کلاسیکی شاعری

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش ::: دل مبتلا ہے حسرتِ دِیدار ہی تو ہے::: Shafiq Khalish

    دِل مُبتلائے حسرتِ دِیدار ہی تو ہے فُرصت وَبا کے دَم سے یہ بیکار ہی تو ہے کب دِل کو اِنحرافِ روابِط تھا یُوں قبُول ہر وقت ذکرِ مرگ سے بیزار ہی تو ہے بندہ وَبا سے، گھر رہا محفوظ ہے ضرور لیکن، تمھارے ہجر میں بیمار ہی تو ہے منزل کی دسترس میں کوئی سد نہیں، مگر ہر پیش و پس، بہ مُمکنہ رفتار ہی تو...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::: دل مبتلا ہے حسرتِ دِیدار ہی تو ہے::: Shafiq Khalish

    دِل مُبتلائے حسرتِ دِیدار ہی تو ہے فُرصت وَبا کے دَم سے یہ بیکار ہی تو ہے کب دِل کو اِنحرافِ روابِط تھا یُوں قبُول ہر وقت ذکرِ مرگ سے بیزار ہی تو ہے بندہ وَبا سے، گھر رہا محفوظ ہے ضرور لیکن، تمھارے ہجر میں بیمار ہی تو ہے منزل کی دسترس میں کوئی سد نہیں، مگر ہر پیش و پس، بہ مُمکنہ رفتار ہی تو...
  3. طارق شاہ

    سراج اورنگ آبادی :::::: جس کو مزا لگا ہے تِرے لب کی بات کا :::::: Siraj Aurangabadi

    غزل سِراؔج اورنگ آبادی جس کو مزا لگا ہے تِرے لب کی بات کا ہرگز نہیں ہے ذَوق اُسے پِھر نبات کا دیکھے سے اُن لبوں کے جسے عُمرِ خضر ہے پیاسا نہیں ہے چشمۂ آبِ حیات کا اے شوخ! بزمِ ہجر میں روشن ہے شمعِ آہ قصّہ نہ پُوچھ مجھ سے جُدائی کی رات کا یا رب! طلب ہے داغِ محبّت کی مُہر کی مُدّت سے...
  4. غدیر زھرا

    ہو چکا وعظ کا اثر واعظ (بہرام جی)

    ہو چکا وعظ کا اثر واعظ اب تو رندوں سے درگزر واعظ صبح دم ہم سے تو نہ کر تکرار ہے ہمیں پہلے دردِ سر واعظ بزمِ رنداں میں ہو اگر شامل پھر تجھے کچھ نہیں خطر واعظ وعظ اپنا یہ بھول جائے تو آوے گر یار سیم بر واعظ ہے یہ مرغِ سحر سے بھی فائق صبح اٹھتا ہے پیشتر واعظ مسجد و کعبہ میں تو پھرتا ہے کوئے...
  5. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدرعلی آتش ::::: ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام ::::: Khuwaja Haidar Ali Aatish

    غزلِ خواجہ حیدرعلی آتش ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام کرتی ہے رُوح، مرحلۂ آب و گِل تمام حقا کے عِشق رکھتے ہیں تجھ سے حَسینِ دہر دَم بھرتے ہیں تِرا بُتِ چین و چگِل تمام ٹپکاتے زخمِ ہجر پر اے ترک ، کیا کریں خالی ہیں تیل سے تِرے، چہرے کے تِل تمام دیکھا ہے جب تجھے عرق آ آ گیا ہے...
  6. طارق شاہ

    ڈاکٹر مہتاب حیدر نقوی ::::: پھر کسی خواب کی پلکوں پہ سواری آئی ::::: Dr. Mehtab hayder Naqvi

    ڈاکٹر مہتاب حیدر نقوی پھر کسی خواب کی پلکوں پہ سواری آئی خوش اُمیدی کو لئے بادِ بہاری آئی پُھول آئے ہیں نئی رُت کے، نئی شاخوں پر موجۂ ماہِ دِل آرام کی باری آئی نامُرادانہ کہِیں عُمْر بَسر ہوتی ہے شاد کامی کے لئے، یاد تمھاری آئی منتظر رہتی ہیں کِس واسطے آنکھیں میری اِس گذر گاہ پہ کب اُس...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مجھ سے کیوں بَد گُمان ہے پیارے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مجھ سے کیوں بدگُمان ہے پیارے تجھ پہ صدقے یہ جان ہے پیارے ہلکی لرزِش سے ٹُوٹ جاتا ہے دِل وہ کچّا مکان ہے پیارے میں ہی کیوں موردِ نِشانہ یہاں مہرباں آسمان ہے پیارے کب اِشارہ ہو سب اُلٹنے کا مُنتظر پاسبان ہے پیارے کیوں نہ جمہوریت یہاں پَھلتی اِک عجب داستان ہے پیارے چور...
  8. فاتح

