کلاسیکل شاعری

  1. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::::اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا :::::: Parveen Shakir

    غزل اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا برق نے مجھ کو کر دِیا روشن تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا ڈُوبنے کا...
  2. طارق شاہ

    قائم چاندپُوری :::::: شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا :::::: Qayem Chandpuri

    غزل قائؔم چاندپُوری شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا چشم، در پر تھی صبح تک شاید ! کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ ! برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا ! کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا پِھر گئی وہ...
  3. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے :::::: Parveen Shakir

    غزل پروین شاکر عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے چہرے پہ خاک ، زخم پہ خوشبُو بکھیریے کوئی گُزرتی رات کے پچھلے پہر کہے لمحوں کو قید کیجیے ، گیسُو بکھیریے دھیمے سُروں میں کوئی مدُھر گِیت چھیڑیے ٹھہری ہُوئی ہَواؤں میں جادُو بکھیریے گہری حقیقتیں بھی اُترتی رہیں گی پھر! خوابوں کی چاندنی تو لبِ جُو...
  4. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داؔغ دہلوی دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں جانے والی چیز کا غم کیا کریں ہم نے مرکر ہجر میں پائی شفا ایسے اچّھوں کا وہ ماتم کیا کریں اپنے ہی غم سے نہیں مِلتی نِجات ! اِس بِنا پر، فِکرِ عالَم کیا کریں ایک ساغر پر ہے اپنی زندگی ! رفتہ رفتہ اِس سے بھی کم کیا کریں کرچُکے سب اپنی اپنی...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: ہو حشر صُبح لازم اگر شام کو نہیں:::::: Shafiq Khalish

    غزل ۔ ہو حشر صُبح لازم اگر شام کو نہیں تھا رحم دِل میں لوگوں کے، اب نام کو نہیں شُرفا کی سرزَنِش ہو تو، سب لوگ پیش پیش پُو چھیں بُرے عمل پہ بھی بدنام کو نہیں غافل ہُوئے ہیں سب ہی حقوق العباد سے رُحجانِ قوم ،کیا زبُوں انجام کو نہیں؟ تحرِیر اُن پہ کیسے ہو بارآور آپ کی دَیں اہمیت ذرا بھی...
  6. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داغ دہلوی کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا بَوسہ ہمارا آج سے، دِل آپ کا ہُوا اِس دِل لگی میں حال جو دِل کا ہُوا، ہُوا کیا پُوچھتے ہیں آپ تجاہل سے کیا ہُوا ماتم، ہمارے مرنے کا اُن کی بَلا کرے اِتنا ہی کہہ کے چُھوٹ گئے وہ، بُرا ہُوا وہ چھٹتی دیکھتے ہیں ہَوائی جو چرخ پر کہتے ہیں مجھ...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::کُچھ اِس سے بڑھ کےہوگا بَھلا کیا حَسِیں عِلاج:::::: Shafiq Khalish

    غزل کُچھ اِس سے بڑھ کےہوگا بَھلا کیا حَسِیں عِلاج کرتے ہیں غم کا غم سے مِرے دِلنشیں عِلاج پُر رحم دِل کے درد کا ہوگا نہیں عِلاج رو رو کے پک رہے جو، ہو اُس کا کہِیں عِلاج کِس کِس کی موت کا وہاں رونا رہے ، جہاں ! بالا زمِیں کے غم کا ہو زیرِ زمِیں عِلاج انسانیت کا خون اُنہی سے ہے اب ہُوا...
  8. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: جَو سر میں زُلف کا سودا تھا سب نِکال دِیا::::: Daagh Dehlvi

