جون ایلیا

  1. ظ

    جون ایلیا تم مجھے بتاؤ تو ۔۔۔۔ ( جون ایلیا )

    تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجیئے مجھ کو فکر رہتی ہے آپ انہیں گنوا دیجیئے آپ کا کوئی ساتھی دیکھ لے تو کیا ہو گا دیکھیے میں کہتی ہوں یہ بہت بُرا ہو گا o میں بھی کچھ کہوں تم سے اے مری فروزینہ زشکِ سروِ سیمینا اے بہ نازُکی مینا اے بہ جلوہ...
  2. ظ

    جون ایلیا کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو۔ جون ایلیا

    کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو کہ روٹھتے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو گِلہ تو یہ ہے، تم آتے نہیں کبھی لیکن جب آتے بھی ہو تو فوراً ہی جانے لگتے ہو تمہاری شاعری کیا ہے بھلا، بھلا کیا ہے؟ تم اپنے دل کی اُداسی کو گانے لگتے ہو سرودِ آتشِ زریں، صحنِ خاموشی وہ داغ ہے جسے ہر شب جلانے لگتے ہو...
  3. مغزل

    جون ایلیا ہم تو جیسے وہاں‌کے تھے ہی نہیں --------- جون ایلیا

    غزل ہم تو جیسے وہاں‌کے تھے ہی نہیں بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں ہم کہ ہیں تیری داستاں یکسر ہم تری داستاں کے تھے ہی نہیں ان کو آندھی میں ہی بکھیرا تھا بال و پر آشیاں کے تھے ہی نہیں اب ہمارا مکان کس کا ہے ؟ ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں ہو تری خاکِ آستاں پہ سلام ہم ترے...
  4. ش

    جون ایلیا تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے ۔ جون ایلیا

    تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مررہے وہی روزگار کی محنتیں کہ نہیں ہے فرصتِ یک نَفَس یہی دن تھے کام کے اور ہم کوئی کام بھی نہیں کررہے ہمیں شکوا تیری ادا سے ہے تری چشمِ حال فزا سے ہے کہ دریچہ آگے بھی ہم ترے یونہی بے نشاطِ...
  5. ش

    جون ایلیا توُ نے مستی وجود کی کیا کی ۔ جون ایلیا

    تو نے مستی وجود کی کیا کی غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی ناز بردارِ دل براں اے دل تو نے خود اپنی دل بَری کیا کی آگیا مصلحت کی راہ پہ تو اپنی ازخود گزشتگی کیا کی رہروِ شامِ روشنی تو نے اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی تیرا ہر کام اب حساب سے ہے بے حسابی کی زندگی کیا کی...
  6. پ

    جون ایلیا غزل-اک گمانِ بے گماں ہے زندگی - جون ایلیا

    اک گمانِ بے گماں ہے زندگی داستاں کی داستاں ہے زندگی دم بہ دم ہے اک فراقِ جاوداں اک جبیں بے آستاں ہے زندگی کہکشاں بر کہکشاں ہے اک گریز بود بے سود و زیاں ہے زندگی ہے مری تیرہ نگاہی اک تلاش تم کہاں ہو اور کہاں ہے زندگی جون ایلیا
  7. پ

    جون ایلیا دو غزلیں - عذابِ ہجر بڑھا لوں اگر اجازت ہو - جون ایلیا

    غزل عذابِ ہجر بڑھا لوں اگر اجازت ہو اک اور زخم کھا لوں اگر اجازت ہو تمہارے عارض و لب کی جدائی کے دن ہیں میں جام منہ سے لگا لوں اگر اجازت ہو تمہارا حسن تمہارے خیال کا چہرہ شباہتوں میں چھپا لوں اگر اجازت ہو تمہیں سے ہے مرے ہر خوابِ شوق کا رشتہ اک اور خواب کما لوں اگر اجازت ہو...
  8. پ

    جون ایلیا غزل -ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے -جون ایلیا

    ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے پرندے اڑ رہے ہیں شاخِ جاں سے دریچہ باز ہے یادوں کا اور میں ہوا سنتا ہوں پیڑوں کی زباں سے تھا اب تک معرکہ باہر کا در پیش ابھی تو گھر بھی جانا ہے یہاں سے فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی فلاں کے زخم...
  9. پ

    جون ایلیا غزل - ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے -جون ایلیا

    ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے کس نے عذابِ جاں سہا ، کون عذابِ جاں میں ہے لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم آن بہ آن رم بہ رم میں بھی گزشتگاں میں ہوں تو بھی گزشتگاں میں ہے آدم و ذاتِ کبریا کرب میں ہیں جدا جدا کیاکہوں ان کا ماجرا جو بھی ہے امتحاں میں ہے شاخ سے اڑ گیا پرند ہے دلِ شامِ...
  10. مغزل

