غزل
شیخ غلام ہمدانی مصحفؔی
شب گھر سے جو سیٹی کی وہ آواز پہ نِکلا
نِکلا تو وہ، لیکن عجب انداز پہ نِکلا
مانی نے قلمداں میں رکھا خامۂ مُو کو
خط جب سے تِرے لعلِ فسُوں ساز پہ نِکلا
دِل مجلسِ خُوباں میں جو گُم رات ہُوا تھا
صد شُکر اُسی محرمِ ہمراز پہ نِکلا
سو حُسن کی تصوِیریں لِکھیں کلکِ قضا...
غزل
سِراؔج اورنگ آبادی
میرے جِگر کے درد کا چاراکب آئے گا
یک بار ہوگیا ہے، دوبارا کب آئے گا
پُتلی ، ہمارے نیں کے جھروکے میں بیٹھ کر !
بیکل ہو جھانکتی ہے، پیارا کب آئے گا
اُس مُشتری جبِیں کا مجھے غم ہُوا زُحل
طالع مِرے کا نیک سِتارا کب آئے گا
مُرجھا رہی ہے دِل کی کلی غم کی دُھوپ...
غزل
سِراؔج اورنگ آبادی
جس کو مزا لگا ہے تِرے لب کی بات کا
ہرگز نہیں ہے ذَوق اُسے پِھر نبات کا
دیکھے سے اُن لبوں کے جسے عُمرِ خضر ہے
پیاسا نہیں ہے چشمۂ آبِ حیات کا
اے شوخ! بزمِ ہجر میں روشن ہے شمعِ آہ
قصّہ نہ پُوچھ مجھ سے جُدائی کی رات کا
یا رب! طلب ہے داغِ محبّت کی مُہر کی
مُدّت سے...
غزل
شفیق خلؔش
نظرسے جواُس کی نظر مِل گئی ہے
محبّت کو جیسے اثر مِل گئی ہے
سرِشام وہ بام پر آئے ، شاید !
ہم آئے گلی میں خبر مِل گئی ہے
مزید اب خوشی زندگی میں نہیں ہے
تھی قسمت میں جومُختصرمِل گئی ہے
گِلہ کیوں کریں ہم مِلی بے کلی کا
توسُّط سے اُس کے اگرمِل گئی ہے
ہَمہ وقت طاری جو رہتی...
غزل
خواجہ حیدر علی آتؔش
آئنہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا
چہرۂ شاہدِ مقصُود عیاں ہے کہ جو تھا
عِشقِ گُل میں وہی بُلبُل کا فُغاں ہے کہ جو تھا
پرتَوِ مہ سے وہی حال کتاں ہے کہ جو تھا
عالَمِ حُسن ِخُداداد ِبُتاں ہے کہ جو تھا
ناز و انداز بَلائے دِل و جاں ہے کہ جو تھا
راہ میں تیری شب و روز بَسر...
غزل
غم تِراجَلوَہ دَہِ کون و مکاں ہے، کہ جو تھا
یعنی اِنسان وہی شُعلہ بجاں ہے، کہ جو تھا
پھر وہی رنگِ تکلّم نگِہہ ناز میں ہے
وہی انداز، وہی حُسنِ بیاں ہے کہ جو تھا
کب ہے اِنکار تِرے لُطف وکَرَم سے، لیکن!
تووہی دُشمنِ دِل، دُشمنِ جاں ہے، کہ جو تھا
عِشقِ افسُردہ نہیں آج بھی افسُر دہ بہت ...
غزل
بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے
یہ ہم سفر مِرے ،کتنے گُریز پا نکلے
چلے تھے اور کسی راستے کی دُھن میں، مگر
ہم اِتّفاق سے، تیری گلی میں آ نکلے
غمِ فراق میںکُچھ دیر رو ہی لینے دو
بُخار کُچھ تو ، دلِ بے قرار کا نکلے
نصیحتیں ہَمَیںکرتے ہیں ترکِ اُلفت کی
یہ خیر خواہ ہمارے کِدھر سے آنکلے...
غزل
باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح
پُھول کی طرح ہنسے ، رَو دِیئے شبنم کی طرح
شِکوہ کرتے ہو ،خوشی تم سے منائی نہ گئی
ہم سے غم بھی تو منایا نہ گیا غم کی طرح
روز محِفل سے اُٹھاتے ہو تو دِل دُکھتا ہے !
اب نکلواؤ تو پھر حضرتِ آدم کی طرح
لاکھ ہم رِند سہی حضرتِ واعظ ، لیکن
آج تک ہم نے نہ...
غزل
مِیر تقی مِیؔر
دیکھی تھی تیرے کان کے موتی کی اِک جھلک
جاتی نہیں ہے اشک کی رُخسار کے ڈھلک
یارب اِک اِشتیاق نِکلتا ہے چال سے
ملتے پھریں ہیں خاک میں کِس کے لیے فلک
طاقت ہو جس کے دل میں، وہ دو چار دن رہے!
ہم ناتوانِ عشق تمھارے، کہاں تلک
برسوں ہُوئے، کہ جان سے جاتی نہیں خلش
ٹک ہل گئی تھی...
