :::::: ہم تو سمجھے تھے کہ ناسورِ کُہن دُور ہُوئے::::: Shaikh Ghulam Hamdani Mushafi

    غزل غلام ہمدانی مُصحفیؔ امروہوی ہم تو سمجھے تھے کہ ناسورِ کُہن دُور ہُوئے تازہ اِس فصل میں زخموں کے پِھر انگُور ہُوئے سَدِّ رہ اِتنا ہُوا ضُعف، کہ ہم آخرکار! آنے جانے سے بھی اُس کُوچے کے معذُور ہُوئے رشک ہے حالِ زُلیخا پہ، کہ ہم سے کم بخت خواب میں بھی نہ کبھی وصل سے مسرُور ہُوئے بیچ سے اُٹھ...
  10. طارق شاہ

    پریم گوپال مِتل::::::رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا::::::GOPAL- MITTAL

    غزل گوپال متل رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا خوددَاریِ وَفا کا جَفا نام رکھ دِیا اِنسان کی ، جو بات سمجھ میں نہ آسکی! اِنساں نے اُس کا ، حق کی رضا، نام رکھ دِیا خود غرضِیوں کے سائے میں پاتی ہے پروَرِش اُلفت، کہ جِس کا صِدق و صَفانام رکھ دِیا بے مہرئِ حَبِیب کا مُشکِل تھا اعتراف یاروں...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::لالا کے چشمِ نم میں مِرے خواب تھک گئے:::::: Shafiq-Khalish

    غزل لالا کے چشمِ نم میں مِرے خواب تھک گئے جُھوٹے دِلاسے دے کےسب احباب تھک گئے یادیں تھیں سَیلِ غم سے وہ پُرآب تھک گئے رَو رَو کے اُن کے ہجر میں اعصاب تھک گئے خوش فہمیوں کےڈھوکے ہم اسباب تھک گئے آنکھوں میں بُن کے روز نئے خواب تھک گئے جی جاں سے یُوں تھے وصل کو بیتاب تھک گئے رکھ کر خیالِ خاطر و...
  12. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں:::::::Hasrat -Mohani

    غزل مولانا حسرتؔ موہانی شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں کُچھ ہَمَیں تیری تمنّا کے سِوا یاد نہیں گیسوئے دوست کی خوشبُو ہے دوعالَم کی مُراد آہ! وہ نِکہتِ برباد، کہ برباد نہیں محوِ گُل ہیں یہ عنادل، کہ چَمن میں گویا خوف گُلچِیں کا نہیں، خطرۂ صیّاد نہیں جان کردی تھی کسی نے تِرے قدموں پہ نِثار...
  13. طارق شاہ

    ظہُور نظرؔ ::::::صحرا میں گھٹا کا مُنتظر ہُوں :::::ZUHOOR -NAZAR

    غزل ظہُور نظرؔ صحرا میں گھٹا کا مُنتظر ہُوں پھر اُس کی وَفا کا مُنتظر ہُوں اِک بار نہ جس نے مُڑ کے دیکھا اُس جانِ صَبا کا مُنتظر ہُوں بیٹھا ہُوں درُونِ‌‌ خانۂ غم سیلابِ بَلا کا مُنتظر ہُوں جاں آبِ بَقا کی کھوج میں ہے مَیں مَوجِ فَنا کا مُنتظر ہُوں کُھل جاؤں گا اپنے آپ سے مَیں مانُوس...
  14. طارق شاہ

    غلام ربّانی تاباںؔ:::::ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں :::::Ghulam- Rabbani- TabaN

    غزل غلام ربّانی تاباںؔ ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں سچ کہا تُم نے، مُجھے غم سے سَروکار کہاں دشت و صحرا کے کُچھ آداب ہُوا کرتے ہیں کیوں بَھٹکتے ہو، یہاں سایۂ دِیوار کہاں بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا کیسے اذکار ، مُجھے فُرصتِ افکار کہاں کیوں تِرے دَور میں محرُومِ سزا ہُوں، کہ...
  15. طارق شاہ

    نظیر اکبرآبادی ::::::ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا::::::Nazeer-Akbarabadi

