جون ایلیا وہ جو کیا کچھ نا کرنے والے تھے از جون ایلیاء

خرم شہزاد خرم

لائبریرین



وہ جو کیا کچھ نا کرنے والے تھے
بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے

تھے گلے اور گرد باد کی شام
اور ہم سب بکھرنے والے تھے

وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں
آج ہم رنگ بھرنے والے تھے

صرف افسوس ہے یہ طنز نہیں
تم نہ سنوارے ، سنوارنے والے تھے

یوں تو مرنا ہے اک بار مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے

جون ایلیاء
 

محمد وارث

لائبریرین
خرم اس خوبصورت غزل میں ٹائپنگ کی بے شمار "بد صورت" غلطیاں ہیں، جہاں سے دیکھ کر لکھا ہے پلیز ایک بار پھر غور سے دیکھ کر صحیح کر دیں۔

مجھے افسوس ہے یہ سب لکھتے ہوئے مگر پلیز، صحیح کرنا ضروری ہے، کیوں کہ جب کوئی یہاں سے کاپی کرے گا تو یہ غلطیاں ہمیشہ کیلیئے آگے پھیلتی جائیں گی۔

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
بغیر اصل کتاب کے کوشش کرتا ہوں تصحیح کی:
وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
بس کوئی دم نہ بھرنے والے تھے

تھے گلے اور گرد باد کی شام
اور ہم سب بکھرنے والے تھے

وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں
آج ہم رنگ بھرنے والے تھے

صرف افسوس ہے یہ طنز نہیں
تم نہ سنورے ، سنورنے والے تھے

یوں تو مرنا ہے ایک بار مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے

شاید اب درست ہو۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خرم اس خوبصورت غزل میں ٹائپنگ کی بے شمار "بد صورت" غلطیاں ہیں، جہاں سے دیکھ کر لکھا ہے پلیز ایک بار پھر غور سے دیکھ کر صحیح کر دیں۔

مجھے افسوس ہے یہ سب لکھتے ہوئے مگر پلیز، صحیح کرنا ضروری ہے، کیوں کہ جب کوئی یہاں سے کاپی کرے گا تو یہ غلطیاں ہمیشہ کیلیئے آگے پھیلتی جائیں گی۔

والسلام


سر معافی چاہتا ہوں میں نے بھی کسی دوسرے فارم سے کاپی کیا ہے :confused: اس لےغلطیاں رہ گی ہیں
 
Top