جون ایلیا

  1. پ

    جون ایلیا اس رائیگانی میں - جون ایلیا

    سو وہ آنسو ھمارے آخری آنسو تھے جو ھم نے گلے ملکر بہائے تھے نہ جانے وقت ان آنکھوں سے پھر کس طور پیش آیا مگر میری فریب وقت کی بہکی ھوئی آنکھوں نے اس کے بعد بھی آنسو بہائے ھیں مرے دل نے بہت سے دکھ رچائے ھیں مگر یوں ھے کہ ماہ و سال کی اس رائیگانی میں مری آنکھیں گلے ملتے ھوئے رشتوں...
  2. پ

    جون ایلیا نظم - دریچہ ھائے خیال - جون ایلیا

    چاہتا ھوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ھائے خیال جو تمہاری ھی سمت کھلتے ھیں بند کر دوں کہ کچھ اسطرح کہ یہاں یاد کی اک کرن بھی آنہ سکے چاھتا ھوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں جیسے تم صرف اک کہانی تھیں جیسے میں صرف اک فسانہ تھا
  3. فرحت کیانی

    جون ایلیا غزل۔ اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں۔ جون ایلیا

    اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اُتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سُن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے اپنا سامنا درپیش ہر کسی سے گزر گیا ہوں میں وہی ناز و ادا ، وہی غمزے سر بہ سر آپ پر گیا ہوں میں جون...
  4. خرم شہزاد خرم

    جون ایلیا حال خوش تذکرہ نگاروں کا - از جون ایلیا

    حال خوش تذکرہ نگاروں کا تھا تو اک شہر خاکساروں کا پہلے رہتے تھے کوچہء دل میں اب پتہ کیا ہے دل فگاروں کا کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے بسترا اب کہاں ہے یاروں کا چلتا جاتا ہے سانس کا لشکر کون پُرساں ہے یادگاروں کا اپنے اندر گھسٹ رہا ہوں میں مجھ سے کیا ذکر رہ گزاروں کا ان سے جو شہر میں ہیں...
  5. خرم شہزاد خرم

    جون ایلیا وہ جو کیا کچھ نا کرنے والے تھے از جون ایلیاء

    وہ جو کیا کچھ نا کرنے والے تھے بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے تھے گلے اور گرد باد کی شام اور ہم سب بکھرنے والے تھے وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں آج ہم رنگ بھرنے والے تھے صرف افسوس ہے یہ طنز نہیں تم نہ سنوارے ، سنوارنے والے تھے یوں تو مرنا ہے اک بار مگر ہم کئی بار مرنے والے تھے...
  6. خرم شہزاد خرم

    جون ایلیا ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے از جون ایلیا

    ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے پاؤں پھسلا تو آسمان میں تھے ہے ندامت لہو نہ رویا دل زخم دل کے کسی چٹان میں تھے میرے کتنے ہی نام اور ہمنام میرے اور میرے درمیان میں تھے میرا خود پر سے اِعتماد اُٹھا کتنے وعدے مری اُٹھان میں تھے تھے عجب دھیان کے در و دیوار گرتے گرتے بھی اپنے دھیان...
  7. خرم شہزاد خرم

    جون ایلیا ہے فصیلیں اٹھا رہا مجھ میں از جون ایلیا

    ہے فصیلیں اٹھا رہا مجھ میں جانے یہ کون آ رہا مجھ میں جون مجھ کو جلا وطن کر کے وہ مرے بِن بھلا رہا مجھ میں مجھ سے اُس کو رہی تلاشِ امید سو بہت دن چھپا رہا مجھ میں تھا قیامت سکوت کا آشوب حشر سا اک بپا رہا مجھ میں پسِ پردہ کوئی نہ تھا پھر بھی ایک پردہ کھِنچا رہا مجھ میں مجھ میں...
  8. ماوراء

    جون ایلیا بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے

    بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے اک دم سے بھولنا اسے پھر ابتدا سے ہے یہ شام جانے کتنے ہی رشتوں کی شام ہو اک حزن دل میں نکہت موج صبا سے ہے دستِ شجر کی تحفہ رسانی ہے تا بہ دل اس دم ہے جو بھی دل میں مرے وہ ہوا سے ہے جیسے کوئی چلا بھی گیا ہو اور آئے بھی احساس مجھ کو کچھ یہی ہوتا فضا سے...
  9. محمداحمد

    جون ایلیا یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی

    جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہے لباسِ مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی جون ایلیا
  10. محمداحمد

    جون ایلیا ہم رہے پر نہیں رہے آباد - جون ایلیا

    غزل ہم رہے پر نہیں رہے آباد یاد کے گھر نہیں رہے آباد کتنی آنکھیں ہوئی ہلاک ِ نظر کتنے منظر نہیں رہے آباد ہم کہ اے دل سخن تھے سر تا پا ہم لبوں پر نہیں رہے آباد شہرِ دل میں عجب محلے تھے جن میں اکثر نہیں رہے آباد جانے کیا واقعہ ہوا، کیوں لوگ اپنے اندر نہیں رہے آباد جون ایلیا
  11. فرحت کیانی

