جون ایلیا بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے

ماوراء

محفلین

بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے
اک دم سے بھولنا اسے پھر ابتدا سے ہے

یہ شام جانے کتنے ہی رشتوں کی شام ہو
اک حزن دل میں نکہت موج صبا سے ہے

دستِ شجر کی تحفہ رسانی ہے تا بہ دل
اس دم ہے جو بھی دل میں مرے وہ ہوا سے ہے

جیسے کوئی چلا بھی گیا ہو اور آئے بھی
احساس مجھ کو کچھ یہی ہوتا فضا سے ہے

دل کی سہولتیں ہیں عجب ، مشکلیں عجب
ناآشنائی سی عجب اک آشنا سے ہے

اس میں کوئی گلہ ہی روا ہے نہ گفتگو
جو بھی یہاں کسی کا سخن ہے وہ جا سے ہے

آئے وہ کِس ہنر سے لبوں پر کہ مجھ میں جون
اک خامشی ہے جو مرے شورِ نوا سے ہے


جون ایلیا
 

محسن حجازی

محفلین
جیسے کوئی چلا بھی گیا ہو اور آئے بھی
احساس مجھ کو کچھ یہی ہوتا فضا سے ہے

واہ! کیا بات ہے۔

اس میں کوئی گلہ ہی روا ہے نہ گفتگو
جو بھی یہاں کسی کا سخن ہے وہ جا سے ہے

یہاں ایلیا جی سے ہم متفق ہیں۔

ماورا بہت بہت شکریہ!
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ ماوراء، جون ایلیا کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے، واہ واہ لاجواب۔

مزید خوشی اس بات کی ہو رہی ہے کہ آپ نے بہت عرصہ بعد 'پسندیدہ کلام' میں کچھ شیئر کیا ہے، نوازش!
 
Top