    میر دلی کے نہ تھے کوچے، اوراق مصور تھے ۔ میر تقی میر

    کچھ موجِ ہوا پیچاں، اے میر! نظر آئی شاید کہ بہار آئی، زنجیر نظر آئی دلّی کے نہ تھے کُوچے، اوراقِ مصوّر تھے جو شکل نظر آئی، تصویر نظر آئی مغرور بہت تھے ہم، آنسو کی سرایت پر سو صبح کے ہونے کو تاثیر نظر آئی گل بار کرے ہے گا اسبابِ سفر شاید غنچے کی طرح بلبل دل گیر نظر آئی اس کی تو دل آزاری بے...
  9. فاتح

    حفیظ جالندھری جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں ۔ حفیظ جالندھری

    جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں اپنے بس کی بات نہیں، صیّاد کے بس کی بات نہیں جان سے پیارے یار ہمارے قیدِ وفا سے چھوٹ گئے سارے رشتے ٹوٹ گئے، اک تارِ نفس کی بات نہیں تیرا پھولوں کا بستر بھی راہ گزارِ سیل میں ہے آقا، اب یہ بندے ہی کے خار و خس کی بات نہیں دونوں ہجر میں رو دیتے ہیں،...
  10. کاشفی

    ساقیا خالی نہ جائے ابر یہ آیا ہُوا - حیدر طباطبائی نظم

    غزل (نواب حیدر یار جنگ بہادر علامہ علی حیدر طباطبائی نظم) ساقیا خالی نہ جائے ابر یہ آیا ہُوا ہورہے ہیں سرخ شیشے، دل ہے للچایا ہُوا داغ دل چمکا جو اس کے طالب دیدار کا جھلملاتا ہے چراغِ طور شرمایا ہُوا عاشقوں کو ڈھونڈتے پھرتے ہو کیا محشر میں بھی دھوپ میں پھرنے سے ہے کچھ رنگ سونلایا ہُوا دل بھی...
  11. فاتح

    قمر جلالوی مریضِ محبت انہی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے

    سید شہزاد ناصر صاحب نے گلشن آرا سید کی آواز میں "موسیقی کی دنیا" میں یہ غزل شاملِ محفل کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ ابھی تک "پسندیدہ کلام کے زمرے میں یہ خوبصورت موجود ہی نہیں۔ سو استاد قمر جلالوی کی یہ غزل سید شہزاد ناصر صاحب کی محبتوں کی نذر: مریضِ محبت انھی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے مگر ذکر...
  12. فرخ منظور

    سودا مقدور نہیں اس کی تجلّی کے بیاں کا ۔ مرزا رفیع سودا

    مقدور نہیں اس کی تجلّی کے بیاں کا جوں شمع سراپا ہو اگر صرف زباں کا پردے کو تعیّن کے درِ دل سے اٹھا دے کھلتا ہے ابھی پل میں طلسماتِ جہاں کا ٹک دیکھ صنم خانہء عشق آن کے اے شیخ جوں شمعِ حرم رنگ جھمکتا ہے بتاں کا اس گلشنِ ہستی‌ میں عجب دید ہے، لیکن جب چشم کھلے گُل کی تو موسم ہوں خزاں کا دکھلائیے...
  13. فرخ منظور

    میر مفت آبروئے زاہدِ علّامہ لے گیا ۔ میر تقی میر

    مفت آبروئے زاہدِ علّامہ لے گیا اِک مُغ بچہ اتار کے عمّامہ لے گیا داغِ فراق و حسرتِ وصل، آرزوئے شوق میں ساتھ زیرِ خاک بھی ہنگامہ لے گیا پہنچا نہ پہنچا، آہ گیا، سو گیا غریب وہ مرغِ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا اس راہ زن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ اِک مرتبہ جو میر کا جی جامہ لے گیا (میر تقی میر)
  14. فرخ منظور

