احسن اللہ خان بیاؔں :::::: کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج :::::: Ahsan ullah KhaN bayaaN

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
احسن اللہ خان بیاؔں
۔
کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج
مرنے کے پھر نہیں، نہ ہُوئے جو تمام آج

تُو بزم سے اُٹھا، کہ ہُوئی تلخ مے کشی !
میں سچ کہوُں، شراب کو سمجھا حَرام آج

غم جس کے پاس ہے، وہ فلاطُوں سے کم نہیں
جمشید ہے وہ جس کو میسّر ہے جام آج

اُس زُلف میں ہو گر، سَرِ مُو دَستَرَس مجھے !
سمجھوں گا یہ کہ، ہاتھ لگا رَوم و شام آج

کھویا مَیں جس کے عِشق میں نام و نشاں، بیاؔں
اے وائے! پُوچھتا ہے وہ لوگوں سے نام آج

احسن اللہ خان بیاؔں، دہلوی

1798 - 1727
(میر تقی مِیر کے ہمعصر تھے)
 
Top