طارق شاہ
محفلین
![](/mehfil/proxy.php?image=https%3A%2F%2Fs16.postimg.org%2Fiaimyi7yp%2FSNRKazmi.jpg&hash=455944a4e4d39084fa5f0a8647083bfb)
غزل
بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے
یہ ہم سفر مِرے ،کتنے گُریز پا نکلے
چلے تھے اور کسی راستے کی دُھن میں، مگر
ہم اِتّفاق سے، تیری گلی میں آ نکلے
غمِ فراق میںکُچھ دیر رو ہی لینے دو
بُخار کُچھ تو ، دلِ بے قرار کا نکلے
نصیحتیں ہَمَیںکرتے ہیں ترکِ اُلفت کی
یہ خیر خواہ ہمارے کِدھر سے آنکلے
یہ خامشی تو رگ وپے میں رَچ گئی، ناصؔر !
وہ نالہ کر ، کہ دلِ سنگ سے صدا نکلے
ناصؔر کاظمی
آخری تدوین: