جون ایلیا

  1. حجاب

    جون ایلیا نظم "سزا" ۔ جون ایلیا

    سزا ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں اور اسطرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں تم جس زمین پر ہو میں اُس کا خدا نہیں پس سر بسر اذیت و آزار...
  2. فرحت کیانی

    جون ایلیا غزل - سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی - جون ایلیا

    سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی ثابت ہُوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی...
  3. ماوراء

    جون ایلیا راتیں سچی ہیں،دن جھوٹے ہیں

    راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں ~~ چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا اِن کی لذت اور اذیت سے میں اپنا عہد نہیں توڑوں گا تیز نظر نابیناؤں کی آبادی میں ، کیا میں اپنے دھیان کی یہ پونجی بھی گنوا دوں ہاں میرے خوابوں کو تمھاری صبحوں کی سرد اور سایہ گوں تعبیر...
Top