جون ایلیا توُ نے مستی وجود کی کیا کی ۔ جون ایلیا

شاہ حسین

محفلین
تو نے مستی وجود کی کیا کی
غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی

ناز بردارِ دل براں اے دل
تو نے خود اپنی دل بَری کیا کی

آگیا مصلحت کی راہ پہ تو
اپنی ازخود گزشتگی کیا کی

رہروِ شامِ روشنی تو نے
اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی

تیرا ہر کام اب حساب سے ہے
بے حسابی کی زندگی کیا کی

یُوں ہی پھرتا ہے تو جو راہوں میں
دل محلّے کی وہ گلی کیا کی

اِک نہ اِک بات سب میں ہوتی ہے
وہ جو اِک بات تجھ میں تھی کیا کی


جل اُٹھا دل ، شمالِ شام مرا
تُو نے بھی میری دل دہی کیا کی

نہیں معلوم ہو سکا دل نے
اپنی اُمیِد آخری کیا کی

جون دنیا کی چاکری کرکے
تُو نے دل کی وہ نوکری کیا کی

جون ایلیا ۔
 

فاتح

لائبریرین
جون دنیا کی چاکری کرکے
تُو نے دل کی وہ نوکری کیا کی
واہ کیا خوبصورت انتخاب ہے۔ شکریہ!
 

Saraah

محفلین
بہت خوب
--------------
اِک نہ اِک بات سب میں ہوتی ہے
وہ جو اِک بات تجھ میں تھی کیا کی
 
Top