غزل
شفیق خلؔش
خاک بے خوابی کو تھپک دیکھوں
غم کی ہر اُور سے لپک دیکھوں
خُونِ دِل سا ہی اب ٹپک دیکھوں
سیلِ غم میں وہی چَپَک دیکھوں
اب بھی سینے میں تیری یاد سے وہ
شُعلۂ عِشق کی لپک دیکھوں
ہے توقُّف بھی اِنتظار میں کُچھ
کاش پلکیں ذرا جھپک دیکھوں
اُلفت اِس دِل میں وہ ہُوئی یُوں خلش...
غزلِ
فراؔق گورکھپُوری
(رگھوپتی سہائے)
دِیدار میں اِک طُرفہ دِیدار نظر آیا
ہر بار چُھپا کوئی ، ہر بار نظر آیا
چھالوں کو بیاباں بھی گُلزار نظر آیا
جب چھیڑ پر آمادہ ہر خار نظر آیا
صُبحِ شبِ ہجراں کی وہ چاک گریبانی
اِک عالَمِ نیرنگی ہر تار نظر آیا
ہو صبر ،کہ بیتابی، اُمِّید کہ،...
غزل
اب تو ایسی کوئی گھڑی آئے!
حُسن کو خود سُپردگی آئے
اب ہَمَیں دے گی کیامزہ یہ شراب
ہم تو آنکھوں سے اُس کی، پی آئے
دُشمنوں سے بھی راہ و رسم بڑھیں
دوستوں میں جو کچھ کمی آئے
دِل کے آنگن میں کُچھ اندھیرا ہے
کسی مُکھڑے کی روشنی آئے
اِس طرح آرہا ہے دِل کا مکیں...
غزل
شفیق خلؔش
خواب ہی خواب اب تلک دیکھوں
کب حقیقت میں اِ ک جھلک دیکھوں
کوئی صُورت دِکھے وہی صُورت
معجزہ کچھ تو، اے فلک دیکھوں
چشم ترسے ہے بَوجھ پلکوں پر
جی کرے غم ذرا چھلک دیکھوں
گِرتےقطرے کی کیا حقیقت ہے
بن کے آنسو میں خود ڈھلک دیکھوں
دِید سے جس کی ، زندگی بدلی!
کاش اُس کی میں...
غزل
یہ مجھ سے کِس طرح کی ضد دل ِ برباد کرتا ہے
میں جِس کو بُھولنا چاہُوں ، اُسی کو یاد کرتا ہے
قفس میں جِس کے بازُو شل ہُوئے رزقِ اَسیری سے
وہی صیدِ زبُوں صیّاد کو صیّاد کرتا ہے
طریقے ظُلم کے صیّاد نے سارے بدل ڈالے
جو طائر اُڑ نہیں سکتا ، اُسے آزاد کرتا ہے
اُفق سے دیکھ کر رعنائیاں ہم خاک...
غزل
شفیق خلؔش
چراغِ دِل تو ہو روشن، رَسد لہُو ہی سہی
' نہیں وصال میسّر تو آرزُو ہی سہی '
کوئی تو کام ہو ایسا کہ زندگی ہو حَسِیں
نہیں جو پیارمقدّر، توجُستجُو ہی سہی
یہی خیال لئے، ہم چمن میں جاتے ہیں !
وہ گل مِلے نہ مِلے اُس کے رنگ و بُو ہی سہی
عجیب بات ہے حاصِل وصال ہے نہ فِراق
جو تیرے...
غزل
شفیق خلؔش
رنجشوں کو دِل میں تم اپنے جگہ دینے لگے
غم ہی کیا کم تھے جو اَب یوں بھی سزا دینے لگے
خواہشیں دِل کی دبانےسے کہیں دبتی ہیں کیا
بُھول کرمیری وفاؤں کو جفا دینے لگے
یوں تمھاری یاد نے فُرقت کا عادی کردِیا
ہجرکےغم بھی بالآخر اب مزہ دینے لگے
کیا یہ تجدِیدِ محبّت ہی عِلاجِ دِل بھی...
غزل
بڑھی جو حد سے تو سارے طلِسم توڑ گئی
وہ خوش دِلی ، جو دِلوں کو دِلوں سے جوڑ گئی
ابد کی راہ پہ بے خواب دھڑکنوں کی دھمک
جو سو گئے اُنھیں بُجھتے جگوں میں چھوڑ گئی
یہ زندگی کی لگن ہے، کہ رتجگوں کی ترنگ !
جو جاگتے تھے اُنہی کو یہ دھن جھنجوڑ گئی
وہ ایک ٹیس، جسے تیرا نام یاد رہا
کبھی کبھی...
غزل
شفیق خلؔش
گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجُود تھا
چاہنے والا کوئی، ہم سا کہاں موجُود تھا
دِل کی حالت تھی نہ پنہاں، کُچھ عیاں موجُود تھا
جَل بُجھے عرصہ ہُوئے پر بھی دُھواں موجُود تھا
کیا نہ کُچھ میری سہُولت کو ، وہاں موجُود تھا
دِل دَھڑَکنے کا سَبَب لیکن کہاں موجُود تھا...
غزل
اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا
مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا
تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا
دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا
برق نے مجھ کو کر دِیا روشن
تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا
ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم
تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا
جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا
ڈُوبنے کا...
غزل
قائؔم چاندپُوری
شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا
اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا
چشم، در پر تھی صبح تک شاید !
کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا
مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ !
برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا
دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا !
کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا
پِھر گئی وہ...