جون ایلیا

  1. محمد بلال اعظم

    جون ایلیا جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی

    جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی سو گئی ہوگی وہ شفق اندام سبز قندیل جل رہی ہوگی سرخ اور سبز وادیوںکی طرف وہ مرے ساتھ چل رہی ہوگی چڑھتے چڑھتے کسی پہاڑی پر اب وہ کروٹ بدل رہی ہوگی پیڑ کی چھال سے رگڑ کھا کر وہ تنے سے...
  2. محمد بلال اعظم

    جون ایلیا جون ایلیا کے قطعات

    جون ایلیا کے قطعات جون ایلیا اردو شاعری کا ایک بہت بڑا نام اور ان کے قطعات اردو اپنی مثال آپ ہیں۔ ان کے قطعات سے میرا انتخاب آپ سب کی سماعتوں کی نذر: اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر مجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دے ہوش میری خوشی کا دشمن ہےتو مجھے ہوش میں نہ آنے دے ------------------------- نشہ ناز نے...
  3. محمد بلال اعظم

    جون ایلیا تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

    تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو جو ملے خواب میں وہ دولت ہو میں ‌تمھارے ہی دم سے زندہ ہوں مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو اور اتنی ہی بے مرّوت ہو تم ہو پہلو میں ‌پر قرار نہیں یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی کیسے انگڑائی سے شکایت ہو کس طرح چھوڑ...
  4. ص

    جون ایلیا ہم ترا ہجر منانے کے لیے نکلے ہیں

    ہم ترا ہجر منانے کے لیے نکلے ہیں شہر میں آگ لگانے کے لیے نکلے ہیں شہر کوچوں میں کرو حشر بپا آج کہ ہم اس کے وعدوں کو بھلانے کے لیے نکلے ہیں ہم سے جو روٹھ گیا ہے وہ بہت ہے معصوم ہم تو اوروں کو منانے کے لیے نکلے ہیں شہر میں شورہے، وہ یُوں کہ گماں کے سفری اپنے ہی آپ میں آنے کے لیے نکلے ہیں وہ جو...
  5. پ

    جون ایلیا غزل - نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی -جون ایلیا

    غزل نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی گماں گماں سی مہک خود کو ڈھونڈتی ہی رہی عجب طرح رخ آیندگی کا رنگ اڑا دیار ذات میں ازخود گزشتگی ہی رہی حریم شوق کا عالم بتائیں کیا تم کو حریم شوق میں بس کمی ہی رہی پس نگاہ تغافل تھی اک نگاہ کہ تھی جو دل کے چہرہ ء حسرت کی تازگی ہی رہی...
  6. محمداحمد

    جون ایلیا غزل - نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں - جون ایلیا

    غزل نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں ترا انتظار بہت کیا، ترا انتظار بھی اب نہیں تجھے کیا خبر مہ و سال نے ہمیں کیسے زخم دیئے یہاں تری یادگار تھی اک خلش، تری یادگار بھی اب نہیں نہ گلے رہے نہ گماں رہے، نہ گزارشیں ہیں نہ گفتگو وہ نشاطِ وعدہء وصل کیا، ہمیں اعتبار بھی اب نہیں...
  7. فاتح

    جون ایلیا خوش گُزَرانِ شہرِ غم، خوش گُزَراں گزر گئے ۔ جون ایلیا

    خوش گُزَرانِ شہرِ غم، خوش گُزَراں گزر گئے زمزمہ خواں گزر گئے، رقص کُناں گزر گئے وادیِ غم کے خوش خِرام، خوش نفَسانِ تلخ جام نغمہ زناں، نوا زناں، نعرہ زناں گزر گئے سوختگاں کا ذکر کیا، بس یہ سمجھ کہ وہ گروہ صرصرِ بے اماں کے ساتھ دست فِشاں گزر گئے زہر بہ جام ریختہ، زخم بہ کام بیختہ عشرتیانِ رزقِ...
  8. مغزل

