کلاسیکل شاعری

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::عذابِ زِیست کی سامانیاں نہیں جاتیں !:::::: Shafiq Khalish

    غزل عذابِ زِیست کی سامانیاں نہیں جاتیں مِری نظر سے وہ رعنائیاں نہیں جاتیں بچھڑ کے تجھ سے بھی پرچھائیاں نہیں جاتیں جو تیرے دَم سے تھیں شُنوائیاں، نہیں جاتیں گو ایک عُمر جُدائی میں ہو گئی ہے بَسَر خیال وخواب سے انگڑائیاں نہیں جاتیں مُراد دِل کی بھی کوئی، کہاں سے بھرآئے جب اِس حیات سے ناکامیاں...
  2. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: ذرّوں سے باتیں کرتے ہیں، دِیوار و در سے ہم :::::: Jigar Muradabaadi

    ذرّوں سے باتیں کرتے ہیں، دِیوار و دَر سے ہم وابستہ کِس قدر ہیں ، تِری رہگُذر سے ہم دیکھا جہاں بھی حُسن، وہیں لَوٹ ہو گئے! تنگ آ گئے ہیں اپنے مزاجِ نظر سے ہم چھیڑَیں کسی سے، اور ہمارے ہی سامنے! لڑتے ہیں دِل ہی دِل میں، نَسِیمِ سَحر سے ہم اِتنی سی بات پر ہے بس اِک جنگِ زرگری پہلے اُدھر...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: جتنے کم مجھ سے مُلاقات کے اِمکاں ہونگے :::::: Shafiq Khalish

    غزل جتنے کم مجھ سے مُلاقات کے اِمکاں ہونگے اُتنا اُتنا ہی، وہ مِلنے کو پریشاں ہونگے ہیں فقط ہم ہی نہیں دِید کے طالِب اُس کے ! گھر سے نِکلیں جو کبھی جان کے حیراں ہونگے ہر قدم اُس کو دِلائے گا مِرا ہی احساس اُس کی راہوں میں بِچھے یُوں مِرے ارماں ہونگے پھر بہار آئی گی، اور پھر مِری یادیں...
  4. طارق شاہ

    مجاز مجاؔز لکھنوی :::::: کمالِ عشق ہے دیوانہ ہوگیا ہُوں میں::::::Majaz Lakhnawi

    غزل کمالِ عشق ہے دِیوانہ ہوگیا ہُوں مَیں یہ کِس کے ہاتھ سے دامن چُھڑا رہا ہُوں مَیں تمھیں تو ہو، جِسے کہتی ہے ناخُدا دُنیا بچا سکو تو بچا لو، کہ ڈُوبتا ہُوں مَیں یہ میرے عِشق کی مجبُورِیاں، معاذاللہ! تمھارا راز، تمھیں سے چُھپا رہا ہُوں مَیں اِس اِک حجاب پہ سَو بے حجابیاں صدقے ! جہاں سے...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ہیں:::::: Shafiq Khalish

    غزل دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ہیں ہم اُن سے کچھ نہ کہیں گے یہ ٹھان بیٹھے ہیں رہِ غزال میں باندھے مچان بیٹھے ہیں ہم آزمانے کو قسمت ہی آن بیٹھے ہیں کُشادہ دل ہیں، سِتم سے رہے ہیں کب خائف کریں وہ ظُلم بھی ہم پرجو ٹھان بیٹھے ہیں نہیں ہے اُن سے ہماری کوئی شناسائی گلی میں شوقِ تجلّی میں...
  6. طارق شاہ

    میر میر مِیر تقی مِیؔر :::::: ہم بھی پِھرتے ہیں یک حَشَم لے کر:::::: Mir Taqi Mir

    ہم بھی پِھرتے ہیں یک حَشَم لے کر دستۂ داغ و فوجِ غم لے کر دست کش نالہ، پیش رُو گریہ آہ چلتی ہے یاں، علَم لے کر مرگ اِک ماندَگی کاوقفہ ہے! یعنی آگے چلیں گے دَم لے کر اُس کے اُوپر، کہ دِل سے تھا نزدِیک ! غم ِدُوری چلے ہیں ہم لے کر بارہا صید گہ سے اُس کی گئے داغِ یاس ،آہُوئے حَرَم لے کر...
  7. طارق شاہ

    میر مِیر تقی مِیؔر :::::: غالب کہ یہ دِل خستہ شَبِ ہجر میں مر جائے:::::: Mir Taqi Mir