    غزل داغ دہلوی جَو سر میں زُلف کا سودا تھا ، سب نِکال دِیا بَلا ہُوں میں بھی، کہ آئی بَلا کو ٹال دِیا یقیں ہے ٹھوکریں کھاکھا کے کُچھ سنْبھل جائے کہ اُس کی راہ میں، ہم نے تو دِل کو ڈال دیا جہاں میں آئے تھے کیا رنج ہی اُٹھانے کو ؟ الٰہی تُو نے ہمَیں کِس بَلا میں ڈال دِیا خُدا کرِیم ہے...
  9. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا جب سے مشہوُر تِرے حُسن کا افسانہ ہُوا ایک ہی کام تو یہ عِشق سے مَردانہ ہُوا کہ ، تِرے شیوۂ ترکانہ کا دِیوانہ ہُوا وصلِ جاناں، نہ ہُوا جان دِیئے پر بھی نصیب! یعنی اُس جنسِ گرامی کا یہ بیعانہ ہُوا بزمِ ساقی میں ہُوئے سب یونہی سیرابِ...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کب کہاں ہوتا نہیں اِنساں ،جہاں میں عام و خاص :::::: Shafiq Khalish

    غزل کب کہاں ہوتا نہیں اِنساں ،جہاں میں عام و خاص جو حقیقت میں نہیں، تو ہے گُماں میں عام و خاص وہ بھی منظر دیکھنے کا تھا ، گلی اور دِید کا خاک پر بیٹھے رہے اکثر جہاں، میں، عام و خاص ایک مُدّت تک رہا یہ شور ، وہ آنے کو ہیں ایک مدّت، منتظر تھے سب وہاں ، میں، عام و خاص ڈر بَھلا کب ذہن میں خدشے...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: پیارے پاگل سے واسطہ سا لگے :::::: Shafiq Khalish

    غزل پیارے پاگل سے واسطہ سا لگے پیار جس کو یہ، حادثہ سا لگے ضبط ِغم ہی کا یہ صِلہ سا لگے مُنہ میں اشکوں کا ذائقہ سا لگے بدشگونی کا سلسلہ سا لگے کچھ بھی کہیے، اُنھیں گِلہ سا لگے جب بھی ناراضگی کا غلبہ ہو دو قدم اُن کو فاصلہ سا لگے راز وہ خاک راز رکھیں گے! ہرعمل جن کا ، ناطقہ سا لگے اب...
  12. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں اب نہ کہیے گا، تِری آہ میں تاثیر نہیں کیا وہ یُوں ہم سے ہیں راضی، کہ نہیں ہیں راضی! کیا یہ وہ خواب ہے، جس خواب کی تعبیر نہیں وہ بھی چُپ، ہم بھی ہیں خاموش بہ ہنگامِ وصال کثرتِ شوق بہ اندازۂ تقرِیر نہیں شوق کو یادِ رُخِ یار نہ...
  13. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: یہ نِکہتوں کی نرم رَوی، یہ ہَوا، یہ رات ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے) یہ نِکہتوں کی نرم رَوی، یہ ہَوا، یہ رات یاد آ رہے ہیں عِشق کو ٹُوٹے تعلّقات مایُوسِیوں کی گود میں دَم توڑتا ہے عِشق اب بھی کوئی بنا لے تو بِگڑی نہیں ہے بات اِک عُمر کٹ گئی ہے تِرے اِنتظار میں ایسے بھی ہیں کہ، کٹ نہ سکی جِن سے ایک رات ہم اہلِ...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: دُعا میں اب وہ اثر کا پتہ نہیں چلتا :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش دُعا میں اب وہ اثر کا پتہ نہیں چلتا کُچھ اِلتفاتِ نظر کا پتہ نہیں چلتا اُتر کے خود سےسمندر میں دیکھنا ہوگا کہ ساحلوں سے بھنور کا پتہ نہیں چلتا خیالِ یار میں بیٹھے ہُوئے ہمَیں اکثر گُزرتے شام و سَحر کا پتہ نہیں چلتا نظر میں روزِ اوائل کا چاند ہو جیسے نِگہ بغور کمر کا پتہ...
  15. ایم اے راجا

    فراز غزل: نہ جانے ظرف تھا کم یا انا زیادہ تھی

    نہ جانے ظرف تھا کم یا انا زیادہ تھی کلاہ سر سے تو قد سے قبا زیادہ تھی رمیدگی تھی تو پھر ختم تھا گریز اس پر سپردگی تھی تو بے انتہا زیادہ تھی غرور اس کا بھی کچھ تھا جدائیوں کا سبب کچھ اپنے سر میں بھی شاید ہوا زیادہ تھی وفا کی بات الگ پر جسے جسے چاہا کسی میں حسن، کسی میں ادا زیادہ تھی...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: گوشہ آنکھوں کے دریچوں میں جو نم سا ہوگا :::::: Shafiq Khalish

    غزل گوشہ آنکھوں کے درِیچوں میں جو نم سا ہوگا دِل کی گہرائی میں رِستا ہوا غم سا ہوگا یاد آئیں جو کبھی ڈُھونڈنا وِیرانوں میں ہم نہ مل پائیں گے شاید کوئی ہم سا ہوگا روئے گی صُبح ہمَیں، شام بھی مُضطر ہوگی کچھ بھٹکتی ہُوئی راتوں کو بھی غم سا ہوگا وقت کی دُھوپ تو جُھلسانے پہ آمادہ رہے جاں...
  17. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: حُسن کہتا ہے اِک نظر دیکھو :::::: Nasir Kazmi

    ناصؔرکاظمی حُسن کہتا ہے اِک نظر دیکھو دیکھو اور آنکھ کھول کر دیکھو سُن کے طاؤسِ رنگ کی جھنکار ابر اُٹھّاہے جُھوم کر دیکھو پُھول کو پُھول کا نِشاں جانو چاند کو چاند سے اُدھر دیکھو جلوۂ رنگ بھی ہے اِک آواز شاخ سے پُھول توڑ کر دیکھو جی جلاتی ہے اوس غُربت میں پاؤں جلتے ہیں گھاس پر دیکھو...
  18. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: نشاطِ خواب ::::: Nasir Kazmi

    نشاطِ خواب ناصؔر کاظمی ہر کُوچہ اِک طلِسم تھا، ہر شکل موہنی قصّہ ہے اُس کے شہر کا یارو شُنیدنی تھا اِک عجیب شہر درختوں کے اوٹ میں اب تک ہے یاد اُس کی جگا جوت روشنی سچ مُچ کا اِک مکان، پرستاں کہیں جسے رہتی تھی اُس میں ایک پری زاد پدمنی اُونچی فصِیلیں، فصِیلوں پہ بُرجیاں دِیواریں رنگِ...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا :::::: Shafiq Khalish

    غزل موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا ہنس کے جینے کا، اگر تھا تو بہانہ وہ تھا اِک عجب دَور جوانی کا کبھی یُوں بھی رہا میں کہانی جو زبانوں پہ، فسانہ وہ تھا اپنا کر لایا ہر اِک غم مَیں کہ جس پر تھوڑا یہ گُماں تک بھی ہُوا اُس کا نشانہ وہ تھا دِل عقیدت سے رہا اُس کی گلی میں، کہ اِسے ایک...
  20. طارق شاہ

    بشیر بدر :::::: ادب کی حد میں ہُوں مَیں بے ادب نہیں ہوتا ::::: Dr. Bashir Badr

    غزل ادب کی حد میں ہُوں مَیں بے ادب نہیں ہوتا تمھارا تذکرہ، اب روز و شب نہیں ہوتا کبھی کبھی تو چَھلک پڑتی ہیں یونہی آنکھیں! اُداس ہونے کا ، کوئی سبب نہیں ہوتا کئی اَمِیروں کی محرُومِیاں نہ پُوچھ کہ بس غرِیب ہونے کا احساس اب نہیں ہوتا میں والدین کو، یہ بات کیسے سمجھاؤں ! محبّتوں میں حسب...
Top