جون ایلیا غزل ۔ دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا ۔ جون ایلیا

محمداحمد

لائبریرین
غزل

دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا
خود کو ہلاک کر لیا، خود کو فدا نہیں کیا

کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا

تو بھی کسی کے باب میں عہد شکن ہو غالباً
میں نے بھی ایک شخص کا قرض ادا نہیں کیا

جو بھی ہو تم پہ معترض، اُس کو یہی جواب دو
آپ بہت شریف ہیں، آپ نے کیا نہیں کیا

جس کو بھی شیخ و شاہ نے حکمِ خُدا دیا قرار
ہم نے نہیں کیا وہ کام، ہاں باخُدا نہیں کیا

نسبتِ علم ہے بہت حاکمِ وقت کو عزیز
اُس نے تو کارِ جہل بھی بے علما نہیں کیا

جون ایلیا

صحت درکار ہے کہ اصل نسخہ تک میری رسائی نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انتہائی خوبصورت غزل ہے، احمد صاحب بہت شکریہ شیئر کرنے کیلیے۔

بہت جاندار مطلع ہے، اور ان دو اشعار کے تو کیا کہنے، واہ واہ واہ

جس کو بھی شیخ و شاہ نے حکمِ خُدا دیا قرار
ہم نے نہیں کیا وہ کام، ہاں بخُدا نہیں کیا

نسبتِ علم ہے بہت حاکمِ وقت کو عزیز
اُس نے تو کارِ جہل بھی بے علما نہیں کیا
 

محمداحمد

لائبریرین
انتہائی خوبصورت غزل ہے، احمد صاحب بہت شکریہ شیئر کرنے کیلیے۔

بہت جاندار مطلع ہے، اور ان دو اشعار کے تو کیا کہنے، واہ واہ واہ

جس کو بھی شیخ و شاہ نے حکمِ خُدا دیا قرار
ہم نے نہیں کیا وہ کام، ہاں بخُدا نہیں کیا

نسبتِ علم ہے بہت حاکمِ وقت کو عزیز
اُس نے تو کارِ جہل بھی بے علما نہیں کیا

بڑی عنایت! بڑی نوازش وارث بھائی


انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
نسبتِ علم ہے بہت حاکمِ وقت کو عزیز
اُس نے تو کارِ جہل بھی بے علما نہیں کیا


واہ۔ بہت خوب :)
بہت شکریہ احمد!
 
Top