جون ایلیا نئی خواہش رچائی جا رہی ہے/کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے۔۔۔جون ایلیا

فرحت کیانی

لائبریرین
نئی خواہش رچائی جا رہی ہے
تیری فرقت منائی جا رہی ہے

نبھائی تھی نہ ہم نے جانے کس سے
کہ اب سب سے نبھائی جا رہی ہے

یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ
حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے

کہاں لذت وہ سوزِ جستجو کی
یہاں ہر چیز پائی جا رہی ہے

سُن اے سورج جدائی موسموں کے!
میری کیاری جلائی جا رہی ہے

بہت بدحال ہیں بستی، تیرے لوگ
تو پھر تُو کیوں سجائی جا رہی ہے

خوشا احوال اپنی زندگی کا
سلیقے سے گنوائی جا رہی ہے

۔۔۔جون ایلیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے
یہ تو آشوب ناک صورت ہے

انجمن میں یہ میری خاموشی
بُردباری نہیں ہے وحشت ہے

تجھ سے یہ گاہ گاہ کا شکوہ
جب تلک ہے بسا غنیمت ہے

خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
یہ اذیت بڑی اذیت ہے

لوگ مصروف جانتے ہیں مجھے
یاں میرا غم ہی میری فُرصت ہے

سنگ پیرائے تبسم میں
اس تکلف کی کیا ضرورت ہے

ہم نے دیکھا تو ہم نے یہ دیکھا
جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے

وار کرنے کو جانثار آئیں
یہ تو ایثار ہے عنایت ہے

گرم جوشی اور اس قدر، کیا بات
کیا تمہیں مجھ سے کچھ شکایت ہے

اب نکل آؤ اپنے اندر سے
گھر میں سامان کی ضرورت ہے

آج کا دن بھی عیش سے گزرا
سر سے پا تک بدن سلامت ہے


۔۔۔۔۔جون ایلیا
 

محمداحمد

لائبریرین
جب کچھ اچھا نہیں لگتا تب بھی جون ایلیا کی شاعری اچھی لگتی ہے، بار بار پڑھیں ہزار بار پڑھیں ۔

کیا بات ہے۔ واہ
 
Top