    غزل نظیؔر اکبر آبادی ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا یا رب ! تِری قُدرت میں ہےہر آن تماشا لے عرش سےتا فرش نئے رنگ، نئے ڈھنگ ہر شکل عجائب ہے، ہر اِک شان تماشا افلاک پہ تاروں کی جَھلکتی ہے طلِسمات اور رُوئے زمیں پر گُل و ریحان تماشا جِنّات، پَری، دیو، ملک، حوُر بھی نادر اِنسان عجوبہ ہیں...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو!::::::Shafiq -Khalish

    غزل شفیق خلشؔ کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو! زمانے بھر کو تجسّس سے بیقرار کرو لکھا ہے رب نے ہمارے نصیب میں ہی تمھیں قبول کرکے، محبّت میں تاجدار کرو نہ ہوگی رغبتِ دِل کم ذرا بھی اِس سے کبھی! بُرائی ہم سے تُم اُن کی، ہزار بار کرو یُوں اُن کے کہنے نے چھوڑا نہیں کہیں کا ہَمَیں مَیں لَوٹ...
  17. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری::::جنُونِ کارگر ہے، اور مَیں ہُوں ! ::::Firaq -Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری جنُونِ کارگر ہے، اور مَیں ہُوں حیاتِ بے خَبر ہے، اور مَیں ہُوں مِٹا کر دِل، نِگاہِ اوّلیں سے! تقاضائے دِگر ہے، اور مَیں ہُوں مُبارک باد ایّامِ اسِیری! غمِ دِیوار و در ہے، اور مَیں ہُوں تِری جمعیّتیں ہیں، اور تُو ہے حیاتِ مُنتشر ہے، اور مَیں ہُوں ٹِھکانا ہے کُچھ اِس...
  18. طارق شاہ

    راسخؔ دہلوی:::::سوالِ وَصْل پہ، وہ بُت نَفُور ہم سے ہُوا:::::RASIKH -DEHLVI

    غزل راسخؔ دہلوی سوالِ وَصْل پہ، وہ بُت نَفُور ہم سے ہُوا بڑا گُناہ، دِلِ ناصبُور ہم سے ہُوا جو کُچھ نہ ہونا تھا، ربِّ غفُور! ہم سے ہُوا کیے گُناہ بہت کم، قُصُور ہم سے ہُوا فِراقِ یار میں ہاں ہاں ضرُور ہم سے ہُوا ضرُور صبر، دلِ ناصبُور! ہم سے ہُوا جَفا کے شِکوے پہ اُن کی وہ نیچی نیچی نَظر وہ...
  19. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری::::دہنِ یار یاد آتا ہے ! :::: Firaq -Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری دہنِ یار یاد آتا ہے غُنچہ اِک مُسکرائے جاتا ہے رہ بھی جاتی ہے یاد دشمن کی دوست کو دوست بُھول جاتا ہے پَیکرِ ناز کی دَمک، جیسے کوئی دِھیمے سُروں میں گاتا ہے جو افسانہ وہ آنکھ کہتی ہے وہ کہِیں ختم ہونے آتا ہے دلِ شاعر میں آمدِ اشعار جیسے تُو سامنے سے جاتا ہے مَیں تو...
  20. طارق شاہ

    مصحفی شیخ غلام ہمدانی ::::::گِل کا پُتلا قضا کے ہاتھ میں ہُوں::::: Shaikh Ghulam Hamdani Mushafi

    غزلِ مُصحفیؔ گِل کا پُتلا قضا کے ہاتھ میں ہُوں ہُوں، پر امرِ خُدا کے ہاتھ میں ہُوں وہ ہی واقف ہے میری کِل کِل سے سچ عجب آشنا کے ہاتھ میں ہُوں ہُوں تو گھٹری پَوَن کی مِثلِ حباب لیکن، آب و ہَوا کے ہاتھ میں ہُوں کوزہ ہُوں آبِ صاف کا، لیکن! ڈر ہے اِتنا، فنا کے ہاتھ میں ہُوں ہُوں مَیں رنگِ حنا...
Top