جون ایلیا غزل -تم حقیقت نہیں ھو حسرت ھو - جون ایلیا

تم حقیقت نہیں ھو حسرت ھو

جو ملے خواب میں وھی دولت ھو

میں تمہارے ھی دم سے زندہ ھوں

مر ھی جاؤں جو تم سے فرصت ھو

تم ھو خوشبو کے خواب کی خوشبو

اور اتنی ھی بے مروت ھو

تم ھو انگڑائی رنگ و نکہت کی

کیسے انگڑائی سے شکایت ھو

کس طرح تمہیں چھوڑ دوں جاناں

تم مری زندگی کی عادت ھو

کس لیے دیکھتی ھو آئینہ

تم تو خود سے بھی خوبصورت ھو

داستاں ختم ھونے والی ھے

تم مری آخری محبت ھو
 

خرد اعوان

محفلین
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو ،جون ایلیا

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو
میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
تم ہو تو خوشبو کے خواب کی خوشبو
اور اتنی ہی بے مروت ہو
تم ہو پہلو میں پر قرار نہیں
یعنی ایسا ہے یسے فرقت ہو
کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں
تم مری زندگی کی عادت ہو
کس لیے دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو
داستاں ختم ہونے والی ہے
تم مری آخری محبت ہو
 

فاتح

لائبریرین
میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ یہ پہلے بھی ارسال کی جا چکی ہے۔ بہرحال شکریہ اور وارث صاحب کا بھی شکریہ یکجائی کے لیے
 
Top