    جون ایلیا ہم کہ اے دل سخن سراپا تھے ------- متفرق کلام --- جون ایلیا

    06wY0DxEFAI ہم کہ اے دل سخن سراپا تھے ہم لبوں پر نہیں رہے آباد جانے کیا واقعہ ہوا کیوں لوگ اپنے اندر نہیں رہے آباد شہرِ دل میں عجب محلے تھے ان میں اکثر نہیں رہے آباد --------------------------- کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے یہ تو آشوب ناک صورت ہے انجمن میں یہ میری خاموشی...
  11. محمداحمد

    جون ایلیا غزل ۔ ایک سایہ مرا مسیحا تھا ۔ جون ایلیا

    غزل ایک سایہ مرا مسیحا تھا کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی میں بھی حُجرے سے کم نکلتا تھا تجھ کو بھولا نہیں وہ شخص کے جو تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ وصل سے انتظار اچھا تھا بات تو دل شکن ہے پر، یارو! عقل سچی تھی، عشق جھوٹا تھا اپنے...
  12. محمداحمد

    جون ایلیا غزل ۔ دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا ۔ جون ایلیا

    غزل دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا خود کو ہلاک کر لیا، خود کو فدا نہیں کیا کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا تو بھی کسی کے باب میں عہد شکن ہو غالباً میں نے بھی ایک شخص کا قرض ادا نہیں کیا جو بھی ہو تم پہ معترض، اُس کو یہی...
  13. عین عین

    جون ایلیا غزل - ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں - جون ایلیا

    ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں شکریہ مشورت کا چلتے ہیں ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں کیا تکلف کریں‌یہ کہنے میں جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں ہے اُسے دُور کا سفر درپیش ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں تم بنو رنگ،تم بنو خوش بُو ہم تو اپنے سخن میں‌ ڈھلتے ہیں ہے عجب...
  14. عین عین

    جون ایلیا قطعہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جون ایلیا

    میری عقل و ہوش کی سب حالتیں تم نے سانچے میں جنوں‌کے ڈھال دیں کر لیا تھا میں نے عہدَ ترکَ عشق تم نے پھر بانہیں‌گلے میں‌ڈال دیں
  15. عین عین

    جون ایلیا قطعہ از جون ایلیا

    مر چکا ہے دل مگر زندہ ہوں میں زہر جیسی کچھ دوائیں چاہییں پوچھتی ہیں آپ، آپ اچھے تو ہیں جی میں اچھا ہوں‌، دعائیں چاہییں جون ایلیا
  16. پ

    جون ایلیا غزل -تم حقیقت نہیں ھو حسرت ھو - جون ایلیا

    تم حقیقت نہیں ھو حسرت ھو جو ملے خواب میں وھی دولت ھو میں تمہارے ھی دم سے زندہ ھوں مر ھی جاؤں جو تم سے فرصت ھو تم ھو خوشبو کے خواب کی خوشبو اور اتنی ھی بے مروت ھو تم ھو انگڑائی رنگ و نکہت کی کیسے انگڑائی سے شکایت ھو کس طرح تمہیں چھوڑ دوں جاناں تم مری زندگی کی عادت ھو کس لیے...
  17. پ

    جون ایلیا غزل - کون سا قافلہ ھے یہ ، جس کے جرس کا ھے یہ شور - جون ایلیا

    کون سا قافلہ ھے یہ ، جس کے جرس کا ھے یہ شور میں تو نڈھال ھو گیا ، ھم تو نڈھال ھو گئے خار بہ خار گل بہ گل فصل بہار آگئی فصل بہار آگئی ، زخم بحال ھو گئے شور اٹھا مگر تجھے لذت گوش تو ملی خوں بہا مگر ترے ھاتھ تو لال ھو گئے ھم نفسان وضع دار ، مستمعان بردبار ھم تو تمہارے واسطے ایک وبال...
  18. پ

    جون ایلیا غزل - عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے - جون ایلیا

    عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے کیاری میں پانی ٹھہرا ھے دیواروں پر کائی ھے حسن کے جانے کتنے چہرے حسن کے جانے کتنے نام عشق کا پیشہ حسن پرستی عشق بڑا ھرجائی ھے آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا جوں ھی دروازہ کھولا ھے اس کی خوشبو آئی ھے ایک تو اتنا حبس ھے پھر میں سانسیں...
  19. پ

    جون ایلیا غزل - شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ھوئی - جون ایلیا

    شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ھوئی لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ھوں میں اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لیے پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رھا ھوں میں اپنا مثالیہ مجھے اب تک نہ مل سکا ذروں کو آفتاب بناتا رھا ھوں میں کیا مل گیا ضمیر ھنر بیچ کر مجھے اتنا کہ صرف کام چلاتا رھا ھوں میں کل دوپہر عجیب سی...
  20. پ

    جون ایلیا معمول - جون ایلیا

    جانے کب سے مجھے یاد بھی تو نہیں جانے کب سے ھم اک ساتھ گھر سے نکلتے ھیں اور شام کو ایک ھی ساتھ گھر لوٹتے ھیں مگر ھم نے اک دوسرے سے کبھی حال پرسی نہیں کی نہ اک دوسرے کو کبھی نام لے کر مخاطب کیا جانے ھم کون ھیں؟
Top