    جون ایلیا زخمِ امید بھر گیا کب کا۔۔۔۔جون ایلیا

    زخمِ امید بھر گیا کب کا قیس تو اپنے گھر گیا کب کا آپ اک اور نیند لے لیجئے قافلہ کُوچ کر گیا کب کا دکھ کا لمحہ ازل ابد لمحہ وقت کے پار اتر گیا کب کا اپنا منہ اب تو مت دکھاؤ مجھے ناصحو، میں سُدھر گیا کب کا نشہ ہونے کا بےطرح تھا کبھی پر وہ ظالم اتر گیا کب کا آپ اب پوچھنے کو آئے...
  12. محمد وارث

    جون ایلیا غزل - کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو - جون ایلیا

    کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو تُو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ سفر لمبا ہے بے بستر نہ رہیو ہر اک حالت کے بیری ہیں یہ لمحے کسی غم کے بھروسے پر نہ رہیو ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا سو میرے ساتھ تُو دن بھر نہ رہیو بہت دشوار ہو جائے گا جینا یہاں تُو ذات کے اندر نہ رہیو...
  13. امیداورمحبت

    جون ایلیا "غزل"جون ایلیا" بے قراری سی بے قراری ہے

    "غزل" بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے بن تمہارے کبھی نہیں آئی کیا مری نیند بھی تمھاری ہے اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں رات دن تیری انتطاری ہے ایک مہک سمت دل سے آئی تھی میں یہ سمجھا تری سواری ہے خوش رہے تو کہ زندگی...
  14. فاتح

    جون ایلیا بزم سے جب نگار اٹھتا ہے ۔ جون ایلیا

    بزم سے جب نگار اٹھتا ہے میرے دل سے غبار اٹھتا ہے میں جو بیٹھا ہوں تو وہ خوش قامت دیکھ لو! بار بار اٹھتا ہے تیری صورت کو دیکھ کر مری جاں خود بخود دل میں پیار اٹھتا ہے اس کی گُل گشت سے روش بہ روش رنگ ہی رنگ یار اٹھتا ہے تیرے جاتے ہی اس خرابے سے شورِ گریہ ہزار اٹھتا ہے کون ہے جس...
  15. م

    جون ایلیا تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو ۔جون ایلیا

    تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماں بس اپنا وقت گنوا لوں اگر اجازت ہو تمہارے ہجر کی شب ہائے کار میں جاناں کوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو جنوں وہی ہے، وہی میں، مگر ہے شہر نیا یہاں بھی شور مچا لوں اگر اجازت ہو کسے ہے...
  16. فرحت کیانی

    جون ایلیا نئی خواہش رچائی جا رہی ہے/کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے۔۔۔جون ایلیا

    نئی خواہش رچائی جا رہی ہے تیری فرقت منائی جا رہی ہے نبھائی تھی نہ ہم نے جانے کس سے کہ اب سب سے نبھائی جا رہی ہے یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے کہاں لذت وہ سوزِ جستجو کی یہاں ہر چیز پائی جا رہی ہے سُن اے سورج جدائی موسموں کے! میری کیاری جلائی جا رہی ہے...
  17. فرحت کیانی

    جون ایلیا حالتِ حال کے سبب، حالتِ حال ہی گئی۔۔۔جون ایلیا

    حالتِ حال کے سبب، حالتِ حال ہی گئی شوق میں کچھ نہیں گیا، شوق کی زندگی گئی ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک بات نہیں کہی گئی ، بات نہیں سنی گئی بعد بھی تیرے جانِ جاں ، دل میں رہا عجب سماں یاد رہی تری یہاں، پھر تری یاد بھی گئی اس کی امیدِ ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ عمر گزار دیجئے، عمر...
  18. فرحت کیانی

    جون ایلیا اے صبح! میں اب کہاں رہا ہوں۔۔۔جون ایلیا

    اے صبح! میں اب کہاں رہا ہوں خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں کیا ہے جو بدل گئی ہے دنیا میں بھی تو بہت بدل گیا ہوں میں جُرم کا اعتراف کر کے کچھ اور ہے جو چُھپا گیا ہوں میں اور فقط اسی کی تلاش اخلاق میں جھوٹ بولتا ہوں رویا ہوں تو اپنے دوستوں میں پر تجھ سے تو ہنس کے ہی ملا ہوں اے...
  19. محمد وارث

    جون ایلیا عمر گزرے گی امتحان میں کیا ۔ جون ایلیا

    عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا مری ہر بات بے اثر ہی رہی نَقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا خود کو دنیا سے مختلف جانا آگیا تھا مرے گمان میں کیا ہے نسیمِ بہار گرد آلود خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا یوں جو تکتا...
  20. م

    جون ایلیا ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم

    سزا ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں اور اِس طرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیں پس سر بسر اذّیت و آزار ہی...
Top