    غالب کہ یہ دِل خستہ شَبِ ہجر میں مر جائے یہ رات نہیں وہ، جو کہانی میں گُزر جائے ہے طُرفہ مُفتّن نِگہ اُس آئینہ رُو کی! اِک پَل میں کرے سینکڑوں خُوں، اور مُکر جائے نہ بُت کدہ ہے منزلِ مقصود، نہ کعبہ! جو کوئی تلاشی ہو تِرا ، آہ ! کِدھر جائے ہر صُبح تو خورشید تِرے مُنہ پہ چڑھے ہے ایسا نہ ہو ،...
  8. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے :::::: Fani Badayuni

    غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے برق جب جِسم سے وابسطہ ہُوئی ، جاں سمجھے شوق کی گرمیِ ہنگامہ کو وحشت جانا جمع جب خاطرِ وحشت ہُوئی، ارماں سمجھے حکمِ وحشت ہےکہ، زِنداں کو بھی صحرا جانو دِل وہ آزاد کہ صحرا کو بھی زِنداں سمجھے فانؔی اِس عالَمِ ظاہر میں سراپا غم تھا ! چُھپ گیا خاک میں تو...
  9. طارق شاہ

    قتیل شفائی ::::::چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں:::::: Qateel Shifai

    چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن ایک مُٹّھی میں ، مِرے خواب کہاں آتے ہیں مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا! ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے! نیند آئی بھی تو ،...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: روز و شب کا رہا خیال نہیں!:::::: Shafiq Khalish

    روز و شب کا رہا خیال نہیں! کیوں یُوں گذریں کا بھی ملال نہیں اک تنومند ہے شجر دُکھ کا غم مِرا، اب غمِ نہال نہیں لوگ پُوچھیں ہیں نام تک اُس کا صرف افسُردگی سوال نہیں کچھ بھی کہنا کہاں ہے کچھ مُشکل کچھ کہوں دِل کی، یہ مجال نہیں لوگ ہنستے ہیں حال پر جو مِرے میں بھی ہنستا ہوں کیا کمال نہیں آ...
  11. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: کوئی جیتا ، کوئی مرتا ہی رہا :::::: Jigar Muradabaadi

    کوئی جیتا ، کوئی مرتا ہی رہا عِشق اپنا کام کرتا ہی رہا جمع خاطر کوئی کرتا ہی رہا دِل کا شیرازہ بِکھرتا ہی رہا غم وہ میخانہ، کمی جس میں نہیں دِل وہ پیمانہ، کہ بھرتا ہی رہا حُسن تو تھک بھی گیا ، لیکن یہ عِشق کارِ معشوقانہ کرتا ہی رہا وہ مِٹاتے ہی رہے، لیکن یہ دِل نقش بن بن کر اُبھرتا...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: جان لینے کو یہ احساس کہِیں کُچھ کم ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل جان لینے کو یہ احساس کہِیں کُچھ کم ہے پیار مجھ سے تمھیں پہلا سا نہیں، کُچھ کم ہے زیست، کب اُس کے تخیّل سے حَسیں کُچھ کم ہے اب بھی صُورت ہے وہی دِل کے قرِیں، کُچھ کم ہے اُن پہ دعویٰ ،کہ ہیں پریوں سے حَسِیں، کُچھ کم ہے کون کہہ سکتا ہے حُوروں سی نہیں، کُچھ کم ہے رُخِ سیماب پہ...
  13. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: عِشق نے دِل میں جگہ کی تو قضا بھی آئی :::::: Fani Badayuni

    غزل عِشق نے دِل میں جگہ کی تو قضا بھی آئی درد دُنیا میں جب آیا، تو دَوا بھی آئی دِل کی ہستی سے کِیا عِشق نے آگاہ مجھے دِل جب آیا تو ، دَھڑکنے کی صَدا بھی آئی صدقے اُتریں گے ، اسیرانِ قفس چھُوٹے ہیں بجلیاں لے کے نشیمن پہ گھٹا بھی آئی ہاں نہ تھا بابِ اثر بند، مگر کیا کہیے آہ پہنچی تھی،...
  14. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: دِل کو مِٹا کے داغِ تمنّا دِیا مجھے :::::: Jigar Muradabaadi