    جون ایلیا نظم : ثبوت --- جون ایلیا

    ’’ ثبوت ‘‘ کس کو فرصت ہے مجھ سے بحث کرے ۔۔۔۔ اور ثابت کرے کہ میراوجود ۔۔۔۔۔ زندگی کے لیے ضروری ہے ۔۔ جون ایلیا
  9. Saraah

    جون ایلیا وہ کہکشاں وہ رہ ِ رقص ِ رنگ ہی نہ رہی

    وہ کہکشاں وہ رہ ِ رقص ِ رنگ ہی نہ رہی ہم اب کہیں بھی رہیں، جب تری گلی نہ رہی تمارے بعد کوئی خاص فرق تو نہ ہوا جزیں قدر وہ پہلی سی زندگی نہ رہی یہ ذکر کیا کہ خرد میں بہت تصنع ہے ستم یہ ہے جنوں میں بھی سادگی نہ رہی قلمرو ِ غم ِ جاناں ہوئی ہے جب سے تباہ دل و نظر کی فضاوں میں زندگی نہ...
  10. Saraah

    جون ایلیا دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم

    دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم وقت کے ہمیشہ میں اب نہیں ملیں گے ہم اپنی بے تقاضائی اپنی وضع ٹھہری ہے حال ِ پر تقاضا میں اب نہیں ملیں گے ہم اب نہیں ملیں گے ہم کوچہ تمنا میں کوچہ تمنا میں اب نہیں ملیں گے ہم ایک خواب تھا دیروز ایک فسوں تھا امروز اور کسی بھی فردا میں اب نہیں...
  11. پ

    جون ایلیا غزل-ذکر بھی اس سے کیا بھلا میرا-جون ایلیا

    غزل ذکر بھی اس سے کیا بھلا میرا اس سے رشتہ ہی کیا رہا میرا آج مجھ کو بہت برا کہہ کر آپ نے نام تو لیا میرا آخری بات تم سے کہنا ہے یاد رکھنا نہ تم کہا میرا اب تو کچھ بھی نہیں ہوں میں ویسے کبھی وہ بھی تھا مبتلا میرا وہ بھی منزل تلک پہنچ جاتا اس نے ڈھونڈا نہیں پتہ میرا تجھ سے...
  12. پ

    جون ایلیا غزل - کام کی بات میں نے کی ہی نہیں - جون ایلیا

    غزل کام کی بات میں نے کی ہی نہیں یہ مرا طور زندگی ہی نہیں اے امید اے امیدِ نو میداں مجھ سے میت تری اٹھی ہی نہہیں میں جو تھا اس گلی کا مست خرام اس گلی میں مری چلی ہی نہیں یہ سنا ہے کہ میرے کوچ کے بعد اس کی خوشبو کہیں بسی ہی نہیں تھی جو جو اک فاختہ اداس اداس صبح وہ شاخ سے اڑی...
  13. پ

    جون ایلیا غزل-ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں ملاتے جائیے -جون ایلیا

    غزل ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں ملاتے جائیے ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے بن کے خوشبو کی اداسی رہیے دل کے باغ میں دور ہوتے جائیے نزدیک آتے جائیے جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجیے مرا یاد کا سر و ساماں جلاتے جائیے رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں جائیے تو پھر مجھے سچ مچ...
  14. پ

    جون ایلیا غزل-اپنی منزل کا راستہ بھیجو -جون ایلیا

    غزل اپنی منزل کا راستہ بھیجو جان ہم کو وہاں بلا بھیجو کیا ہمارا نہیں رہا ساون زلف یاں بھی کوئی گھٹا بھیجو نئی کلیاں جو اب کھلی ہیں وہاں ان کی خوشبو کو اک ذرا بھیجو ہم نہ جیتے ہیں اور نہ مرتے ہیں درد بھیجو نہ تم دوا بھیجو دھول اڑتی ہے جو اس آنگن میں اس کو بھیجو ، صبا صبا بھیجو...
  15. ظ

