گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے خدا کرے کوئی تیرے سوا نہ پہچانے مٹی مٹی سی امیدیں تھکے تھکے سے خیال بجھے بجھے سے نگاہوں میں غم کے افسانے...
آداب! میں پرانا منیب ہی ہوں لیکن چونکہ username تبدیل نہیں کر سکتے، اِس لیے مجبوراً نیا اکاؤنٹ بنانا پڑا ہے۔ آیندہ ”میم الف“ کے نام سے ہی محفل میں...
[MEDIA] سازِ ہستی کی صدا غور سے سن کیوں ہے یہ شور بپا غور سے سن دن کے ہنگاموں کو بےکار نہ جان شب کے پردوں میں ہے کیا غور سے سن چڑھتے سورج کی...
تو ہے یا تیرا سایا ہے بھیس جدائی نے بدلا ہے دل کی حویلی پر مدت سے خاموشی کا قفل پڑا ہے چیخ رہے ہیں خالی کمرے شام سے کتنی تیز ہوا ہے دروازے سر...
غزل ترے خیال سے لَو دے اٹھی ہے تنہائی شبِ فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی اُنھیں بھی دیکھ جِنھیں راستے میں نیند آئی...
سلام ۔ لہو لہو ہے زبانِ قلم بیاں کے لیے یہ گُل چنے ہیں شہیدوں کی داستاں کے لیے کھڑے ہیں شاہ کمر بستہ اِمتحاں کے لیے پِھر ایسی رات کب آئے گی آسماں...
فکر تعمیرِ آشیاں بھی ہے خوفِ بے مہرئ خزاں بھی ہے خاک بھی اڑ رہی ہے رستوں میں آمدِ صبح کا سماں بھی ہے رنگ بھی اڑ رہا ہے پھولوں کا غنچہ غنچہ شرر...
[IMG] Short Biography of Nasir Kazmi a Poet of Modern Urdu Ghazal ناصر کاظمی 8 دسمبر، 1925 ہندوستانی پنجاب کے شہر امبالہ میں ایک ہندوستانی...
[IMG] غزل رقم کریں گے تِرا نام اِنتسابوں میں کہ اِنتخابِ سُخن ہے یہ اِنتخابوں میں مِری بَھری ہُوئی آنکھوں کو چشمِ کم سے نہ دیکھ کہ آسمان مُقیّد...
نعت (تضمین بر اشعار غالب) یہ کون طائر سدرہ سے ہم کلام آیا جہانِ خاک کو پھر عرش کا سلام آیا جبیں بھی سجدہ طلب ہے یہ کیا مقام آیا ”زباں پہ بار...
[IMG] غزل یہ سِتَم اور ، کہ ہم پُھول کہیں خاروں کو اِس سے تو آگ ہی لگ جائے سمن زاروں کو ہے عبث فکرِ تلافی تجھے، اے جانِ وفا ! دُھن ہے اب اور ہی...
اومیرے مصروف خدا اپنی دنیا دیکھ ذرا اتنی خلقت کے ہوتے شہروں میں ہے سناٹا جھونپڑی والوں کی تقدیر بجھا بجھا سا ایک دیا خاک اڑاتے ہیں دن رات...
[IMG] غزل کیوں نہ سرسبز ہو ہماری غزل خُونِ دِل سے لِکھی ہے ساری غزل جتنی پیاری ہے تیری یاد مجھے! لب پہ آتی ہے ویسی پیاری غزل سالہا سال رنج...
[IMG] غزل قِصّے ہیں خموشی میں نِہاں اور طرح کے ہوتے ہیں غَمِ دِل کے بَیاں اور طرح کے تھی اور ہی کُچھ بات، کہ تھا غم بھی گوارا حالات ہیں اب درپئے...
[IMG] غزل پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے ہم لا کھ بدل جائیں، مگر دِل تو وہی ہے موضوعِ سُخن ہے وہی افسانۂ شِیرِیں ! محِفل ہو کوئی، رَونَقِ...
[IMG] چھوٹی رات، سفر لمبا تھا میں اِک بستی میں اُترا تھا سُرماندی کے گھاٹ پہ اُس دن جاڑے کا پہلا میلا تھا بارہ سکھیوں کا اِک جُھرمٹ سیج پہ...
[IMG] فوری تحفہ اِس سے پہلے ، کہ ہم زمیں کے ہوں، زمیں ہماری تھی سو سال سے زیادہ مُدّت تک، وہ ہماری تھی اِس سے پیشتر، کہ ہم اِس کے باسی بنے، میسا...
[IMG] پی،فو،جن ۔۔۔ اُس کے ریشمی پِھرَن کی سَر سَر اب خاموش ہے مر مر کی پگڈنڈی دُھول سے اٹی ہُوئی ہے اُس کا خالی کمرہ کِتنا ٹھنڈا اور سُونا ہے...
[IMG] غزل سُناتا ہے کوئی بُھولی کہانی مہکتے مِیٹھے دریاؤں کا پانی یہاں جنگل تھے آبادی سے پہلے سُنا ہے میں نے لوگوںکی زبانی یہاں اِک شہر تھا...
[IMG] غزل پھر لہُو بول رہا ہے دِل میں دَم بہ دَم کوئی صدا ہے دِل میں تاب لائیں گے نہ سُننے والے آج وہ نغمہ چِھڑا ہے دِل میں ہاتھ ملتے ہی رہیں...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں