جاوؔید لکھنوی :::::: جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی ::::::Javed Lakhnavi

طارق شاہ

محفلین

غزل
جاوؔید لکھنوی

جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی
اُٹّھی چمک جو زخم میں سمجھا سَحر ہُوئی

ہر ہر نَفَس چُھری ہے لئے قطعِ شامِ ہجر
یا آج دَم نِکل ہی گیا، یا سَحر ہُوئی


بدلِیں جو کروَٹیں تو زمانہ بدل گیا
دُنیا تھی بے ثبات، اِدھر کی اُدھر ہُوئی

جاتی ہے روشنی، مِری آنکھوں کو چھوڑ کے
تارے چُھپے،وہ سَو کے اُٹھے،وہ سَحر ہوئی

پہلے یہ جانتا تھا ،کہ زخمی نہیں ہے دِل !
جب دے دِیا رَگوں نے لہُو، جب خبر ہُوئی

کِس مُنہ سے رَوؤں مَیں دِل ِحسرت نصیب کو
جب مر گیا غریب، تو مجھ کو خبر ہُوئی

جاوید! بُوئے گُل کو ہَوا آ کے لے گئی
کلیوں کو غم ہُوا، نہ گُلوں کو خبر ہُوئی

جاویؔد لکھنوی
(مولوی بندہ کاظم)
 
Top