    جون ایلیا اب جنوں کب کسی کے بس میں ہے ( جون ایلیا )

    اب جنوں کب کسی کے بس میں ہے اُس کی خوشبو، نفس نفس میں ہے حال اس صید کا سنایئے کیا ؟ جس کا صیاد خود قفس میں ہے کیا ہے گر زندگی کا بس نہیں چلا زندگی کب کسی کے بس میں ہے غیر سے رہیو تُو ذرا ہشیار وہ ترے جسم کی ہوس میں ہے پاشکستہ پڑا ہوں مگر دل کسی نغمہِ جرس میں ہے جون ہم...
  16. ظ

    جون ایلیا مرمٹا ہوں خیال پر اپنے ( جون ایلیا )

    مرمٹا ہوں خیال پر اپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دیجیو جواب کہ میں جھوم تو لوں سوال پر اپنے عمر بھر اپنی آرزو کی ہے مر نہ جاؤں وصال پر اپنے اک عطا ہے مری ہوس نگہی ناز کر خدو خال پر اپنے اپنا شوق ایک، حیلہ ساز آؤ شک ہے اس کو جمال پر اپنے جانے اس دم وہ کس کا ممکن ہو بحث مت کر محال...
  17. ظ

    جون ایلیا کوئی حالت بھی اب طاری نہیں ہے ( جون ایلیا )

    کوئی حالت بھی اب طاری نہیں ہے تو کیا یہ دل کی ناداری نہیں ہے میں ہوں ایسے سفر پر جانے والا کہ جس کی کوئی تیاری نہیں ہے ہوں ضد پر اس طرح تیرِ فنا کی ابھی جیسے میری باری نہیں ہے کہوں کیا ، کتنا بے آرام ہوں میں میری امید ابھی ہاری نہیں ہے میں اپنے آپ سے ہوں غیر کتنا کسی سے...
  18. ظ

    جون ایلیا کام مجھ سے کوئی ہوا ہی نہیں ( جون ایلیا)

    کام مجھ سے کوئی ہوا ہی نہیں بات یہ ہے کہ میں تو تھا ہی نہیں مجھ سے بچھڑی جو موجِ نگہتِ یار پھر میں اس شہر میں رہا ہی نہیں کس طرح ترکِ مدعا کجیئے جب کوئی اپنا مدعا ہی نہیں کون ہوں میں جو رائیگاں ہی گیا کون تھا جو کبھی ملا ہی نہیں ہوں عجب آسائشِ غم کی حالت میں اب کسی سے کوئی...
  19. ظ

    جون ایلیا بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں (جون ایلیا)

    بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں کہ اُن کے خط انہیں لوٹا رہے ہیں نہیں ترکِ محبت پر وہ راضی قیامت ہے کہ ہم سمجھا رہے ہیں یقیں کا راستہ طے کرنے والے بہت تیزی سے واپس آ رہے ہیں یہ مت بُھولو کہ یہ لمحات ہم کو بچھڑنے کے لیے ملوا رہے ہیں تعجب ہے کہ عشق و عاشقی سے ابھی کچھ لوگ دھوکا کھا رہے...
  20. ظ

    جون ایلیا شکوہ اول تو بے حساب کیا ( جون ایلیا )

    شکوہ اول تو بے حساب کیا اور پھر بند ہی یہ باب کیا جانتے تھے بدی عوام جسے ہم نے اس سے بھی اجتناب کیا تھی کسی شخص کی تلاش مجھے میں نے خود کو ہی انتخاب کیا اک طرف میں ہوں ، اک طرف تم ہو جانے کس نے کسے خراب کیا آخر اب کس کی بات مانوں میں جو مِلا ، اس نے لاجواب کیا یوں...
Top