شفیق خلش :::::: تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ! :::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین



غزل
تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی
ایک نسبت تھی بلا وجہ کی رُسوائی کی

راہیں مسدُود رہیں اُن سے شَناسائی کی
دِل کی دِل ہی میں رہی ساری تمنائی کی

باعثِ فخر ، یُوں نسبت رہی رُسوائی کی
تہمتوں کی بھی ، دِل و جاں سے پزِیرائی کی

کوشِشیں دَر کی، کبھی کام نہ آنے دیں گی!
وُسعتیں دشت سی پھیلی ہوئی انگنائی کی

کھینچےلاتی ہےہر اِک روز نئے میرے عَدُو
کوسوں پھیلی ہُوئی شُہرت تِری زیبائی کی

حقِ اظہارِ خیال اب ہَمَیں حاصِل وہ کہاں
حیثیت کُچھ رہی باقی، تو تماشائی کی

اُس کی دُوری سے خَلِش ایسی ہے دائم، کہ ذرا
ہٹ کے دیتی نہیں صُورت غم و تنہائی کی

شفیق خلؔش

 
آخری تدوین:
Top