    فانی جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں ۔ فانی بدایونی

    جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں پھر کہاں ہے جو ترے حلقۂ گیسو میں نہیں ایک تم ہو تمہارے ہیں پرائے دل بھی ایک میں ہوں کہ مرا دل مرے قابو میں نہیں دور صیّاد، چمن پاس، قفس سے باہر ہائے وہ طاقتِ پرواز کہ بازو میں نہیں دیکھتے ہیں تمہیں جاتے ہوئے اور جیتے ہیں تم بھی قابو میں نہیں، موت بھی...
  15. فرخ منظور

    جگر شورشِ کائنات نے مارا ۔ جگر مراد آبادی

    شورشِ کائنات نے مارا موت بن کر حیات نے مارا پرتوِ حسنِ ذات نے مارا مجھ کو میری صفات نے مارا ستمِ یار کی دہائی ہے نگہِ التفات نے مارا میں تھا رازِ حیات اور مجھے میرے رازِ حیات نے مارا ستمِ زیست آفریں کی قسم خطرۂ التفات نے مارا موت کیا؟ ایک لفظِ بے معنی جس کو مارا حیات نے مارا جو پڑی...
  16. فرخ منظور

    جگر خاص اِک شان ہے یہ آپ کے دیوانوں کی ۔ جگر مراد آبادی

    خاص اِک شان ہے یہ آپ کے دیوانوں کی دھجیاں خود بخود اڑتی ہیں گریبانوں کی سخت دشوار حفاظت تھی گریبانوں کی آبرو موت نے رکھ لی ترے دیوانوں کی رحم کر اب تو جنوں! جان پہ دیوانوں کی دھجیاں پاؤں تک آپہنچیں گریبانوں کی گرد بھی مل نہیں سکتی ترے دیوانوں کی خاک چھانا کرے اب قیس بیابانوں کی ہم نے...
  17. فرخ منظور

    آتش کام کرتی رہی وہ چشمِ فسوں ساز اپنا ۔ خواجہ حیدر علی آتش

    کام کرتی رہی وہ چشمِ فسوں ساز اپنا لبِ جاں بخش دکھایا کیے اعجاز اپنا سرو گڑ جائیں گے گُل خاک میں مل جاویں گے پاؤں رکھے تو چمن میں وہ سرافراز اپنا خندہ زن ہیں، کبھی گریاں ہیں، کبھی نالاں ہیں نازِ خوباں سے ہوا ہے عجب انداز اپنا یہی اللہ سے خواہش ہے ہماری اے بُت کورِ بد بیں ہو ترا، گُنگ ہو...
  18. فرخ منظور

    جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر ۔ امیر خسرو

    جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ پر ہمارا پیار ہے تجھ دوستی بسیار ہے ، اِک شب ملو تم آئے کر جاناں طلب تیری کروں ، دیگر طلب کس کی کروں...
  19. فرخ منظور

    فارسی شاعری مہی گذشت کہ چشمم مجالِ خواب ندارد ۔ خسرو (مع منظوم ترجمہ)

    مہی گذشت کہ چشمم مجالِ خواب ندارد مرا شبی است سیہ رو کہ ماہتاب ندارد گیا وہ چاند نظر کو مجالِ خواب نہیں شبِ سیہ کے مقدر میں ماہتاب نہیں نہ عقل ماند نہ دانش نہ صبر ماند نہ طاقت کسی چنین دل بیچارہء خراب ندارد رہے نہ ہوش و خرد اور نہ ہی صبر و شکیب کسی کا دل بھی یوں بیچارہ و خراب نہیں تو ای...
  20. فرخ منظور

    فارسی شاعری گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسار منست ۔ خسرو (مع منظوم ترجمہ)

    منظوم ترجمہ از حکیم شمس الالسلام ابدالی، فارسی غزل امیر خسرو گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسار منست گفتم کہ شیرین از شکر گفتا کہ گفتار منست ترجمہ پوچھا کہ روشن چاند سے؟ بولا مرا رخسار ہے پوچھا کہ میٹھی قند سے؟ بولا مری گفتار ہے گفتم طریق عاشقان گفتا وفاداری بود گفتم مکن جور و جفا، گفتا...
Top