    دِل کو مِٹا کے داغِ تمنّا دِیا مجھے اے عِشق ! تیری خیر ہو، یہ کیا دِیا مجھے محشر میں بات بھی نہ زباں سے نِکل سکی کیا جُھک کے اُس نگاہ نے سمجھا دِیا مجھے مَیں، اور آرزُوئےوصالِ پَرِی رُخاں اِس عِشقِ سادہ لَوح نے، بہکا دِیا مجھے ہر بار، یاس ہجر میں دِل کی ہُوئی شریک! ہر مرتبہ ، اُمید نے...
  15. طارق شاہ

    بشیر بدر :::::سُورج مکھی کے گالوں پہ تازہ گُلاب ہے:::::: Dr. Bashir Badr

    غزل سُورج مکھی کے گالوں پہ تازہ گُلاب ہے یہ میرا آفتاب، مِرا ماہتاب ہے ہر تارہ، کپکپاتے ہُوئے ہونٹوں کی دُعا یہ آسمان، حمد و ثنا کی کِتاب ہے بادل ہَوا کی زد پہ بَرَس کے بِکھر گئے اپنی جگہ چمکتا ہُوا آفتاب ہے چَونکے تو، یہ طلِسمِ جہاں ٹُوٹ جائے گا ! عالَم تمام حلقۂ زنجیرِ خواب ہے ناحق خیال...
  16. طارق شاہ

    خواجہ میر اثر دہلوی ۔ لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے

    غزل خواجہ محمد مِیر اثؔر دہلوی لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے دِل تجھے اعتبار آتا ہے؟ دوست ہوتا جو وہ، تو کیا ہوتا دُشمنی پر تو پیار آتا ہے تیرے کوچے میں بیقرار تِرا ہر گھڑی بار بار آتا ہے زیرِ دِیوار تُو سُنے نہ سُنے نام تیرا پُکار آتا ہے حال اپنے پہ ،مجھ کو آپ اثؔر! رحم بے اِختیار آتا ہے خواجہ...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلؔش ::::: یوں زندگی میں ہم سے کوئی کام بھی تو ہو ::::: Shafiq Khalish

    غزل یوں زندگی میں ہم سے کوئی کام بھی تو ہو مائل بہ عِشق جس سے دِل آرام بھی تو ہو اُن تک سفر کا میرے اب انجام بھی تو ہو کچھ تگ و دو یہ باعثِ اِنعام بھی تو ہو دُشنام گو لَبوں پہ خَلِش نام بھی تو ہو! عاشِق ہو تم، تو شہرمیں بدنام بھی تو ہو پتّھر برس رہے ہوں کہ ہو موت منتظر اُن کا، گلی میں آنے...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: جب اُس نظر میں بھی بیگانگی سی ہوتی ہے::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش تب اَوج پر مِری واماندگی سی ہوتی ہے جب اُس نظر میں بھی بیگانگی سی ہوتی ہے پِھر روز و شب لِئے افسُردگی سی ہوتی ہے بس اُس کے مِلنے پہ آسودگی سی ہوتی ہے ترس رہے ہیں ذرا سی ہنسی، خوشی کے لیے کہ زندگی بھی نہ اب زندگی سی ہوتی ہے دِیا سُخن کو نیا رنگ تیری فُرقت نے اب بول چال میں...
  19. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: پھر لہُو بول رہا ہے دِل میں :::::: Nasir Kazmi

    غزل پھر لہُو بول رہا ہے دِل میں دَم بہ دَم کوئی صدا ہے دِل میں تاب لائیں گے نہ سُننے والے آج وہ نغمہ چِھڑا ہے دِل میں ہاتھ ملتے ہی رہیں گے گُل چِیں آج وہ پُھول کِھلا ہے دِل میں دشت بھی دیکھے ، چمن بھی دیکھا کُچھ عجب آب و ہَوا ہے دِل میں رنج بھی دیکھے، خوشی بھی دیکھی آج کُچھ درد نیا ہے دِل...
  20. طارق شاہ

    مجرُوح سُلطانپوری :::::: آ ہی جائے گی سَحر مطلعِ اِمکاں تو کُھلا :::::: Majrooh Sultanpuri

    غزل آ ہی جائے گی سَحر مطلعِ اِمکاں تو کُھلا نہ سہی بابِ قفس، روزنِ زِنداں تو کُھلا لے کے آئی تو صبا اُس گُلِ چینی کا پیام وہ سہی زخم کی صُورت، لبِ خنداں تو کُھلا سیلِ رنگ آ ہی رہے گا، مگر اے کشتِ چمن! ضربِ موسم تو پڑی، بند ِبہاراں تو کُھلا دِل تلک پہنچے نہ پہنچے، مگر اے چشم ِحیات ! بعد...
Top