ناصر کاظمی :::::: بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے :::::: Nasir Kazmi

طارق شاہ

محفلین

غزل
بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے
یہ ہم سفر مِرے ،کتنے گُریز پا نکلے

چلے تھے اور کسی راستے کی دُھن میں، مگر
ہم اِتّفاق سے، تیری گلی میں‌ آ نکلے

غمِ فراق میں‌کُچھ دیر رو ہی لینے دو
بُخار کُچھ تو ، دلِ بے قرار کا نکلے

نصیحتیں ہَمَیں‌کرتے ہیں ترکِ اُلفت کی
یہ خیر خواہ ہمارے کِدھر سے آنکلے

یہ خامشی تو رگ وپے میں رَچ گئی، ناصؔر !
وہ نالہ کر ، کہ دلِ سنگ سے صدا نکلے

ناصؔر کاظمی
 
آخری تدوین:
Top