میر دلی کے نہ تھے کوچے، اوراق مصور تھے ۔ میر تقی میر

فاتح

لائبریرین
کچھ موجِ ہوا پیچاں، اے میر! نظر آئی
شاید کہ بہار آئی، زنجیر نظر آئی

دلّی کے نہ تھے کُوچے، اوراقِ مصوّر تھے
جو شکل نظر آئی، تصویر نظر آئی


مغرور بہت تھے ہم، آنسو کی سرایت پر
سو صبح کے ہونے کو تاثیر نظر آئی

گل بار کرے ہے گا اسبابِ سفر شاید
غنچے کی طرح بلبل دل گیر نظر آئی

اس کی تو دل آزاری بے ہیچ ہی تھی یارو
کچھ تم کو ہماری بھی تقصیر نظر آئی
(میر تقی میر)​
 
Top